سشما سوراج سارک وزرائے خارجہ اجلاس ادھورا چھوڑ کر چلی گئیں
بھارت کا رویہ خطے کی ترقی میں رکاوٹ بنا ہوا ہے، شاہ محمود قریشی
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر سارک ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس ہوا تاہم بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج اپنا بیان دے کر اجلاس سے چلتی بنیں۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان تلخیاں کم نہ ہوئیں اور بگڑے تعلقات سارک ممالک کے اجلاس پر بھی اثر اندا ہونے لگے۔ نیویارک میں سارک ممالک کے وزراء خارجہ کا سائیڈ لائن اجلاس ہوا۔ نیویارک میں سارک ممالک کے اجلاس میں پاک بھارت وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ تاہم بھارتی وزیرخارجہ نے حسب روایت نامناسب رویہ اپنائے رکھا۔ اور صرف آدھا گھنٹہ ظہرانے میں رہیں اور ظہرانہ ختم ہونے سے پہلے ہی روانہ ہوگئیں۔ اجلاس میں دونوں وزراء خارجہ میں رسمی جملوں کا تبادلہ بھی نہ ہوسکا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دو طرفہ تنازعات کو سارک کے فورم پر نہیں لانا چاہئے، یہ سارک کے اصولوں کے منافی ہے۔ ایک ملک کا رویہ خطے کی ترقی میں رکاوٹ بنا ہوا ہے، جب خطے کے ممالک ہی مل بیٹھنے کو تیار نہ ہوں تو خطے اورعلاقائی تعاون کی پیش رفت کیسے ممکن ہوگی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تمام ممبر ممالک سارک تنظیم کے اسلام آباد میں ہونے والے انیسویں اجلاس کی راہ میں مشکلات اور رکاوٹوں کو ہٹانے میں اپنا کردار ادا کریں، کیونکہ یہی جنوبی ایشیا کے تمام تر مسائل کے لیے بہترین فورم ہے۔
دوسری جانب شاہ محمود قریشی نے بحرین کے ہم منصب سے ملاقات کی اور تجارت سمیت سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بحرین میں مقیم پاکستانیوں کے مسائل پر بھی گفتگو کی جبکہ شیخ خالد بن احمد الخلیفہ نے پاکستانیوں کے مسائل کے حل میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان تلخیاں کم نہ ہوئیں اور بگڑے تعلقات سارک ممالک کے اجلاس پر بھی اثر اندا ہونے لگے۔ نیویارک میں سارک ممالک کے وزراء خارجہ کا سائیڈ لائن اجلاس ہوا۔ نیویارک میں سارک ممالک کے اجلاس میں پاک بھارت وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ تاہم بھارتی وزیرخارجہ نے حسب روایت نامناسب رویہ اپنائے رکھا۔ اور صرف آدھا گھنٹہ ظہرانے میں رہیں اور ظہرانہ ختم ہونے سے پہلے ہی روانہ ہوگئیں۔ اجلاس میں دونوں وزراء خارجہ میں رسمی جملوں کا تبادلہ بھی نہ ہوسکا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دو طرفہ تنازعات کو سارک کے فورم پر نہیں لانا چاہئے، یہ سارک کے اصولوں کے منافی ہے۔ ایک ملک کا رویہ خطے کی ترقی میں رکاوٹ بنا ہوا ہے، جب خطے کے ممالک ہی مل بیٹھنے کو تیار نہ ہوں تو خطے اورعلاقائی تعاون کی پیش رفت کیسے ممکن ہوگی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تمام ممبر ممالک سارک تنظیم کے اسلام آباد میں ہونے والے انیسویں اجلاس کی راہ میں مشکلات اور رکاوٹوں کو ہٹانے میں اپنا کردار ادا کریں، کیونکہ یہی جنوبی ایشیا کے تمام تر مسائل کے لیے بہترین فورم ہے۔
دوسری جانب شاہ محمود قریشی نے بحرین کے ہم منصب سے ملاقات کی اور تجارت سمیت سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بحرین میں مقیم پاکستانیوں کے مسائل پر بھی گفتگو کی جبکہ شیخ خالد بن احمد الخلیفہ نے پاکستانیوں کے مسائل کے حل میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔