چیئرمین نیب کا تقرر نواز شریف اپوزیشن لیڈرسے مشاورت کے پابند

جسٹس دیدار اور فصیح بخاری سے متعلق فیصلوں کومدنظررکھناہوگا،عمل نہ کرنے پرنوٹس آسکتے ہیں

جسٹس دیدار اور فصیح بخاری سے متعلق فیصلوں کومدنظررکھناہوگا،عمل نہ کرنے پرنوٹس آسکتے ہیں. فوٹو:فائل

نومنتخب وزیراعظم نوازشریف کوسپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میںچیئرمین نیب کی تقرری کے لیے اپوزیشن لیڈرکے ساتھ جلدمشاورت کاعمل مکمل کرناہوگا بصورت دیگرسپریم کورٹ سے چیئرمین نیب تقرری عملدرآمدکیس کے نوٹس آسکتے ہیں۔


سپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں5 رکنی لارجربینچ نے 28 مئی کوسابق چیئرمین نیب ایڈمرل (ر)فصیح بخاری کی تقرری کوکالعدم قراردیتے ہوئے وفاقی حکومت کوہدایت کی تھی کہ چیئرمین نیب کی تقرری فوری عمل میںلائی جائے سپریم کورٹ قبل ازیںسابق چیئرمین نیب نویداحسن کے استعفیٰ کے بعدگیلانی کی حکومت کی جانب سے چیئرمین نیب کی تقرری میںغیرمعمولی تاخیرپرفیصلہ دے چکی ہے کہ چیئرمین کی عدم تعیناتی کے باعث نیب کاادارہ عملاً غیرفعال ہوجاتاہے۔

اب نوازشریف وزارت عظمیٰ کاحلف اٹھانے کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میںچیئرمین نیب کی فوری تقرری کے لیے قانونی طور پر پابند ہیں اوراس کے لیے اپوزیشن لیڈرکیساتھ جلدمشاورت کاعمل مکمل کرناہوگاگزشتہ دورحکومت میں پیپلزپارٹی اورن لیگ 5 برس تک نیب کے بجائے نئے قومی احتساب کمیشن کے قیام کے حوالے سے زیرغوربل قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی کے پاس زیرغورہی رہااوردونوںجماعتیںبل پرمتفق نہیںہوسکی تھیں۔

Recommended Stories

Load Next Story