20 سالوں سے كسی پاكستانی ہندو كو بھارتی شہريت نہيں دی گئی
حاليہ دو ہفتوں ميں مذہبی ظلم و ستم كی كہانياں ليے 250 سے زائد پاكستانی ہندو بھارت آئے، بھارتی سرحدی حکام
پاكستان ميں 27لاكھ ہندو ہيں ، ظلم و ستم كے الزامات اور بھارت ميں قيام كی خواہش كے اظہار نے نئی دہلی كی حكومت كے لئے مصيبت لاكھڑی كی ہے،بھارت كا قومی سطح پر پناہ گزينی كا كوئی قانون نہيں ہے، جو ہجرت كرنے والوں كو عارضی بنيادوں پر پناہ دے،امريكی اخبارواشنگٹن پوسٹ كی پاكستان سے بھارت نقل مكانی كرنے والے ہندوؤں كے حوالے سے رپورٹ
امريكی اخبارواشنگٹن پوسٹ نے كہا ہے كہ گزشتہ دو دہائيوں ميں بھارت ميں پناہ لينے والے كسی بھی پاكستانی ہندو كو بھارتی شہريت نہيں دی گئی ،پاكستان ميں 27لاكھ ہندو ہيں ،پاكستانی ہندو كے ظلم و ستم كے الزامات اور بھارت ميں قيام كی خواہش كے اظہار نے نئی دہلی كی حكومت كے لئے ايك سفارتی مصيبت لاكھڑي كی ہے۔
بھارتی نائب وزير خارجہ نے كہا ہے كہ جہاں تك ہم جانتے ہيں ، پاكستان سے آنے والے 250ہندو مذہبی رسومات كی ادائيگی كے لئے آئے ، ابھی تك بھارتی حكومت سے كسی بھی پاكستانی ہندو خاندان نے پناہ كے لئے رابطہ نہيں كيا،انہوں نے مزيد كہا كہ 1997 ميں پاكستان اور بھارت كا آپس ميں ايک دوسرے كے داخلی معاملات ميں مداخلت نہ كرنے پر اتفاق ہوا تھا۔
تاہم ہم پاكستان سے انسانی بنيادوں پر درخواست كر سكتے ہيں كہ وہ اقليتوں كے مفاد كا خيال كريں ،بھارت كا قومی سطح پر پناہ گزينی كا كوئی بھی قانون نہيں ہے ،جو ہمسايہ ممالک سے ہجرت كرنے والوں كو عارضی بنيادوں پر پنا دے،گزشتہ بيس سالوں ميں ہزاروں پاكستانی ہندو بھارت آئے ليكن انہيں ابھی تك بھارتی شہريت نہيں دی گئی۔
اخبار نے بھارتی سرحدی حكام كے حوالے سے بتايا كہ حاليہ دو ہفتوں ميں مذہبی ظلم و ستم كی كہانياں ليے 250 سے زائد پاكستانی ہندو بھارت آئے،جو پاكستان ميں اقليتوں كے خلاف بڑھتے ہوئے تعصب كے تصورات كو واضح كرتا ہے،حكام نے كہاہے كہ پاكستان كے ہندو، جو بلوچستان، سندھ اور پنجاب كے صوبوں سے مذہبی رسومات كی ادائيگی كے ويزے كے ساتھ سڑک اور ريل كے ذريعے آئے، انہوں نے مبينہ طور پر اغوا، لوٹ مار اور مذاہب كی تبديلی پر مجبوريوں كی داستانيں سنائيں ، اخبار كے مطابق اس صور ت حال سے بھارت زيادہ دير تک ان سے لاتعلق نہيں رہ سكتا۔
ايک اميگريشن افسر نے نام نہ ظاہر كرنے كی شرط پر اخبار كو بتايا کہ گزشتہ سال بھارت آنے والے ہندو ميں سے نصف پاكستان واپس گئے ،وہ تيس دن كے ويزے پر آتے ، پھر طبی سرٹيفيكيٹ، يا شادی يا خاندان ميں كسی كی موت كا جواز بنا كر ويزے ميں توسيع ليتے رہے ،كئی بھارتی قانون سازوں نے معاملے كو پارليمنٹ ميں اٹھايا ، حكومت پر زور ديا كہ وہ اس پر پاكستان سے بات كرے۔
امريكی اخبارواشنگٹن پوسٹ نے كہا ہے كہ گزشتہ دو دہائيوں ميں بھارت ميں پناہ لينے والے كسی بھی پاكستانی ہندو كو بھارتی شہريت نہيں دی گئی ،پاكستان ميں 27لاكھ ہندو ہيں ،پاكستانی ہندو كے ظلم و ستم كے الزامات اور بھارت ميں قيام كی خواہش كے اظہار نے نئی دہلی كی حكومت كے لئے ايك سفارتی مصيبت لاكھڑي كی ہے۔
بھارتی نائب وزير خارجہ نے كہا ہے كہ جہاں تك ہم جانتے ہيں ، پاكستان سے آنے والے 250ہندو مذہبی رسومات كی ادائيگی كے لئے آئے ، ابھی تك بھارتی حكومت سے كسی بھی پاكستانی ہندو خاندان نے پناہ كے لئے رابطہ نہيں كيا،انہوں نے مزيد كہا كہ 1997 ميں پاكستان اور بھارت كا آپس ميں ايک دوسرے كے داخلی معاملات ميں مداخلت نہ كرنے پر اتفاق ہوا تھا۔
تاہم ہم پاكستان سے انسانی بنيادوں پر درخواست كر سكتے ہيں كہ وہ اقليتوں كے مفاد كا خيال كريں ،بھارت كا قومی سطح پر پناہ گزينی كا كوئی بھی قانون نہيں ہے ،جو ہمسايہ ممالک سے ہجرت كرنے والوں كو عارضی بنيادوں پر پنا دے،گزشتہ بيس سالوں ميں ہزاروں پاكستانی ہندو بھارت آئے ليكن انہيں ابھی تك بھارتی شہريت نہيں دی گئی۔
اخبار نے بھارتی سرحدی حكام كے حوالے سے بتايا كہ حاليہ دو ہفتوں ميں مذہبی ظلم و ستم كی كہانياں ليے 250 سے زائد پاكستانی ہندو بھارت آئے،جو پاكستان ميں اقليتوں كے خلاف بڑھتے ہوئے تعصب كے تصورات كو واضح كرتا ہے،حكام نے كہاہے كہ پاكستان كے ہندو، جو بلوچستان، سندھ اور پنجاب كے صوبوں سے مذہبی رسومات كی ادائيگی كے ويزے كے ساتھ سڑک اور ريل كے ذريعے آئے، انہوں نے مبينہ طور پر اغوا، لوٹ مار اور مذاہب كی تبديلی پر مجبوريوں كی داستانيں سنائيں ، اخبار كے مطابق اس صور ت حال سے بھارت زيادہ دير تک ان سے لاتعلق نہيں رہ سكتا۔
ايک اميگريشن افسر نے نام نہ ظاہر كرنے كی شرط پر اخبار كو بتايا کہ گزشتہ سال بھارت آنے والے ہندو ميں سے نصف پاكستان واپس گئے ،وہ تيس دن كے ويزے پر آتے ، پھر طبی سرٹيفيكيٹ، يا شادی يا خاندان ميں كسی كی موت كا جواز بنا كر ويزے ميں توسيع ليتے رہے ،كئی بھارتی قانون سازوں نے معاملے كو پارليمنٹ ميں اٹھايا ، حكومت پر زور ديا كہ وہ اس پر پاكستان سے بات كرے۔