مقبوضہ بیت المقدس میں یہودیوں کا قبلہ اول پر دھاوا بے حرمتی

درجنوں یہودی شرپسند قبلہ اول میں داخل ہوئے، اشتعال انگیز حرکات کا ارتکاب کیا۔


News Agencies October 02, 2018
فلسطینی نژاد وکیل پر 825 ڈالر جرمانہ، 13 ماہ بعد رہا ہوا، فلسطینیوں کی اسرائیلی متنازع یہودی قانون کیخلاف ہڑتال، شہید فلسطینی کی تدفین۔ فوٹو:انٹرنیٹ

فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصی میں یہودی آباد کاروں کے دھاوے اور مقدس مقام کی مجرمانہ بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔

یہودی رکن کنیسٹ شولی معلوم کی زیرقیادت 200 یہودی آباد کار اور اسرائیلی فوجی پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے اور قبلہ اول میں گھس کرنام نہاد مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔

مرکز اطلاعات فلسطین نے فلسطینی محکمہ اوقاف کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کو 200 یہودی آباد کار مراکشی دروازے کے راستے قبلہ اول میں داخل ہوئے اور حرم قدسی کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔ دن کے دوسرے حصے میں مزید درجنوں یہودی شرپسند قبلہ اول میں داخل ہوئے، اشتعال انگیز حرکات کا ارتکاب کیا اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔

اطلاعات کے مطابق مسجد اقصیٰ کے دروازوں کے باہر تعینات کی گئی اسرائیلی پولیس نے فلسطینی نمازیوں کے ساتھ بدسلوکی کی اور ان کی شناخت پریڈ کے ساتھ انھیں قبلہ اول میں عبادت کے لیے داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کرتے رہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے روکنے پرفلسطینی مشتعل ہوگئے اورانھوں نے صہیونی فوج اور پولیس کی غنڈہ گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

دریں اثنا فلسطینیوں نے پیر کو اسرائیل کے متنازع یہودی قانون کے خلاف ہڑتال کی اس سلسلے میں مشرقی بیت المقدس، مغربی کنارے اور عزہ کے علاقوں میں کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند رہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق فلسطینیوں نے رملہ اور شمالی بیت المقدس میں مظاہرے کیے گئے۔

علاوہ ازیں اسرائیل نے بغیر مقدمے کے اسیر فلسطینی نژاد فرانسیسی وکیل کو 13ماہ بعدرہا کر دیا، 30دن تک اپنی رہائی کی خوشی منانے ،مظاہروں میں شریک ہونے پر پابندی کے ساتھ ساتھ 825ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا بھی حکم سنایا گیا۔

میڈیا کے مطابق33 سالہ صلاح حموری کو اسرائیل کے نقب صحرا سے لائے جانے کے بعد یروشلم پولیس ہیڈکوارٹر سے رہا کیا گیا۔ صلاح حموری کو مشرقی بیت المقدس سے 23 اگست 2017 کو گرفتار کیا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں