آتشزدگی کے واقعات تدارک کے غیر موثر انتظامات

ایسے واقعات کے تدارک کے لیے ضروری ہے کہ تمام بلند عمارتوں کا سروے کروا کر حفاظتی اقدامات کو ممکن بنایا جائے۔


Editorial October 03, 2018
ایسے واقعات کے تدارک کے لیے ضروری ہے کہ تمام بلند عمارتوں کا سروے کروا کر حفاظتی اقدامات کو ممکن بنایا جائے۔ فوٹو: فائل

کراچی کے مصروف کاروباری علاقے میں قائم سترہ منزلہ عمارت میںآگ لگنے سے پانچ گاڑیاں،کیبلز، فرنیچر اور دیگر سامان مکمل طور پر جل گیا ، عمارت میں پھنسے چالیس افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے سنارکل (سیڑھی) کی مدد سے عمارت کی پانچویں منزل سے راستہ بنایا گیا،کیونکہ ایمرجنسی راستہ موجود نہیں تھا۔

کراچی، لاہور سمیت پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بلند عمارتیں تمام حفاظتی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بنائی گئی ہیں اور تسلسل سے ان میں آگ لگنے کے واقعات رونما ہورہے ہیں، تعجب کی بات ہے اکثر آگ ریکارڈ روم میں لگتی ہے، یا دانستہ لگائی جاتی ہے، جن میں کثیر جانی ومالی نقصان ہوتا ہے ۔

اخلاقی اقدار کے زوال اور دولت کی ہوس نے سب کو اندھا کردیا ہے۔ اول تو بلڈنگ لازکی خلاف ورزی کی اجازت شہری اور صوبائی انتظامیہ کے محکمے دیتے ہیں اوراس کے عوض بھاری رشوت لی جاتی ہے۔ لاہور میں بھی چند دن پیشتر ایک پلازہ میں آگ لگنے سے بھی کافی زیادہ نقصان ہوا تھا ۔سیاسی اثرورسوخ کے غلط استعمال کا چلن بھی ہمارے یہاں عام ہے ۔

دنیا بھر میں بلند وبالا عمارتیں بنائی جاتی ہیں لیکن ان کی تعمیر میں تمام حفاظتی اقدامات سمیت ایمرجنسی راستوں کا خیال رکھا جاتا ہے، فائرٹینڈر روایتی طریقوں سے آگ پر قابو پر پانے کی کوشش کرتے ہیں۔کراچی میں تو پھر بھی اسنارکل موجود تھی توچالیس انسانی جانیں بچ گئیں، لاہورکی انتظامیہ کے پاس تو اسنارکل سرے سے موجود نہیں ہے،کسی افسوس ناک سانحے کے نتیجے میں کتنا نقصان ہوسکتا ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔

ایسے واقعات کے تدارک کے لیے ضروری ہے کہ تمام بلند عمارتوں کا سروے کروا کر حفاظتی اقدامات کو ممکن بنایا جائے اور بلڈنگ لاز پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے تو انسانی جانوں کے ضیاع اور مالی نقصانات سے بچا جاسکے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں