امریکہ جیٹ طیارے کو آواز سے 6 گنا زیادہ رفتار سے اڑانے کا تجربہ ناکام

2050 تک ماركيٹ ميں قابل عمل ہائپرسونک مسافر طيارہ آجائے گا۔

2050 تک ماركيٹ ميں قابل عمل ہائپرسونک مسافر طيارہ آجائے گا۔ فوٹو اے ایف پی

امريكی فضائيہ كا كہنا ہے كہ ويو رائيڈر نامی ہائپرسونک جيٹ كے آواز كی رفتار سے چھ گنا زيادہ رفتار سے سفر كرنے كا تجربہ ايک مرتبہ پھر ناكام ہوگيا ہے۔

امريكی حكام كے مطابق ويو رائيڈر كے تازہ تجربے كے دوران اسے ايک بی باون بمبار طيارے كی مدد سے بحرالكاہل كے اوپر پچاس ہزار فٹ كی بلندی سے چھوڑا گيا، ليكن تكينكی خرابی كی وجہ سے اس كا سپرسانک انجن چل ہی نہيں سكا اور جہاز بحرالكاہل ميں گر كر لاپتہ ہوگيا۔

امريكی فضائيہ كے ترجمان كے مطابق جيٹ كی پرواز كے سولہويں سيكنڈ ميں ہی خرابی كا پتہ چل گيا تھا، امريكی فضائيہ كی تحقيقاتی تجربہ گاہ كی جانب سے جاری كردہ بيان كے مطابق بدقسمتی سے ثانوی نظام ميں خرابی كی وجہ سے اس سے قبل كہ ہم اسكريم جيٹ انجن چلا پاتے مشن ناكام ہوگيا۔

بيان ميں كہا گيا ہے كہ تمام ڈيٹا كے مطابق ہم نے انجن چلانے كے ليے بہترين حالات پيدا كر ليے تھے اور ہم اپنے تجربے كے اہداف حاصل كرنے كے ليے پراميد تھے يہ لگاتار دوسرا موقع ہے كہ اس جيٹ كا انجن چلنے ميں ناكام رہا ہے ۔


2011 میں ایک تجربہ کیا گیا تھا جس میں جيٹ كا انجن چل نہيں سكا، تاہم جون 2010 ميں كيے گئے ايک تجربے ميں ويو رائيڈر نے آواز سے پانچ گنا زيادہ تيز رفتار سے سفر كيا تھا ليكن وہ اپنی مطلوبہ رفتار تک پہنچنے ميں ناكام رہا۔

اب امريكی فضائيہ كے پاس صرف ايک ايكس اكياون اے تجرباتی جيٹ باقی بچا ہے اور ابھی يہ فيصلہ نہيں كيا گيا كہ فضائيہ چوتھی مرتبہ تجربہ كرے گی يا نہيں، ماضی ميں كنكارڈ طيارے آواز سے دگنی رفتار سے سفر كرتے رہے ہيں اور وہ لندن سے نيويارک كا سفر تين گھنٹے ميں طے كيا كرتے تھے۔ تاہم سنہ انيس سو ترانوے كے بعد سے ان كا استعمال ترک كر ديا گيا تھا۔

يورپی ايروسپيس كمپنی ايڈز كے نائب صدر پيٹر روبی كا كہنا ہے كہ ہائپرسونک مسافر طيارے مستقبل قريب ميں سامنے آنے لگيں گے، انہوں نے بی بی سی سے بات كرتے ہوئے كہا كہ بحر اوقيانوس كے دونوں جانب سپر سانک سے ہائپر سونک پرواز تک كے سفر كے بارے ميں دلچسپی پائی جاتی ہے۔

انہوں نے كہا كہ اس قسم كا جہاز نہايت مہنگا ہوگا كيونكہ اس قسم كی رفتار كے حصول كے ليے بيپناہ توانائی دركار ہوتی ہے، ليكن كاروباری اور سياسی شخصيات كے ليے ڈھائی گھنٹے ميں ٹوكيو سے پيرس پہنچنے كا خيال ہي بہت پركشش ہے ميرے خيال ميں 2050 تک ماركيٹ ميں قابل عمل ہائپرسونک مسافر طيارہ آجائے گا۔
Load Next Story