’اوبر‘ ڈیٹا چوری ہونے پر صارفین کو 148 ملین ڈالر ادا کرنے کو تیار

اوبر انتظامیہ نے صارفین کا ڈیٹا چوری ہونے کے معاملے کو ایک سال تک چھپائے رکھا تھا


ویب ڈیسک September 28, 2018
ہیکرز نے دو سال قبل اوبر صارفین کا ڈیٹا چرالیا تھا اور اس بات کو اوبر نے چھپا کر رکھا (فوٹو : فائل)

دنیا کی معروف آن لائن ٹیکسی سروس 'اوبر' نے ڈیٹا ہیک ہونے پر ڈرائیورز اور صارفین کو 148 ملین ڈالر ادا کرنے کی ہامی بھرلی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ 'اوبر' انتظامیہ نے صارفین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے پر تصفیے کے طور پر 148 ملین ڈالر کے ہرجانے کی ادائیگی کے لیے رضامندی ظاہر کردی ہے۔

اوبر انتظامیہ نے یہ فیصلہ اوبر میں کام کرنے والے ڈرائیورز اور صارفین کی جانب سے دائر آئینی درخواستوں پر عدالت کا سامنا کرنے سے بچنے کے لیے کیا ہے۔ قانونی تصفیے (Legal Settlement) سے متعلقہ عدالت اور انتظامیہ کو آگاہ کردیا گیا ہے۔

قانونی تصفیے کے تحت رقم امریکا کی 50 ریاستوں میں اٹارنی جنرل کے ذریعے متاثرہ صارفین اور ڈرائیورز میں تقسیم کی جائے گی جب کہ ہر 6 ماہ بعد اوبر انتظامیہ کو ڈیٹا کی حفاظت کو یقینی بنانے سے متعلق ایک رپورٹ بھی جمع کرانا ہو گی۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اوبر نے ایک سال تک یہ معاملہ چھپائے رکھ کر صارفین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی، اس سے قبل 'اوبر' صارفین کا ڈیٹا چرانے والے ہیکرز کو ڈیٹا حذف کرنے کے لیے ایک لاکھ امریکی ڈالر بھی دے چکی ہے تاہم صارفین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے پر جرمانہ عائد ہو سکتا تھا۔

واضح رہے کہ ہیکرز نے دو سال قبل اوبر کے 57 ملین صارفین کا ڈیٹا ہیک کرلیا تھا جس میں اہم ذاتی معلومات کے علاوہ 6 لاکھ سے زائد ڈرائیورز کے لائسنس نمبرز بھی شامل تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔