صوبائی محتسب کی تقرری کیخلاف چیف سیکریٹری سمیت دیگر کو نوٹس
اسمبلی کسی فرد واحد کیلیے قانون نہیں بناتی یہ بدنیتی پر مبنی ہے،درخواست گزار
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے اسد اشرف ملک کی صوبائی محتسب اعلی کی حیثیت سے تقرری کیخلاف درخواست پر چیف سیکریٹری سندھ، گورنر سندھ کے پرنسپل سیکریٹری اورسیکریٹری قانون سمیت دیگر مدعاعلیہان کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
درخواست گزار محمد یوسف راجپر ایڈووکیٹ نے گورنر کو پرنسپل سیکریٹری کے توسط سے اس کے علاوہ چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری قانون اور صوبائی محتسب اعلیٰ اسد اشرف ملک کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ اسد اشرف ملک کی صوبائی محتسب اعلیٰ کی حیثیت سے دوبارہ تقرری غیر قانونی ہے، ان کی تقرری کیلیے سندھ اسمبلی نے ایک بل منظورکیا ہے، درخواست گزار کے مطابق اسمبلی کسی فرد واحد کیلیے قانون نہیں بناتی یہ بدنیتی پر مبنی ہے۔
صوبائی محتسب کو قانون کے مطابق ہائیکورٹ کے جج کے مساوی اختیارات حاصل ہوتے ہیں، اسد اشرف ملک ریٹائرڈ پولیس افسر ہیں انھیں عدالتی اختیارات سونپناآئین اور قانون کی بنیادی روح کے خلاف ہے، اس عہدے پر کسی ریٹائرڈ جج یا وکیل کو تعینات کرنا چاہیے جو عدالتی اختیارات درست طریقے سے استعمال کرسکے، انھوں نے عدالت عالیہ سے استدعا کی ہے کہ اسد اشرف ملک سے استفسار کیا جائے کہ وہ کس قانون کے تحت اس عہدے پر فرائض انجام دے رہے ہیں، فاضل بینچ نے انکے ابتدائی دلائل کی سماعت کے بعد مدعا علیہان کونوٹس جاری کردیے، واضح رہے کہ صوبائی محتسب کی تقرری کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں پہلے بھی دیگر درخواستیں زیر سماعت ہیں۔
درخواست گزار محمد یوسف راجپر ایڈووکیٹ نے گورنر کو پرنسپل سیکریٹری کے توسط سے اس کے علاوہ چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری قانون اور صوبائی محتسب اعلیٰ اسد اشرف ملک کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ اسد اشرف ملک کی صوبائی محتسب اعلیٰ کی حیثیت سے دوبارہ تقرری غیر قانونی ہے، ان کی تقرری کیلیے سندھ اسمبلی نے ایک بل منظورکیا ہے، درخواست گزار کے مطابق اسمبلی کسی فرد واحد کیلیے قانون نہیں بناتی یہ بدنیتی پر مبنی ہے۔
صوبائی محتسب کو قانون کے مطابق ہائیکورٹ کے جج کے مساوی اختیارات حاصل ہوتے ہیں، اسد اشرف ملک ریٹائرڈ پولیس افسر ہیں انھیں عدالتی اختیارات سونپناآئین اور قانون کی بنیادی روح کے خلاف ہے، اس عہدے پر کسی ریٹائرڈ جج یا وکیل کو تعینات کرنا چاہیے جو عدالتی اختیارات درست طریقے سے استعمال کرسکے، انھوں نے عدالت عالیہ سے استدعا کی ہے کہ اسد اشرف ملک سے استفسار کیا جائے کہ وہ کس قانون کے تحت اس عہدے پر فرائض انجام دے رہے ہیں، فاضل بینچ نے انکے ابتدائی دلائل کی سماعت کے بعد مدعا علیہان کونوٹس جاری کردیے، واضح رہے کہ صوبائی محتسب کی تقرری کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں پہلے بھی دیگر درخواستیں زیر سماعت ہیں۔