سعودی عرب کا چینی نجی کمپنیوں کیساتھ شراکت سے انکار

ٹرانسمشن لائنزمیں سرمایہ کاری سے انکار،کیمیکل انڈسٹری لگانے پررضامند


Irshad Ansari October 03, 2018
ٹرانسمشن لائنزمیں سرمایہ کاری سے انکار،کیمیکل انڈسٹری لگانے پررضامند۔ فوٹو: سوشل میڈیا

سعودی عرب نے پاکستان کے تیل وگیس کے شعبے میں نجی چینی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری سے انکارکردیا ہے اورگوادر میں آئل ریفائنری لگانے کے منصوبے میں سعودی سرمایہ کاری کو چین کی سرکاری کمپنی کی شراکت داری سے مشروط کردیا ہے۔

سعودی عرب نے پاکستان کی جانب سے پاور سیکٹر میں ٹرانسمیشن لائنزکے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش کو بھی مستردکردیا ہے تاہم سعودی وفد نے کراچی میں سو ایکڑ رقبے پرکیمیکل انڈسٹری لگانے کے منصوبے میںسرمایہ کاری پر رضامندی ظاہرکی ہے ۔اس مقصدکیلئے اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان آئے گاجو متعلقہ شعبہ کے نمائندوں پرمشتمل ہوگا اور پاکستان کی جانب سے کیمیکل انڈسٹری لگانے کی پیشکش کاجائزہ لے گا۔

سعودی وزیر تجارت کے مشیر کی زیر قیادت وفدکے ساتھ اب تک دیامر بھاشا ڈیم سمیت کسی ڈیم کیلئے سرمایہ کاری یا فنڈزکی فراہمی کا معاملہ زیربحث نہیں آیا ہے۔

سعودی وفد نے پاکستانی حکام پر یہ بھی واضح کیا ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے کسی مسابقتی بڈنگ میں نہیں جائیگا جس منصوبے میں سرمایہ کاری کرے گا وہ بڈنگ کے بغیر ہوگی اورسیکیورٹی کی فراہمی کی تمام تر ذمہ داری حکومت پاکستان کی ہوگی۔مذاکرات میں شریک اہم شخصیت نے بتایا کہ پاکستان کے دورے پر آنے والے سعودی وفد میں ارام کو اور ایکوا پاور سمیت دیگرکمپنیوں کے نمائندے شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ارام کوکمپنی میں اکثریتی شیئرز امریکیوں کے ہیں۔ پاکستان کے دورے پر آئے سعودی وفدکے پاس پاکستان کے ساتھ ایم او یو دستخط کرنے کے اختیارات نہیں ہیں۔یہ وفد پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے طے پانے والے منصوبوں بارے ایم او یوز پر اتفاق کرے گا اور دونوں ممالک اس ایم او یوکی متعلقہ فورمز سے منظوری لیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ سعودی حکام نے گوادر میں آئل ریفائنری لگانے کو بھی انفراسٹرکچرکی فراہمی سے مشروط کیا ہے اور ارام کو کے نمائندوں نے کہا ہے کہ آئل ریفائنری کیلئے بجلی، پانی، گیس اور روڈز سمیت بنیادی انفراسٹرکچر حکومت پاکستان کو فراہم کرنا ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شیڈول کے مطابق سعودی وفد نے جمعہ تک پاکستان میں قیام کرنا تھا لیکن مذاکرات تقریباً مکمل ہوچکے ہیں اس لئے اب یہ وفد جمعرات کو بھی واپس جاسکتا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں