پاکستانی شاہین کیریبئین طوفان کا رُخ موڑنے کیلیے تیار
چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم کا آج پہلا معرکہ ہو گا،کرس گیل کو قابو کرنے کیلیے خصوصی پلان تیار، عرفان اور اسد علی کے۔۔۔
چیمپئنز ٹرافی کا دوسرا معرکہ جمعے کو ہو گا، پاکستانی شاہین کیریبیئن طوفان کا رخ موڑنے کیلیے تیار نظر آتے ہیں۔
کرس گیل کو قابو کرنے کیلیے خصوصی پلان تیار کرلیا گیا، عرفان اور اسد علی کے درمیان پلیئنگ الیون میں جگہ کیلیے مقابلہ ہے، عمر امین کو فی الحال باہر بیٹھنا پڑے گا، کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ تمام کھلاڑی فٹ اور کھیلنے کیلیے دستیاب ہیں،3 یا 4 فاسٹ بولرز کھلانے کا فیصلہ کنڈیشنز کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا، ٹورنامنٹ جیتنے کا مقصد لے کر یہاں آئے ہیں، ہرمیچ میں کامیابی کیلیے جان لڑائیں گے۔ دوسری جانب ویسٹ انڈیز کیلیے بھی بہترین پلیئرز کی موجودگی نے حتمی11کا انتخاب مشکل بنا دیا، سابق کپتان ڈیرن سیمی کو ہی باہر بٹھایا جاسکتا ہے۔ وکٹ بیٹسمینوں کیلیے معاون اورگیند سوئنگ ہونے کا امکان کم ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق اوول سے کیریبیئن ٹیم کی خوشگوار اور پاکستانی ٹیم کی تلخ یادیں وابستہ ہیں، اسی گراؤنڈ پر تقریباً 9 برس قبل ویسٹ انڈیز نے چیمپئنز ٹرافی کا فائنل جیتا جبکہ یہاں پاکستان کو کالی آندھی کے ہاتھوں1979 ورلڈ کپ سیمی فائنل میں 43 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، اسی وینیو پر2006 میں پاک انگلینڈ ٹیسٹ تنازع کی نذر ہوا۔ اب گرین شرٹس اپنے سفر کے فاتحانہ آغاز کیلیے پُرعزم اور بولنگ اٹیک کی وجہ سے اس بار بھی ایڈوانٹیج حاصل ہے، اب انحصار نوجوان بولرز پر ہوگا، جنید خان اور وہاب ریاض کے ساتھ تیسرے بولر کیلیے محمد عرفان اور اسد علی کے درمیان مقابلہ ہے۔ کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا جاسکا کہ 3 یا 4 کتنے پیسرز کے ساتھ میدان میں اترا جائے،ہمارے تمام پانچوں بولرز بہترین فارم میں اچھی بولنگ کررہے ہیں ہمیں ان پر مکمل اعتماد ہے۔
انھوں نے واضح کیا کہ عرفان مکمل طور پر فٹ اور انھیں صرف احتیاط کے طور پر وارم اپ میچ میں نہیں کھلایا گیا تھا۔ کرس گیل کے بارے میں سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ ٹیم نے ان جیسے میچ ونرز کو قابو کرنے کیلیے خاص طور پر منصوبہ بندی کرلی، اب صرف اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، انھوں نے کہا کہ ہر ٹیم کی طرح ہم بھی چیمپئنز ٹرافی کا آخری ایونٹ جیتنے کا مقصد لیے یہاں آئے اور ہر میچ میں 100 فیصد صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گے۔ دوسری جانب ویسٹ انڈیز کی قیادت ڈیوائن براوو کے ہاتھوں میں ہوگی، سابق کپتان ڈیرن سیمی کو ہی باہر بٹھانے پر غور کیا جارہا ہے، زمبابوے کے خلاف چند ماہ قبل رام نریش سروان سے اوپننگ کرائی گئی مگر اب دونوں وارم اپ میچز میں جیسن چارلس نے ففٹیز اسکور کیں، اس لیے انھیں گیل کے ساتھ بطور اوپنر بھیجا جائے گا۔
ڈیوائن براوو کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کی ایک بہترین ٹیم اور ہم اس کے بولنگ اٹیک کا احترام کرتے ہیں، ویسے بھی اس نے ہمیشہ اچھے بولرز متعارف کرائے ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ مجھے اورساتھیوں کو آئی پی ایل کھیلنے کا فائدہ اس ٹورنامنٹ میں ہوگا۔ لندن کا موسم خوشگوار رہنے کی پیشگوئی اور ہائی اسکورنگ میچ ہوسکتا ہے، یہاں پر گیند سوئنگ ہونے کا امکان کم ہوگا، 10 ماہ سے اس گراؤنڈ پر کوئی ون ڈے نہیں کھیلا گیا، گذشتہ سال ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ نے یہاں 238 اور 252 کے اہداف کا کامیاب تعاقب کیا۔ آئی سی سی ون ڈے ٹورنامنٹس میں ویسٹ انڈیز کا پاکستان پر پلڑہ بھاری ہے، اس نے باہمی مقابلوں میں 8 جبکہ پاکستان نے 4 بار فتح حاصل کی، آخری مرتبہ آئی سی سی ٹورنامنٹس میں کھیلے جانے والے دونوں میچز میں پاکستان نے فتح پائی، جنوبی افریقہ میں 2009 میں کھیلی جانے والی چیمپئنز ٹرافی اور ورلڈ کپ 2011 کے کوارٹر فائنل میں ویسٹ انڈین ٹیم کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔
کرس گیل نے پاکستان کے خلاف ایک روزہ میچز میں 31.11 کی اوسط سے 840 رنز بنائے تاہم ان سے بہتر ریکارڈ سروان کا ہے جنھوں نے 14 میچز میں46.72 کی اوسط سے 514 رنز اسکور کیے ہیں، پاکستانی ٹیم نے اگر کرس گیل کو جلد قابو کرلیا تو میچ میں فتح کا امکان روشن ہوجائے گا، پیسرز مقصد پانے کیلیے پرُعزم ہیں۔
کرس گیل کو قابو کرنے کیلیے خصوصی پلان تیار کرلیا گیا، عرفان اور اسد علی کے درمیان پلیئنگ الیون میں جگہ کیلیے مقابلہ ہے، عمر امین کو فی الحال باہر بیٹھنا پڑے گا، کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ تمام کھلاڑی فٹ اور کھیلنے کیلیے دستیاب ہیں،3 یا 4 فاسٹ بولرز کھلانے کا فیصلہ کنڈیشنز کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا، ٹورنامنٹ جیتنے کا مقصد لے کر یہاں آئے ہیں، ہرمیچ میں کامیابی کیلیے جان لڑائیں گے۔ دوسری جانب ویسٹ انڈیز کیلیے بھی بہترین پلیئرز کی موجودگی نے حتمی11کا انتخاب مشکل بنا دیا، سابق کپتان ڈیرن سیمی کو ہی باہر بٹھایا جاسکتا ہے۔ وکٹ بیٹسمینوں کیلیے معاون اورگیند سوئنگ ہونے کا امکان کم ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق اوول سے کیریبیئن ٹیم کی خوشگوار اور پاکستانی ٹیم کی تلخ یادیں وابستہ ہیں، اسی گراؤنڈ پر تقریباً 9 برس قبل ویسٹ انڈیز نے چیمپئنز ٹرافی کا فائنل جیتا جبکہ یہاں پاکستان کو کالی آندھی کے ہاتھوں1979 ورلڈ کپ سیمی فائنل میں 43 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، اسی وینیو پر2006 میں پاک انگلینڈ ٹیسٹ تنازع کی نذر ہوا۔ اب گرین شرٹس اپنے سفر کے فاتحانہ آغاز کیلیے پُرعزم اور بولنگ اٹیک کی وجہ سے اس بار بھی ایڈوانٹیج حاصل ہے، اب انحصار نوجوان بولرز پر ہوگا، جنید خان اور وہاب ریاض کے ساتھ تیسرے بولر کیلیے محمد عرفان اور اسد علی کے درمیان مقابلہ ہے۔ کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا جاسکا کہ 3 یا 4 کتنے پیسرز کے ساتھ میدان میں اترا جائے،ہمارے تمام پانچوں بولرز بہترین فارم میں اچھی بولنگ کررہے ہیں ہمیں ان پر مکمل اعتماد ہے۔
انھوں نے واضح کیا کہ عرفان مکمل طور پر فٹ اور انھیں صرف احتیاط کے طور پر وارم اپ میچ میں نہیں کھلایا گیا تھا۔ کرس گیل کے بارے میں سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ ٹیم نے ان جیسے میچ ونرز کو قابو کرنے کیلیے خاص طور پر منصوبہ بندی کرلی، اب صرف اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، انھوں نے کہا کہ ہر ٹیم کی طرح ہم بھی چیمپئنز ٹرافی کا آخری ایونٹ جیتنے کا مقصد لیے یہاں آئے اور ہر میچ میں 100 فیصد صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گے۔ دوسری جانب ویسٹ انڈیز کی قیادت ڈیوائن براوو کے ہاتھوں میں ہوگی، سابق کپتان ڈیرن سیمی کو ہی باہر بٹھانے پر غور کیا جارہا ہے، زمبابوے کے خلاف چند ماہ قبل رام نریش سروان سے اوپننگ کرائی گئی مگر اب دونوں وارم اپ میچز میں جیسن چارلس نے ففٹیز اسکور کیں، اس لیے انھیں گیل کے ساتھ بطور اوپنر بھیجا جائے گا۔
ڈیوائن براوو کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کی ایک بہترین ٹیم اور ہم اس کے بولنگ اٹیک کا احترام کرتے ہیں، ویسے بھی اس نے ہمیشہ اچھے بولرز متعارف کرائے ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ مجھے اورساتھیوں کو آئی پی ایل کھیلنے کا فائدہ اس ٹورنامنٹ میں ہوگا۔ لندن کا موسم خوشگوار رہنے کی پیشگوئی اور ہائی اسکورنگ میچ ہوسکتا ہے، یہاں پر گیند سوئنگ ہونے کا امکان کم ہوگا، 10 ماہ سے اس گراؤنڈ پر کوئی ون ڈے نہیں کھیلا گیا، گذشتہ سال ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ نے یہاں 238 اور 252 کے اہداف کا کامیاب تعاقب کیا۔ آئی سی سی ون ڈے ٹورنامنٹس میں ویسٹ انڈیز کا پاکستان پر پلڑہ بھاری ہے، اس نے باہمی مقابلوں میں 8 جبکہ پاکستان نے 4 بار فتح حاصل کی، آخری مرتبہ آئی سی سی ٹورنامنٹس میں کھیلے جانے والے دونوں میچز میں پاکستان نے فتح پائی، جنوبی افریقہ میں 2009 میں کھیلی جانے والی چیمپئنز ٹرافی اور ورلڈ کپ 2011 کے کوارٹر فائنل میں ویسٹ انڈین ٹیم کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔
کرس گیل نے پاکستان کے خلاف ایک روزہ میچز میں 31.11 کی اوسط سے 840 رنز بنائے تاہم ان سے بہتر ریکارڈ سروان کا ہے جنھوں نے 14 میچز میں46.72 کی اوسط سے 514 رنز اسکور کیے ہیں، پاکستانی ٹیم نے اگر کرس گیل کو جلد قابو کرلیا تو میچ میں فتح کا امکان روشن ہوجائے گا، پیسرز مقصد پانے کیلیے پرُعزم ہیں۔