پانی کا طبّی استعمال اور فوائد

جدید میڈیکل سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگرجسمِ انسانی میں پانی کی مطلوبہ مقدار میں کمی واقع ہو جائے تو انسانی زندگی۔۔۔

جدید میڈیکل سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر جسمِ انسانی میں پانی کی مطلوبہ مقدار میں کمی واقع ہو جائے تو انسانی زندگی خطرے سے دو چار ہونے لگتی ہے۔ فوٹو : فائل

انسانی وجود چار عناصرآگ ( حرارت )،مٹی، ہوا اور پانی پر مشتمل ہے۔

انہی چار عناصر کی مناسبت سے انسانی جسم میں چار اخلاط صفرا، سودا، بلغم اور خون کی افزائش ہوتی ہے۔ مذکورہ اخلاط انسانی جسم کے مزاج کا تعین کرتے ہیں اور پھر یہی مزاج ہمارے بدن کی بیماری و تن درستی کا ذریعہ بنتے ہیں۔

آگ کا مزاج گرم خشک، مٹی کا مزاج سرد خشک، ہوا کا مزاج گرم تر اور پانی کا مزاج سرد ترہے۔ اگر چہ انسانی وجود کی تخلیق میں پانی کے ساتھ دیگر عناصر کی اہمیت بھی اپنی جگہ مسلمہ ہے لیکن پانی ایک ایسا عنصر ہے جوانسانی جسم میں 70 فی صد تک پایا جاتا ہے۔ پانی آکسیجن اور ہائیڈروجن کا کیمیائی مرکب ہے جو کائنات میں ہر ذی روح کی زندگی کا سب سے بڑا سبب ہے ۔ اس حقیقت کو خالقِ کائنات نے قرآنِ حکیم میں بھی واضح کرتے ہوئے فرمایا: ''ہم نے ہر جان دار شے کو پانی سے پیدا کیا''۔کرۂ ارض کی تمام مخلوقات کی زندگی کا دار ومدار پانی پر ہے۔

جدید میڈیکل سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر جسمِ انسانی میں پانی کی مطلوبہ مقدار میں کمی واقع ہو جائے تو انسانی زندگی خطرے سے دو چار ہونے لگتی ہے۔ پانی ایک ایسا مادہ ہے جو تینوں حالتوں؛ ٹھوس (برف) مائع (پانی) اور گیس یعنی بخارات کی شکل میں پایا جاتا ہے۔ پاکیزہ ،صاف اور شفاف پانی ہمارے جسم سے مضر اور آلودہ مادوں کو براستہ بول و براز اور پسینہ خارج کرکے ہماری تن درستی میں معاون ہوتا ہے۔ غیر شفاف اور آلودہ پانی کئی ایک امراض جیسے ٹائیفائیڈ، ہیضہ، پیچش، اسہال، قبض، بد ہضمی اور پیٹ کی خطرناک بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ اگر چہ پانی میں بظاہر کوئی قابلِ ذکر غذائیت نہیں پائی جاتی تاہم یہ غذا کو ہضم کرنے اور جسم میں خون کی روانی بحال رکھنے میں ایک لازمی اور بنیادی غذائی جزو مانا جاتا ہے۔

پانی کے طبی فوائد:۔ پانی مزاج کے لحاظ سے سرد ترہے ۔ یہ پیاس بجھاتا ہے اور بے ہوشی، تھکاوٹ، ہچکی، قے اور قبض کے امراض کو دور کرنے میں کام آتا ہے۔ یرقان اور پیشاب کی جلن میں مفید ہے۔ بدنِ انسانی سے فاضل مادوں کو پیشاب اور پسینے کے راستے خارج کرتا ہے۔ خون کو گاڑھا ہونے سے بچاتا اور نظامِ دورانِ خون کی کار کردگی کو بحال اور رواں رکھنے میں انتہائی اہم کردار کا حامل ہے۔


پانی جلدی خلیات کو تازگی مہیا کر کے جلد کو ملائم،نرم اور خوب صورت بناتا ہے۔ خون کو تازہ آکسیجن کی فراہمی کے ذریعے چہرے کو شگفتگی بخشتا ہے۔ یہ اپنی سردی اور تری کی بہ دولت انسانی جسم کی حدت و حرارت کو اعتدال پر رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ غذا کو رقیق بنا کر ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے۔ اخلاط کے قوام کو گاڑھا ہونے سے روکتا ہے اور صفرا و سودا اور خون کے اثراتِ بد کو زائل کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔

پانی کا طبی استعمال:۔ پانی ایک ا یسا عنصر ہے جو انسانی صحت و تن درستی کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیشہ صاف و شفاف اور آلودگی سے پاک پانی پیا جانا چاہیے۔ پانی کو ابال کر پینے سے بے شمار امراض سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔گرم مزاج (صفراوی)کے حا مل افراد کو چاہیے کہ صبح نہار منہ بغیر کلی کیے دو سے چار گلاس پانی لازمی پییں، لیکن اس کے بر عکس سرد مزاج(بلغمی) کے حاملین کو چاہیے کہ وہ صبح نہار منہ سرد پانی کی بجائے نیم گرم پانی میں ایک چمچہ شہد ملا کر استعمال کریں۔ انھیں بلغم سے جڑے عوارض سے چھٹکارا نصیب ہو گا۔

کولیسٹرول ، یورک ایسڈ اور امراضِ گردہ میں مبتلا مریضوں کو چاہیے کہ وہ ایک گلاس پانی میں نصف چمچہ سونف پکا کر صبح نہار منہ پییں۔ ایسے افراد جو ہمیشہ لو بلڈ پریشر کا شکار رہتے ہوں انھیں چاہیے کہ وہ ایک گلاس پانی میں ایک چٹکی نمک اور ایک عدد لیموں نچوڑ کر پی لیں، اس عارضے سے نجات حاصل ہوگی۔ موٹاپے میں مبتلا افراد کو چاہیے کہ وہ ایک گلاس گرم پانی میں ایک چمچہ شہد اور ایک عدد لیمن نچوڑ کر رات کو سوتے ہوئے پی لیا کریں۔گرم مزاج والوں کو کھانے کے درمیان اور بعد میں لازمی طور پر پانی پینا چاہیے لیکن سرد مزاج والوں کو کھانا کھا نے سے نصف گھنٹہ قبل دو گھونٹ اور کھانے کے ایک گھنٹہ بعد دو گھونٹ پانی پینا چاہیے۔

دورانِ طعام یخ ٹھنڈا پانی سے پر ہیز کرنا چاہیے کیوںکہ برف مزاجاََ سرد تر ہے اور معدے کی قوتِ ہاضمہ کو کمزور کرتی ہے۔ دائمی قبض کے مریضوں کو نہار منہ پانی پینا چاہیے اور کھا نے سے پہلے،درمیان اور بعد میں بھی پانی کا استعمال کرنا چاہیے ۔ عام طور پر قبض کی بیماری انتڑیوں میں خشکی بڑھ جانے سے ہو تی ہے جب کہ پانی سرد تر ہونے کی وجہ سے انتڑیوں کی خشکی ختم کرتا ہے۔

پانی کے حوالے سے چند اہم باتیں:۔گرم کھانے کے بعد؛ ترش اشیا کھانے کے بعد؛ کھیرا،تربوز اور خربوزہ کھانے کے بعد؛ دھوپ سے آنے، سو کر اٹھنے اور نہانے، محنت اور ورزش کرنے کے فوراً بعد اور دودھ اور چائے پی چکنے کے بعد پانی پینا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ پانی ہمیشہ گھونٹ گھونٹ پینا چا ہیے، ایک دم گلاس بھر پانی پی جانے سے بھی مضر اثرات سامنے آتے ہیں۔
یہ بھی دھیان رہے کہ پانی جسمانی ضرورت اور گنجائش کے مطابق ہی پینا چاہیے ورنہ پانی کی زیادتی نفخ،اپھارہ اور بھاری پن پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ کوشش کریں کہ تازہ پانی پیا جائے، پلاسٹک کی بوتلوں میں زیادہ دیر بند پانی بھی صحت کے لیے مضر ثابت ہوتا ہے۔
Load Next Story