کپاس کی عالمی پیداوار کم کھپت بڑھے گی آئی سی اے سی
2013-14 کے دوران پاکستان میں صرف 2.90 ملین ہیکٹر (71 لاکھ 63ہزارایکڑ) رقبے پر کپاس کاشت کی جائے گی.
لاہور:
کپاس کی پیداوار میں دو سرفہرست ممالک چین اور امریکا میں کپاس کی کاشت کے رحجان میں کمی کے باعث مالی سال2013-14 کے دوران بین الاقوامی سطح پر کپاس کی پیداوار میں کمی کا خدشہ ہے۔
یہ بات امریکا کی انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی(آئی سی اے سی) کی جانب سے حال ہی میں جاری ہونے والی تازہ ترین رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال2013-14 کے دوران دنیا بھر میں 29.80ملین ہیکٹر رقبے پر کپاس کاشت کی جائے گی جبکہ پیداوار کا اندازہ 25 ملین ٹن لگایا گیا ہے جو 2012-13 کی نسبت 5فیصد کم اور2011-12 کی نسبت9.75 فیصد کم ہے، چین میں2013-14 کے دوران 4.60 ملین ہیکٹر رقبے پر کپاس کاشت کی گئی ہے جس سے پیداوار کا تخمینہ 6.70ملین ٹن لگایاگیا ہے، یہ حیران کن طور پر 10سال کے دوران سب سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2013-14 کے دوران امریکا میں3.40 ملین ہیکٹر رقبے پر کپاس کاشت کی جائے گی جو امریکامیں 10 سال قبل کاشت ہونے کپاس سے بھی ریکارڈ 30فیصد کم ہے جبکہ پیداوار کا اندازہ صرف3ملین ٹن لگایا گیا ہے جبکہ 2003-04 میں امریکا میں 4ملین ٹن کپاس پیدا ہوئی تھی۔ آئی سی اے سی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 2013-14 کے دوران کپاس کازیرکاشت رقبہ 11.90 ملین ہیکٹررہے گاجو 2003-04 سے ریکارڈ 51فیصد زائد ہے جبکہ کپاس کی پیداوار کا اندازہ 6.20 ملین ٹن لگایا گیا ہے جو گزشتہ 10سال کے مقابلے کے مقابلے میں 100 فیصد زائد ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2013-14 کے دوران پاکستان میں صرف 2.90 ملین ہیکٹر (71 لاکھ 63ہزارایکڑ) رقبے پر کپاس کاشت کی جائے گی جس سے 2 ملین ٹن (1کروڑ17لاکھ65ہزار بیلز) کی پیداوار متوقع ہے جو پاکستان میں 10 سال قبل پیدا ہونے والی کپاس کی پیداوار کے برابر ہے۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے آئی سی اے سی کے جاری کردہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال پاکستان میں کم رقبے پر کپاس کی کاشت کی بڑی وجوہ میں موسمی حالات، توانائی کا بحران اور کاٹن بیلٹ میں شوگر ملز کے قیام کے باعث ان علاقوں میں گنے کی وسیع پیمانے پر کاشت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال فروری مارچ میں بارشوں کے بعد میں درجہ حرارت میں کمی اور پھر مئی جون کے دوران درجہ حرارت میں غیرمعمولی اضافے سے پنجاب میں کپاس کی کاشت بہت متاثر ہوئی جبکہ ٹیکسٹائل ملز کی روئی کی خریداری میں کمی سے پھٹی کی قیمتیں بہت کم رہنے کے نتیجے میں کپاس کی کاشت کے رجحان میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق 2013-14 کے دوران دنیا بھر میں روئی کی کھپت کا اندازہ 24.31ملین ٹن لگایا گیا ہے جو 2012-13کے مقابلے میں2.27 فیصد جبکہ 2011-12 کے مقابلے میں 10 فیصد زائد ہے جس سے کچھ عرصے کے دوران روئی کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان بھی متوقع ہے۔
کپاس کی پیداوار میں دو سرفہرست ممالک چین اور امریکا میں کپاس کی کاشت کے رحجان میں کمی کے باعث مالی سال2013-14 کے دوران بین الاقوامی سطح پر کپاس کی پیداوار میں کمی کا خدشہ ہے۔
یہ بات امریکا کی انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی(آئی سی اے سی) کی جانب سے حال ہی میں جاری ہونے والی تازہ ترین رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال2013-14 کے دوران دنیا بھر میں 29.80ملین ہیکٹر رقبے پر کپاس کاشت کی جائے گی جبکہ پیداوار کا اندازہ 25 ملین ٹن لگایا گیا ہے جو 2012-13 کی نسبت 5فیصد کم اور2011-12 کی نسبت9.75 فیصد کم ہے، چین میں2013-14 کے دوران 4.60 ملین ہیکٹر رقبے پر کپاس کاشت کی گئی ہے جس سے پیداوار کا تخمینہ 6.70ملین ٹن لگایاگیا ہے، یہ حیران کن طور پر 10سال کے دوران سب سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2013-14 کے دوران امریکا میں3.40 ملین ہیکٹر رقبے پر کپاس کاشت کی جائے گی جو امریکامیں 10 سال قبل کاشت ہونے کپاس سے بھی ریکارڈ 30فیصد کم ہے جبکہ پیداوار کا اندازہ صرف3ملین ٹن لگایا گیا ہے جبکہ 2003-04 میں امریکا میں 4ملین ٹن کپاس پیدا ہوئی تھی۔ آئی سی اے سی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 2013-14 کے دوران کپاس کازیرکاشت رقبہ 11.90 ملین ہیکٹررہے گاجو 2003-04 سے ریکارڈ 51فیصد زائد ہے جبکہ کپاس کی پیداوار کا اندازہ 6.20 ملین ٹن لگایا گیا ہے جو گزشتہ 10سال کے مقابلے کے مقابلے میں 100 فیصد زائد ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2013-14 کے دوران پاکستان میں صرف 2.90 ملین ہیکٹر (71 لاکھ 63ہزارایکڑ) رقبے پر کپاس کاشت کی جائے گی جس سے 2 ملین ٹن (1کروڑ17لاکھ65ہزار بیلز) کی پیداوار متوقع ہے جو پاکستان میں 10 سال قبل پیدا ہونے والی کپاس کی پیداوار کے برابر ہے۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے آئی سی اے سی کے جاری کردہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال پاکستان میں کم رقبے پر کپاس کی کاشت کی بڑی وجوہ میں موسمی حالات، توانائی کا بحران اور کاٹن بیلٹ میں شوگر ملز کے قیام کے باعث ان علاقوں میں گنے کی وسیع پیمانے پر کاشت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال فروری مارچ میں بارشوں کے بعد میں درجہ حرارت میں کمی اور پھر مئی جون کے دوران درجہ حرارت میں غیرمعمولی اضافے سے پنجاب میں کپاس کی کاشت بہت متاثر ہوئی جبکہ ٹیکسٹائل ملز کی روئی کی خریداری میں کمی سے پھٹی کی قیمتیں بہت کم رہنے کے نتیجے میں کپاس کی کاشت کے رجحان میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق 2013-14 کے دوران دنیا بھر میں روئی کی کھپت کا اندازہ 24.31ملین ٹن لگایا گیا ہے جو 2012-13کے مقابلے میں2.27 فیصد جبکہ 2011-12 کے مقابلے میں 10 فیصد زائد ہے جس سے کچھ عرصے کے دوران روئی کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان بھی متوقع ہے۔