کانٹوں کی فصل کاٹنے میں نہ جانے کتنا وقت لگے


فوٹو: آن لائن/فائل

پاکستان کے چوبیسویں منتخب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اسلام آباد میں اپنے عہدے کا حلف اٹھا تو لیا ہے مگران کو کم زور معیشت، عسکریت پسندی اور امریکی ڈرون حملوں جیسے چیلنجز کا سامنا ہوگا۔

بدھ کی شام ایوانِ صدر میں منعقدہ تقریب میں انہوں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا ، پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے ان سے حلف لیا، حلف برداری کی تقریب میں پاکستان کی بیش تر اہم شخصیات کے علاوہ مسلح افواج کے سربراہوں اور الیکشن کمیشن کے حکام شریک تھے۔ اس کے علاوہ اسلام آباد میں اہم سفارت خانوں کے سفارت کاروں، خاص طور پر عرب اور خلیجی ریاستوں کے سفیروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جب کہ میاں نوازشریف کی اہلیا کلثوم نواز ان کی صاحب زادی مریم نواز اور کے خاندان کے بیش تر ارکان نے بھی اسمبلی کے اجلاس اور بعد میں ایوان صدر میں حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی۔

قومی اسمبلی میں نئے قائدِ ایوان کا انتخاب اراکین اسمبلی کی تقسیم کے ذریعے کیا گیا تھا۔ کام یابی کے لیے نواز شریف کو 172 ووٹ درکار تھے جب کہ انہیں ملنے والے ووٹوں کی تعداد 244 تھی، یوں انہوں نے ایک بار پھر ''بھاری مینڈیٹ'' حاصل کر لیا، ان کے مدِمقابل پیپلز پارٹی کے امیدوار مخدوم امین فہیم کو 42 اور پاکستان تحریکِ انصاف کے رہ نما جاوید ہاشمی کو 31 ووٹ ملے۔ قائدِ ایوان کے انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے علاوہ ایم کیو ایم، جمعیت علمائے اسلام ف، مسلم لیگ فنکشنل، قومی وطن پارٹی، جماعتِ اسلامی کے ارکان کے علاوہ متعدد آزاد ارکان نے بھی نواز شریف کو ووٹ دیا۔ قائدِ ایوان منتخب ہونے کے بعد انہوں نے جو کہا اس کے چیدہ چیدہ نکات کچھ یوں سامنے آئے۔

'' وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان اور جمہوریت لازم و ملزوم ہیں اور عوام نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں،جمہوریت کے علاوہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں اور آمریت کے تماشوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں ، قوم کو معلوم ہونا چاہیے کہ ملک کی معاشی حالت ناقابل یقین حد تک خراب ہے اور کھربوں روپے کی ادائیگیاں سر پر ہیں لیکن میں یقین دلاتا ہوںکہ پاکستان کی قسمت بدلنے کے لیے وہ چین سے نہیں بیٹھوںگا، حقیقی تبدیلی کے لیے لوڈ شیڈنگ سمیت ملکی مسائل کے حل کا جامع منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے لیکن تبدیلی کے اس سفر میں انہیں پارلیمنٹ کا ساتھ چاہیے اور اگر تمام شراکت دار مل جائیں تو تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ امریکی ڈرون حملے بند کیے جانے کا مطالبہ دہرا تے ہوئے کہا کہ ہم دوسروں کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں تو دوسرے بھی ہماری خود مختاری کا احترام کریں اور ڈرون حملوں کا باب اب بند ہو جانا چاہیے۔

جب بھی جمہوریت سے منہ موڑا گیا آئین اور قانون کی حکمرانی پر کاری ضرب لگی اور کانٹوں کی فصل کاٹنے میں نہ جانے اب کتنا وقت لگے۔ جب بھی آمریت آئی تو وفاق کی اکائیاں ایک دوسرے سے دور ہوئیں اور انتہا پسند ی اور بدامنی کو فروغ ملا اور طویل آمریت کی وجہ سے تباہی کے کھنڈر ہمارا مقدر بنے۔ حکومتیں عوام کے ووٹ سے آنی اور جانی چاہیں کیونکہ طاقت کا اصل منبع عوام ہی ہیں اور عوام نے جس اعتماد کا اظہار کیا ہے وہ اسے ٹھیس نہیں پہنچائیں گے۔اب اقتدار نہیں بلکہ اقدار کی سیاست کا وقت آگیا ہے اور تبدیلی کے سفر کا آغاز خیبر پختونخوا سے ہوا ہے جہاں موقع ملنے کے باوجود مسلم لیگ (ن) نے میدان چھوڑ دیا جبکہ بلوچستان میں عددی اکثریت کے باوجود اتحادی جماعت کو حکومت سازی کا حق دیا گیا ہے۔بلوچستان میں قیامِ امن کی کوششوں کا آغاز کر دیا گیا ہے اور وہاں حقیقی قیادت کو حکومت سنبھالنے کا موقع دیا گیا ہے۔

قوم سے پرکشش وعدے نہیں کریں گے بلکہ عوام کو حقائق سے آگاہ رکھا جائے گا۔ قوم کو معلوم ہونا چاہیے کہ ملک کی معاشی حالت ناقابل یقین حد تک خراب ہے اور کھربوں روپے کی ادائیگیاں سر پر ہیں ، اب کسی قسم کی کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی اور آج سے ہم نے اقربا پروری کا باب بند کردیا ہے اب تمام تقرریاں صرف میرٹ کی بنیاد پر ہوں گی۔ نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ حقیقی تبدیلی کے لیے لوڈ شیڈنگ سمیت ملکی مسائل کے حل کا جامع منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے ، حکومت زرعی، صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دے کر خودکفالت کی وہ منزل حاصل کرنا چاہتی ہے جہاں پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکے۔کراچی کے بارے میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہیں کراچی بہت عزیز ہے اور جب کراچی بدامنی کا شکارہوتا ہے تو ان کا دل بھی دکھتا ہے اور کراچی میں امن کے لئے سندھ حکومت کو ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔

جہانگیر کرامت کی تحسین کی جائے، پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمودخان اچکزئی :

''آج ملک کے لیے حقیقی تاریخی دن ہے، ہم ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے نواز شریف کا بھرپور ساتھ دیںگے، آئین طاقت کاسرچشمہ ہوناچاہیے اورملکی سیاست میں فوج اورایجنسیوں کا کردار نہیں ہونا چاہیے، ملک میںآمریت کے خلاف بے نظیر بھٹو اورنواز شریف نے بلاشبہ بہت قربانیاں دیں، سابق آمرکے دور میںنوازشریف اور بے نظیر بھٹو ملک سے باہر تھے لیکن یہاںجمہوریت کے لیے کام رکا نہیں کیوں کہ جمہوریت کی منزل حاصل کرنے کے لیے کئی گم نام شہیدوںکا خون بھی شامل ہے، ہردورکے آمرکو اس وقت کی عدلیہ میںشامل افراد نے تحفظ دیا لیکن کچھ ایسے بھی تھے جنہوںنے ان کاساتھ نہیںدیااوراپنے روزگار اور بچوں کی خوشیوںکی قربانی دی، ہمیں ان تمام افرادکوتلاش کرکے انہیں ان کا جائز مقام دلاناہوگا۔ ایسے تمام وکلا جوآمروںکوقانونی تحفظ کے راستے دکھاتے ہیں ان کے بارے میں پارلیمنٹ ایسی آئین سازی کرے کہ ان کے لائنسس منسوخ کیے جائیں اوران پرتاعمر پابندی لگائی جائے۔

میاںنوازشریف نے بڑی تکلیفیں برداشت کی ہیںاب انہیں عوام کے مفاد کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی، یہاں اگر جنرل ریٹائرڈ جہانگیرکرامت کو خراج تحسین پیش کیاجانا چاہیے کہ انہوں نے میاں نوازشریف کے ساتھ اختلافات کے باوجودکوئی غیرجمہوری طریقہ نہیںاپنایا بل کہ استعفیٰ دینے کو ترجیح دی۔ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ آج تکلیف میں ہیں، میں سمجھتا ہوںکہ کوئی بھی اکیلاشخص کسی غیر جمہوری اقدام کاذمہ دارنہیںہوتا، اس کے ساتھ کئی دیگرلوگ بھی شامل ہوتے ہیں، پرویزمشرف کے خلاف کچھ کرنا ہے تو ان کے ساتھ تمام ان افراد کے خلاف بھی کاروائی کی جائے جنہوں نے ان کا ساتھ دیا، ورنہ یہ سب ڈراما ہوگا''۔

کابینہ میں چھوٹے صوبوں کو نمائندگی دی جائے، مخدوم جاوید ہاشمی صدر پاکستان تحریک انصاف :

''آج قوم کے لیے تاریخی دن ہے، ملک میںایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت کوانتقالِ اقتدار ہو چکا ہے جوہمارے وطن کوتاقیامت قائم و دائم رکھے گا، انہوں نے کہا کہ میاںمحمد نواز شریف میرے لیڈرتھے اورآج بھی ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جو نعرہ لگایا تھا وہ پاکستان کوتبدیلی کی طرف لے آیاہے، ہم جمہوریت پریقین رکھتے ہیںانتخابات میںدھاندلیوںکے باوجودہم حکومتی اقدامات کے خلاف کوئی رخنہ اندازی نہیں کریںگے ، دنیاجانتی ہے کہ تمام ترتحفظات کے باوجود انتخابات میںنوازشریف کی کام یابی پاکستان کی کام یابی کے ساتھ منسوب ہے، تحریک انصاف اختلاف برائے اختلاف پریقین نہیںرکھتی، ہم ملکی سالمیت کے لیے حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں گے، صحیح فیصلوں پر حکومت کاساتھ دیںگے، غلط اقدام پر کڑی گرفت کریں گے، فرینڈلی اپوزیشن نہیں کریں گے ہم تب تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک معاملات درست نہ ہو لیں، جہاں پاکستان کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے جنگ کریں گے۔

آج 14 سال بعد میاں نوازشریف پھر اسی کرسی پر بیٹھے ہیں، جمہوریت کی بقاء کے لیے ہر فورم پر بات کرتے رہیں گے، عمران خان نے پارٹی کے اندربھی جمہوری روایات کو برقرار رکھتے ہوئے انٹراپارٹی انتخابات کرائے۔ کوئی پاکستانی ڈرون حملے نہیں دیکھنا چاہتا، میاں صاحب ڈرون اٹیک بند کروانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، ہماری پارٹی ساتھ دے گی۔ انہوں نے تجویز دی کہ چھوٹے صوبوں کی مشکلات دور کی جائیں اور کابینہ میں ان کو زیادہ نمائندگی مللنی چایے۔ انہوں نے تنبیہ کی کہ پاکستان میں امن و امان کے مسئلے کا حل تلاش نہ کیاگیا تو حکومت سے ہماری جنگ رہے گی''۔

ہم نے صدر کے سبھی اختیار پارلیمان کو سونپے، پیپلزپارٹی کے رہنما مخدوم امین فہیم :

''آج ملک میں جمہوریت نے اپنے قدم جما لیے ہیں اگر ہماری حکومت پرویز مشرف کے کالے قوانین کو ختم نہ کرتی تو آج نواز شریف حلف نہ اٹھا رہے ہوتے، ہم کسی بھی طالع آزما کو جمہوریت پر شب خون نہیں مارنے دیں گے حکومت کے ہر اچھے کام حمایت اور غلطی کی زوردار مخالفت کریں گے۔ ہم نے اپنے دور میں اپوزیشن کو نہ صرف مخلتف قائمہ کمیٹوں کی سربراہی دی حتیٰ کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی کا چیئرمین قائد حزبِ اختلاف کو بنایا، ہمارے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں بنا، کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا، ہم نے پہلی بار ایک خاتون کو اسمبلی کی اسپیکر بنایا، مجھے اعلٰی عہدوں کی پش کشیں ہوتی رہیں لیکن میں ٹھکرا دیا ہمارے دور میں صدر نے اپنے سبھی اختیار پارلیمان کو سونپ دیے، سندھ میں تھرکول کے ذخیرہ سے فائدہ اٹھانا اشد ضروری ہے، پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے پر بھی عمل درآمد ہانا چایے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں