پاکستان کی پہچان ریڈیو پاکستان
حالت امن ہو یا حالت جنگ ریڈیو پاکستان ہمیشہ قومی خدمت میں پیش پیش رہا ہے۔
ہمارا ازلی دشمن پڑوسی بھارت ریڈیو پاکستان سے اس قدر خوفزدہ ہے کہ وہ سرحدی علاقوں میں اس کی نشریات کا توڑ کرنے کے لیے 88 ریڈیو اسٹیشن قائم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے۔ بھارت سے شایع ہونے والے ایک انگریزی روزنامہ کی 18 ستمبر کی ایک خبر کے مطابق بھارتی پنجاب کے سرحدی ضلع فاضل کا میں قائم 20 کلو واٹ کا ایف ایم ٹرانسمیٹر جالندھر مرکزکے ذریعے اپنی نشریات جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم یہ سرحد پار تک اپنا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔
ریڈیو پاکستان سے نشر ہونے والے پنجابی زبان کے پروگرام ''پنجابی دربار'' کی بھارتی پنجاب میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت سے گھبرا کر بھارت اس کے جواب میں ''دیس پنجاب'' کے عنوان سے پروگرام نشر کرنا چاہتا ہے۔
اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ریڈیو پاکستان اپنے محدود وسائل کے باوجود کتنا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ شمالی ہندوستان کے ہندی بولنے والے علاقوں کے لیے ریڈیو پاکستان کی بیرونی نشریات کے شعبے سے ہندی زبان میں نشر ہونے والے پروگرام بھی بھارت میں بڑے ذوق و شوق سے سنے جاتے ہیں ۔ اس شعبے سے تامل زبان میں جنوبی بھارت کے لیے نشر ہونے والے ریڈیو پاکستان کے پروگرام بھی بہت مقبول ہیں۔ راقم چونکہ عرصہ دس سال تک بذات خود ریڈیو پاکستان کی ہندی سروس کے سربراہ کی حیثیت سے وابستہ رہ چکا ہے ، اس لیے پورے وثوق سے یہ بات کہہ سکتا ہے کہ ریڈیو پاکستان نشریاتی محاذ پر کتنا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
اس حقیقت سے بھلا کون انکار کرسکتا ہے کہ 1965 کی جنگ میں اور اس کے بعد 1971 کی جنگ میں ریڈیو پاکستان اپنی افواج کے ساتھ شانہ بشانہ شریک تھا۔ اس کے علاوہ سوویت یونین کے خلاف افغانستان کی جنگ میں بھی ریڈیو پاکستان نے نہایت اہم کردار ادا کیا تھا جو عوام الناس کی نظروں سے اوجھل ہے۔ گویا آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل۔
ریڈیو پاکستان ایک منفرد قومی ادارہ ہے جو قیام پاکستان سے لے کر آج تک بے مثل خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس ادارے کو قیام پاکستان کے تاریخی اور سب سے مبارک اعلان نشرکرنے کا منفرد اعزاز اور شرف بھی حاصل ہے۔ یہ محض ایک نشریاتی ادارہ نہیں ہے بلکہ کثیر الجہت خدمتی ادارہ ہے۔ اس کی بے شمار قومی خدمات کا احاطہ کرنا تو درکنار ان کا مختصر سے کالم میں تذکرہ کرنا بھی ممکن نہیں۔ حالت امن ہو یا حالت جنگ ریڈیو پاکستان ہمیشہ قومی خدمت میں پیش پیش رہا ہے۔ اس نے ہر موقعے پر قوم کا ساتھ دیا ہے اور حوصلہ بڑھایا ہے۔ قوم کا بچہ بچہ اس حقیقت کا معترف ہے۔ یہ واحد ادارہ ہے جس نے قوم کو متحد رکھنے میں مثالی کردار ادا کیا ہے۔
اس حوالے سے اس کے قومی اور ملی نغمے خاص طور پر قابل ذکر اور لائق تحسین ہیں جنھیں سن کر اہل وطن کا جوش وجذبہ آج بھی دوچند اور دو آتشہ ہوجاتا ہے۔ اس کے وقفے وقفے سے نشر ہونے والے خبر نامے اور تبصرے سامعین کو باخبر رکھنے کا سب سے آسان اور موثر ذریعہ ہیں۔ دوسری جانب اس کے تفریحی پروگرام سننے والوں کے دلوں کو آج بھی گرماتے ہیں۔ پاکستان چونکہ ایک اسلامی مملکت ہے لہٰذا اس حوالے سے بھی اس کی خدمات کا دائرہ کافی وسیع رہا ہے۔ اس کے دینی پروگرام بھی عوام بہت ذوق وشوق اور دلچسپی سے سنے جاتے ہیں اور دینی و اخلاقی تربیت کا نہایت اہم ذریعہ مانے جاتے ہیں۔ ریڈیو پاکستان وہ واحد نشریاتی ادارہ ہے جس کے پروگرام ملک کے گوشے گوشے میں دور دراز علاقوں میں سنے جاتے ہیں ۔
ریڈیو پاکستان کی نشریات کا دائرہ محض اندرون ملک تک ہی محدود نہیں بلکہ بیرون ملک تک وسیع ہے۔ بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں کو وطن عزیزکے حالات سے لمحہ بہ لمحہ باخبر اور آگاہ رکھنے میں بھی یہ ادارہ اپنی عالمی سروس کی نشریات کے توسط سے مدت دراز سے نہایت اہم اور قابل ذکر خدمات انجام دے رہا ہے۔ ''کسٹم کے قوانین'' کے عنوان سے نشر ہونے والے اس کے نہایت اہم اور معلوماتی پروگرام سمندر پار بسنے والے اور وطن عزیز کے لیے قیمتی زر مبادلہ کما کما کر بھیجنے والے پاکستانیوں سے اپنی افادیت کا لوہا منوا چکے ہیں ۔
دوسری جانب ریڈیو پاکستان کی بیرونی نشریات کا شعبہ ہے جو غیر ملکی زبانوں میں پروگرام نشر کرکے پاکستان کے دوست اور دشمن ممالک میں پاکستان کی ترجمانی کرتے ہوئے انتہائی اہم سفارتی خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس شعبے کی نشریات کا دائرہ چین اور ایران جیسے دوست ممالک سے لے کر ہندوستان جیسے دشمن ممالک تک وسیع ہے۔ بیرونی نشریات کا یہ شعبہ ایکسٹرنل سروسز کے نام سے مشہور ہے۔ اس نشریاتی شعبے سے جن غیر ملکی زبانوں میں پروگرام نشر کیے جاتے ہیں ان میں چینی، ہندی، تمل، بنگلہ، نیپالی، سنہالی، دری، پشتو، فارسی اور گجراتی زبانیں شامل ہیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ اس انتہائی اہم شعبے کو زیادہ سے زیادہ فعال اور مستحکم بنایا جائے تاکہ بیرونی دنیا میں پاکستان کے موقف کو مزید بہتر اور موثر انداز میں اجاگر کیا جاسکے۔ ہماری تجویز یہ بھی ہے کہ اس شعبے کو پالیسی کے لحاظ سے وزارت خارجہ کے ساتھ ہم آہنگ کردیا جائے تاکہ پاکستان کے نقطہ نظر اور خارجہ پالیسی کی زیادہ سے زیادہ بہتر انداز میں تشہیر اور ترجمانی کی جاسکے۔
اس تناظر میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا گزشتہ دنوں دیا جانے والا یہ بیان کہ شاہراہ دستور پر واقع ریڈیو پاکستان کے صدر دفتر کی عمارت کو کسی اور مقصد کے لیے لیز پر دینے کی تجویز زیر غور ہے، انتہائی باعث تشویش ہے۔ اس قسم کا کوئی بھی اقدام ریڈیو پاکستان جیسے انتہائی اہم اور منفرد قومی ادارے کی نادانستہ تباہی وبربادی کے مترادف ہوگا۔ ریڈیو پاکستان نہ صرف قومی یکجہتی اور ترقی کا امین ہے بلکہ یہ ہماری بہادر افواج کے ہم دوش و ہم پلہ وطن عزیزکی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کا محافظ اور رکھوالا بھی ہے۔
پاکستان کے استحکام کا تقاضا تو یہ ہے کہ حکومتی لاپرواہی اور بے توجہی کا شکار دفاعی اور ترقیاتی اہمیت کے حامل اس قومی ادارے کو تجارتی بنیادوں سے بالاتر ہوکر عدلیہ، فوج اور پولیس جیسے انتہائی اہم غیر تجارتی اور خالص قومی خدمت کے اداروں کے خطوط پر استوار کرکے ہمیشہ کے لیے مالیاتی بحران سے نکالا جائے۔ ریڈیو پاکستان ، دفاع پاکستان اور استحکام کی علامت ہے۔یہ قومی ادارہ پاکستان کی پہچان اور شان ہے۔ اداروں کو مضبوط بنانا ہی وزیر اعظم عمران خان کا وژن ہے۔