سُنو کہانی سوشل میڈیا سے جڑے قصے

تصویر کہاں پہنچی


June 05, 2013
تصویر کہاں پہنچی۔ فوٹو: فائل

امریکا کی ریاست مسوری کے شہر O'Fallon میں رہائش پذیر اس خاندان کے لیے یہ انکشاف پریشان یا خائف کردینے والا تو نہیں، ہاں حیرت انگیز ضرور تھا۔

یہ کرسمس کا تہوار تھا جب ڈینیلی اسمتھ، ان کے شوہر اور دو بچوں پر مشتمل اس خوش باش گھرانے نے ان لمحات کو یادگار بنانے کے لیے خاندان کا ایک گروپ فوٹو بنوایا، جس میں ڈینیلی، ان کے شوہر اور دونوں بچوں کی مسکراہٹ اور چہرے پر بکھری مسرت ہر دیکھنے والے کو متاثر کرتی ہے۔ ڈینیلی نے یہ خوب صورت اور یادگار تصویر اپنے بلاگ، فیس بک اور کچھ دیگر سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر پوسٹ کردی۔ ظاہر ہے، اپننے رشتے داروں اور دوستوں کو دکھانے کے لیے۔

اس تصویر کے پوسٹ ہونے کے صرف دس دن بعد ڈینیلی اور اس کے اہل خانہ اُس وقت حیران رہ گئے جب چیک ری پبلک کا سفر کرنے والے ڈینیلی کے ایک کلاس فیلو نے انھیں بتایا،''تم لوگوں کی وہ مسکراتی ہوئی تصویر دیوقامت عکس کی صورت میں پیراگوئے (چیک ری پبلک کا دارالحکومت) کے ایک فوڈ اسٹور میں آویزاں ہے۔'' اس نے یہ منظر اپنے کیمرے میں قید کرلیا اور ڈینیلی اس کے شوہر اور بچوں کو دکھا کر ششدر کردیا۔ یورپی کھانوں کے حوالے سے مشہور چیک دارالحکومت کے اس معروف اسٹور میں دیوار گھیرے یہ تصویر اس اسٹور کی کھانے پینے کی اشیاء کی تشہیر کرتی یہ تصویر کو دیکھ کر لگتا تھا کہ جیسے اسے کسی ایڈورٹائزنگ ایجنسی نے باقاعدہ یہ اشتہار ارینج کیا ہو اور تصویر میں نظر آتے افراد بہت اچھے ماڈل ہوں، جو اپنے پُرمسرت چہروں اور بھرپور مسکراہٹ کے ساتھ اس اسٹور کے لذیذ کھانے کھاکر مسرور ہوگئے ہوں۔

اس اسٹور کے مالک Mario Bertuccio نے اس حوالے سے کہا کہ اسے یہ تصویر انٹرنیٹ سے ملی تھی، جس کے بارے میں تفصیلات سے وہ لاعلم تھا اور وہ سمجھا کہ یہ تصویر ''کمپیوٹر جنریٹڈ '' ہے۔ جب اسے پتا چلا کہ یہ تصویر ایک حقیقی فیملی کا خاص موقع پر اتارا گیا عکس ہے، تو اس نے اس ضمن میں تلافی اور تصویر اسٹور سے ہٹادینے کا فیصلہ کیا۔

جو ہوا سو ہوا، مگر ڈینیلی اسمتھ نے یہ تصویر جب اس کی دل چسپ کہانی کے ساتھ اپنے بلاگ پر پوسٹ کی تو اسے ایک لاکھ اسّی ہزار ''ہٹس'' ملیں۔

ڈینیلی اسمتھ نے اس واقعے سے سبق حاصل کرلیا ہے۔ اب وہ اپنے بلاگ یا دیگر ویب سائٹس پر کوئی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے دو کام کرتی ہیں۔ ایک تو وہ تصویر کی ریزولوشن بہت کم رکھتی ہے، دوسرے electronic watermark استعمال کرتے ہوئے تصاویر کو ری پروڈیوس کرنے کا عمل ناکام بنادیا ہے۔

ویب سائٹس پر اپنی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے آپ بھی احتیاط کیجیے گا، کہیں کوئی اس کا غلط استعمال نہ کرلے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں