اصل دشمن
پاکستان میں آمریت اور کنٹرولڈ ڈیموکریسی اور بھارت میں مسلسل جمہوریت آخر کیوں؟
MADRID:
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ منتخب نمائندوں کا احتساب یقینی بنائیں گے۔ نئے بلدیاتی نظام کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے جس میں عوام بااختیار ہوںگے۔ اپنے حالیہ دورہ لاہور میں انھوں نے صوبہ پنجاب کے لیے نئے بلدیاتی نظام کی منظوری دی جس کے تحت ضلع کے میئر کا حلقہ انتخاب پورا ضلع ہوگا۔
میئر یا ناظم کا الیکشن براہ راست ہوگا جب کہ منتخب ہونے والے 36 اضلاع کے منتخب بلدیاتی نمایندوں کی صوابدید پر 60 سے 75 ارب کے فنڈز مختص ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنے کا مقصد عوام کو صحیح معنوں میں بااختیار بنانا ہے۔ اس سے نئی لیڈر شپ کے اوپر آنے میں مدد ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ عوام اپنے منتخب نمایندوں کا موثر احتساب کرسکیں، لوکل باڈیز نئے نظام کا مقصد اسٹیٹس کو کا خاتمہ ہے اور اس کے ذریعے ایسا نظام متعارف کرایا جائے گا جس میں عوامی نمایندوں کو کسی بھی سطح پر بلیک میل نہ کیا جاسکے گا تاکہ وہ اپنی تمام تر توجہ عوام کی فلاح پر مرکوز کرسکیں۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ نئے لوکل باڈیز نظام کی بنیاد جمہوری اقدار پر مبنی ہوگی جس میں گورننس اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔ پنجاب کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے وزراء کو ہدایت کی کہ وہ عوام کو بتائیں کہ حکومتی ادارے کیسے قرض میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ان کے پیسے پر حکمران کیسے شاہانہ زندگیاں گزارتے تھے۔ گزشتہ دس برسوں کی ایک ایک چیز عوام کے سامنے لائی جائے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کی بڑی وجہ کرپشن ہے۔ حکومتی محکموں میں کرپشن، رشوت ستانی اور دیگر بدعنوانیوں کی وجہ سے آج عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے۔ اب اس اعتماد کی بحالی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ آیندہ دو ماہ میں پنجاب کے 36 اضلاع میں صحت کارڈ کی فراہمی کا عمل مکمل کرلیا جائے گا جس سے کل 60 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے۔ سات ہزار ڈاکٹر اور 2500 نرسوں کی بھرتی اور چالیس اسپتالوں کی بہتری کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔
انھوں نے پنجاب کی بیورو کریسی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری افسران پر کام کے لیے دبائو نہیں ہوگا، اداروں کے کام میں مداخلت نہیں کریں گے۔ سرکاری ملازمین یہ موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ ایسی حکومت پہلی بار آئی ہے جو آپ کو آزادانہ بغیر کسی دبائو کے میرٹ پر کام کرنے کا موقع دے رہی ہے۔ ملک قرضوں میں جکڑا ہوا ہے، ہمیں عوام کا ایک ایک پیسہ بچانا ہے، لوگوں کی توقعات بہت بڑی اور وہ ہم پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزراء کے لیے کوئی چھٹی نہیں، وزراء ہفتے میں سات روز کام کریں۔ عمران خان نے کہا کہ میچ بڑے کھلاڑیوں سے نہیں بلکہ جیت کے جذبے سے جیتا جاتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے پنجاب کے عوام کے لیے جس بلدیاتی نظام کی منظوری دی وہ اپنی روح میں انقلابی ہے جس کے ذریعے مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس تک اختیار منتقل ہوجائے گا۔ اس کے ذریعے اختیارات عوام کی نچلی سطح پر منتقل ہوجائیں گے۔ اگر اس پر حقیقی معنوں میں عملدرآمد ہوا تو عوام کا حق حکمرانی نچلی سطح پر بحال ہوسکے گا۔ سویلین بالادستی پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں ایک خواب ہی رہی۔ پاکستان اپنی تاریخ میں سویلین بالادستی سے کیوں محروم رہا اس کی ٹھوس وجوہات ہیں۔
پاکستان میں آمریت اور کنٹرولڈ ڈیموکریسی اور بھارت میں مسلسل جمہوریت آخر کیوں؟ لیکن ہمارے بیشتر سادہ لوح بقراط دانشور اس پر سرے سے غور کرنے کو تیار نہیں۔ دنیا ایک گلوبل ویلیج ہے اور ہم اس گلوبل ویلیج کے انتہائی اہم حساس حصے پر واقع ہیں۔ چین اور روس ہمارے نزدیک ترین ہیں۔ دنیا کا پٹرول پمپ یعنی مشرق وسطیٰ بھی ہم سے زیادہ دور نہیں۔ پاکستان تو خود مشرق وسطیٰ کی بادشاہتوں کے ساتھ مل کر امریکی مفادات کے لیے اس پٹرول پمپ کی چوکیداری کر رہا ہے۔
کیا امریکا اور مشرق وسطیٰ کی بادشاہتیں پاکستان میں سویلین بالادستی کی اجازت دیں گی۔ موجودہ صورتحال میں جب کہ امریکا ایران پر نئی جنگ مسلط کرنا چاہتا ہے۔ اب تو سویلین بالادستی اور دور چلی گئی ہے۔ جب سویلین بالادستی پاکستان میں رائج ہوگی تو ان سنگین جرائم کا ارتکاب نہیں ہوسکے گا۔ (حالانکہ جرائم ایک بہت چھوٹا لفظ ہے) جو امریکا برطانیہ اور اس کے اتحادی اس بے بس مظلوم ترین ملک پاکستان میں پچھلے 70 سال سے کرتے چلے جارہے ہیں۔
شاید ہمارے بیشتر تجزیہ نگار بھی لاشعوری طور پر یہی چاہتے ہیں کہ پاکستان کے اصل دشمن پاکستانی عوام کی نگاہوں سے چھپے رہیں کہ وہ تجزیہ کرتے ہوئے پاکستان سے باہر نکلنے کے لیے تیار نہیں۔ میں حیران ہوں کہ یہ کیسا تجزیہ ہے کہ جب آپ پاکستان کے مسائل اور آزمائشوں کو خطے اور امریکی سامراجی عزائم اور اہداف سے ملا کر نہیں دیکھیں گے تو نہ صرف خود آپ مس گائیڈ ہوں گے بلکہ عوام بھی گمراہ ہوں گے۔
اس طرح سے تو سویلین بالادستی اور دور ہوجائے گی جب تک عوام اپنے اصل دشمن امریکی سامراج کو نہیں پہچانیں گے۔ اس صورتحال میں کلمہ حق یہیں تک ہی رہ جاتا ہے کہ آپ پاکستانی ریاستی مقتدر اداروں پر ہی تنقید کرتے رہیں۔ امریکا بھی یہی چاہتا ہے کہ اس کے چہرے پر نقاب پڑا رہے اور بدنام ہماری اسٹیبلشمنٹ ہو۔
٭... ماڈل ٹائون سانحہ لاہور بالآخر اکتوبر نومبر سے اپنے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوجائے گا۔
سیل فون: 0346-4527997
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ منتخب نمائندوں کا احتساب یقینی بنائیں گے۔ نئے بلدیاتی نظام کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے جس میں عوام بااختیار ہوںگے۔ اپنے حالیہ دورہ لاہور میں انھوں نے صوبہ پنجاب کے لیے نئے بلدیاتی نظام کی منظوری دی جس کے تحت ضلع کے میئر کا حلقہ انتخاب پورا ضلع ہوگا۔
میئر یا ناظم کا الیکشن براہ راست ہوگا جب کہ منتخب ہونے والے 36 اضلاع کے منتخب بلدیاتی نمایندوں کی صوابدید پر 60 سے 75 ارب کے فنڈز مختص ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنے کا مقصد عوام کو صحیح معنوں میں بااختیار بنانا ہے۔ اس سے نئی لیڈر شپ کے اوپر آنے میں مدد ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ عوام اپنے منتخب نمایندوں کا موثر احتساب کرسکیں، لوکل باڈیز نئے نظام کا مقصد اسٹیٹس کو کا خاتمہ ہے اور اس کے ذریعے ایسا نظام متعارف کرایا جائے گا جس میں عوامی نمایندوں کو کسی بھی سطح پر بلیک میل نہ کیا جاسکے گا تاکہ وہ اپنی تمام تر توجہ عوام کی فلاح پر مرکوز کرسکیں۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ نئے لوکل باڈیز نظام کی بنیاد جمہوری اقدار پر مبنی ہوگی جس میں گورننس اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔ پنجاب کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے وزراء کو ہدایت کی کہ وہ عوام کو بتائیں کہ حکومتی ادارے کیسے قرض میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ان کے پیسے پر حکمران کیسے شاہانہ زندگیاں گزارتے تھے۔ گزشتہ دس برسوں کی ایک ایک چیز عوام کے سامنے لائی جائے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کی بڑی وجہ کرپشن ہے۔ حکومتی محکموں میں کرپشن، رشوت ستانی اور دیگر بدعنوانیوں کی وجہ سے آج عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے۔ اب اس اعتماد کی بحالی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ آیندہ دو ماہ میں پنجاب کے 36 اضلاع میں صحت کارڈ کی فراہمی کا عمل مکمل کرلیا جائے گا جس سے کل 60 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے۔ سات ہزار ڈاکٹر اور 2500 نرسوں کی بھرتی اور چالیس اسپتالوں کی بہتری کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔
انھوں نے پنجاب کی بیورو کریسی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری افسران پر کام کے لیے دبائو نہیں ہوگا، اداروں کے کام میں مداخلت نہیں کریں گے۔ سرکاری ملازمین یہ موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ ایسی حکومت پہلی بار آئی ہے جو آپ کو آزادانہ بغیر کسی دبائو کے میرٹ پر کام کرنے کا موقع دے رہی ہے۔ ملک قرضوں میں جکڑا ہوا ہے، ہمیں عوام کا ایک ایک پیسہ بچانا ہے، لوگوں کی توقعات بہت بڑی اور وہ ہم پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزراء کے لیے کوئی چھٹی نہیں، وزراء ہفتے میں سات روز کام کریں۔ عمران خان نے کہا کہ میچ بڑے کھلاڑیوں سے نہیں بلکہ جیت کے جذبے سے جیتا جاتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے پنجاب کے عوام کے لیے جس بلدیاتی نظام کی منظوری دی وہ اپنی روح میں انقلابی ہے جس کے ذریعے مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس تک اختیار منتقل ہوجائے گا۔ اس کے ذریعے اختیارات عوام کی نچلی سطح پر منتقل ہوجائیں گے۔ اگر اس پر حقیقی معنوں میں عملدرآمد ہوا تو عوام کا حق حکمرانی نچلی سطح پر بحال ہوسکے گا۔ سویلین بالادستی پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں ایک خواب ہی رہی۔ پاکستان اپنی تاریخ میں سویلین بالادستی سے کیوں محروم رہا اس کی ٹھوس وجوہات ہیں۔
پاکستان میں آمریت اور کنٹرولڈ ڈیموکریسی اور بھارت میں مسلسل جمہوریت آخر کیوں؟ لیکن ہمارے بیشتر سادہ لوح بقراط دانشور اس پر سرے سے غور کرنے کو تیار نہیں۔ دنیا ایک گلوبل ویلیج ہے اور ہم اس گلوبل ویلیج کے انتہائی اہم حساس حصے پر واقع ہیں۔ چین اور روس ہمارے نزدیک ترین ہیں۔ دنیا کا پٹرول پمپ یعنی مشرق وسطیٰ بھی ہم سے زیادہ دور نہیں۔ پاکستان تو خود مشرق وسطیٰ کی بادشاہتوں کے ساتھ مل کر امریکی مفادات کے لیے اس پٹرول پمپ کی چوکیداری کر رہا ہے۔
کیا امریکا اور مشرق وسطیٰ کی بادشاہتیں پاکستان میں سویلین بالادستی کی اجازت دیں گی۔ موجودہ صورتحال میں جب کہ امریکا ایران پر نئی جنگ مسلط کرنا چاہتا ہے۔ اب تو سویلین بالادستی اور دور چلی گئی ہے۔ جب سویلین بالادستی پاکستان میں رائج ہوگی تو ان سنگین جرائم کا ارتکاب نہیں ہوسکے گا۔ (حالانکہ جرائم ایک بہت چھوٹا لفظ ہے) جو امریکا برطانیہ اور اس کے اتحادی اس بے بس مظلوم ترین ملک پاکستان میں پچھلے 70 سال سے کرتے چلے جارہے ہیں۔
شاید ہمارے بیشتر تجزیہ نگار بھی لاشعوری طور پر یہی چاہتے ہیں کہ پاکستان کے اصل دشمن پاکستانی عوام کی نگاہوں سے چھپے رہیں کہ وہ تجزیہ کرتے ہوئے پاکستان سے باہر نکلنے کے لیے تیار نہیں۔ میں حیران ہوں کہ یہ کیسا تجزیہ ہے کہ جب آپ پاکستان کے مسائل اور آزمائشوں کو خطے اور امریکی سامراجی عزائم اور اہداف سے ملا کر نہیں دیکھیں گے تو نہ صرف خود آپ مس گائیڈ ہوں گے بلکہ عوام بھی گمراہ ہوں گے۔
اس طرح سے تو سویلین بالادستی اور دور ہوجائے گی جب تک عوام اپنے اصل دشمن امریکی سامراج کو نہیں پہچانیں گے۔ اس صورتحال میں کلمہ حق یہیں تک ہی رہ جاتا ہے کہ آپ پاکستانی ریاستی مقتدر اداروں پر ہی تنقید کرتے رہیں۔ امریکا بھی یہی چاہتا ہے کہ اس کے چہرے پر نقاب پڑا رہے اور بدنام ہماری اسٹیبلشمنٹ ہو۔
٭... ماڈل ٹائون سانحہ لاہور بالآخر اکتوبر نومبر سے اپنے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوجائے گا۔
سیل فون: 0346-4527997