پاکستان کسٹمز کی کارروائی اسمگل شدہ چھالیہ کے 4 کنٹینرز برآمد

فوری اطلاع پر باقی 3 کنٹینرز کو بندرگاہ پر روک لیا گیا، مزید تحقیقات جاری ہے،کسٹم حکام


Ehtisham Mufti September 30, 2018
فوری اطلاع پر باقی 3 کنٹینرز کو بندرگاہ پر روک لیا گیا، مزید تحقیقات جاری ہے،کسٹم حکام۔ فوٹو: سوشل میڈیا

پاکستان کسٹمز پریونٹیو اور کسٹمز آر اینڈ ڈی ویسٹ کلکٹریٹ نے ہفتے کی شب مشترکہ کارروائی کے دوران اسمگل شدہ چھالیہ کے 4 کنٹینر برآمد کرا لیے ہیں، جو ہفتے کی صبح ہی کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ کلکٹریٹ(کے آئی سی ٹی) سے کلیئر کرائے گئے تھے۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ درآمدکنندہ کی جانب سے مجموعی طور پر7 کنٹینرزکی گڈز ڈیکلریشن فائل کی گئی تھی اور ان چاروں کنٹینروں کو ریلیز کرانے کی کوششیں کی جا رہی تھیں تاہم موصولہ خفیہ اطلاع پر برآمدہ شدہ چاروں40 فٹ کے حامل کنٹینرز جب ریلیز کر دیے گئے تو کسٹم حکام نے باقی ماندہ 3 کنٹینرزکو بندرگاہ پر ہی روک لیا اور بندرگاہ سے نکلنے والے مذکورہ 4 کنٹینرز کا پیچھا کیا گیا۔

اسمگلرز کے منظم گروہ کی جانب سے یونس گودام میں چھپانے کی کوشش کی جا رہی تھی تو کسٹمز کی ٹیم نے چھاپہ مار کر چاروں کنٹینرزکو اپنے قبضے میں لے لیا، ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ چاروں کنٹینرز میں کروڑوں روپے مالیت کی چھالیہ اور دیگر اشیا برآمد ہوئی ہیں اور کسٹمز حکام رات گئے تک کنٹینروں سے برآمد ہونے والی اشیا کی انوینٹری مرتب کر رہے تھے۔

ایکسپریس کے استفسار پر متعلقہ کسٹم حکام نے بتایا کہ وہ مذکورہ کنٹینرز کی تفصیلی چھان بین کے ساتھ تحقیقات کر رہے ہیں اور ابتدائی طور پر یہ معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ کنسائمنٹس ہارڈویئر و دیگر مصنوعات کی آڑ میں چھالیہ اسمگل کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ بندرگاہ پر روکے گئے باقی ماندہ 3 کنٹینرز کی ایگزامنیشن اتوار کو کی جائے گی۔

دریں اثنا کسٹمز گڈانی کلکٹریٹ نے بھی ہفتے کو گڈانی کے مقام پر کارروائی کرتے ہوئے92 لاکھ روپے مالیت کی اسمگل شدہ اشیا برآمد کیں، برآمد شدہ اسمگل شدہ اشیا کو2 ٹرکوں سے بازیاب کیا گیا جس میں سیب اور پیاز بھی لدے ہوئے تھے اور اسمگلروں نے انڈین گٹکا، چھالیہ و دیگر اشیا کریٹوں میں چھپایا ہوا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ ٹرکوں سے1400 کلوگرام گٹکے کے7 لاکھ36 ہزار پیکٹس، 4400 کلوگرام اسمگل شدہ چھالیہ، 8400 کلوگرام کپڑا اور50 اسمگل شدہ ٹائرز برآمدکیے گئے ہیں،کسٹم حکام نے مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔