پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے دباؤ میں روز بروز اضافہ
سی پیک میں سعودی عرب کی شمولیت پراپوزیشن نے دھرنا بھی دے ڈالا
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں آغاز سے ہی حکومت کو اپوزیشن کے جس دباؤ کا سامنا ہے اس میں روزبروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں خاص طورپربلوچستان نیشنل پارٹی نے پیپلز پارٹی کو ساتھ ملا کر سی پیک میں سعودی عرب کی شمولیت اورگوادر میں آئل سٹی میں سرمایہ کاری کے معاملے پر کریڈٹ لینے والی حکومت کیلیے نئی مشکل کھڑی کر دی ہے۔
سینیٹر حاصل بزنجو اور سینیٹر رضا ربانی نے اس مجوزہ معاہدے کو اٹھارویںترمیم سے جوڑ کر وفاقی حکومت کے فیصلہ کرنے کے اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے نہ صرف سوال اٹھایا گیا ہے بلکہ فوری احتجاج شروع کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے باہر دھرنا بھی دے ڈالا، گو حکمران تحریک انصاف کے سمجھ بوجھ رکھنے والے پارلیمانی لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے ایوان کے اندر حکومت کی جانب سے مطمئن کیے جانے والے جواب کی یقین دہانی کرا کر موجودہ حکومت کے خلاف پارلیمنٹ کے باہر پہلے دھرنے کو ختم کروا دیا مگر یہ ایسا ایشو ہے جس پر حکومت کو بہر صورت اپوزیشن کے خدشات کو سنجیدہ طریقے سے رفع کرنا ہو گا تا کہ کسی تنازعہ کی صورت میں قومی مفاد کا نقصان نہ ہونے پائے۔
آج کے سینیٹ اجلاس میں یہ واضح ہو گا کہ حکومت کس طریقے سے اس امتحان پر پوری اترتی ہے۔ دوسری جانب یہ اپوزیشن کی بھی ذمہ داری ہے کہ اس ایشو کو صرف حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی اپوزیشن کی روایتی نظر سے نہ دیکھے بلکہ اپنے خدشات اور سوالات کو مثبت و تعمیری انداز سے آگے لے کر چلے۔
ادھر قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت سے منگل کا دن گہما گہمی خوب رہی،ابھی تک ضمنی بجٹ پر جاری بحث میں اپوزیشن کی تنقیدحاوی ہے، تاہم جب سے یہ بحث جاری ہے منگل کو پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ حکومتی صفوں سے اپوزیشن کو بھرپور جواب دیا گیا غالبا اس کی وجہ وزیراعظم عمران خان کی ایوان میں آمدتھی،گو وہ محض بیس منٹ تک موجود رہے مگر انکی حاضری کے اثرات حکومتی بنچوں پر واضح محسوس کیے گئے۔
وزارت کے منصب پر فائز ہونے کے بعد پہلی مرتبہ ایوان نے مراد سعید کی شعلہ بیانی دیکھی، لیکن وزیر دفاع پرویز خٹک اپنے دوست جہانگیر ترین کے دفاع میں سب پر سبقت لے گئے، ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی عباد الرحمان نے جہانگیر ترین کو ٹھیکے دیئے جانے کا الزام لگایا جس پر سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے ان پر خوب چڑھائی کی، ویسے تواپوزیشن نے شور شرابہ کر کے انہیں پریشان کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مگر وزیردفاع ایوان میں اپنی موجودگی کا پہلی مرتبہ احساس دلاگئے۔
سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں خاص طورپربلوچستان نیشنل پارٹی نے پیپلز پارٹی کو ساتھ ملا کر سی پیک میں سعودی عرب کی شمولیت اورگوادر میں آئل سٹی میں سرمایہ کاری کے معاملے پر کریڈٹ لینے والی حکومت کیلیے نئی مشکل کھڑی کر دی ہے۔
سینیٹر حاصل بزنجو اور سینیٹر رضا ربانی نے اس مجوزہ معاہدے کو اٹھارویںترمیم سے جوڑ کر وفاقی حکومت کے فیصلہ کرنے کے اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے نہ صرف سوال اٹھایا گیا ہے بلکہ فوری احتجاج شروع کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے باہر دھرنا بھی دے ڈالا، گو حکمران تحریک انصاف کے سمجھ بوجھ رکھنے والے پارلیمانی لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے ایوان کے اندر حکومت کی جانب سے مطمئن کیے جانے والے جواب کی یقین دہانی کرا کر موجودہ حکومت کے خلاف پارلیمنٹ کے باہر پہلے دھرنے کو ختم کروا دیا مگر یہ ایسا ایشو ہے جس پر حکومت کو بہر صورت اپوزیشن کے خدشات کو سنجیدہ طریقے سے رفع کرنا ہو گا تا کہ کسی تنازعہ کی صورت میں قومی مفاد کا نقصان نہ ہونے پائے۔
آج کے سینیٹ اجلاس میں یہ واضح ہو گا کہ حکومت کس طریقے سے اس امتحان پر پوری اترتی ہے۔ دوسری جانب یہ اپوزیشن کی بھی ذمہ داری ہے کہ اس ایشو کو صرف حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی اپوزیشن کی روایتی نظر سے نہ دیکھے بلکہ اپنے خدشات اور سوالات کو مثبت و تعمیری انداز سے آگے لے کر چلے۔
ادھر قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت سے منگل کا دن گہما گہمی خوب رہی،ابھی تک ضمنی بجٹ پر جاری بحث میں اپوزیشن کی تنقیدحاوی ہے، تاہم جب سے یہ بحث جاری ہے منگل کو پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ حکومتی صفوں سے اپوزیشن کو بھرپور جواب دیا گیا غالبا اس کی وجہ وزیراعظم عمران خان کی ایوان میں آمدتھی،گو وہ محض بیس منٹ تک موجود رہے مگر انکی حاضری کے اثرات حکومتی بنچوں پر واضح محسوس کیے گئے۔
وزارت کے منصب پر فائز ہونے کے بعد پہلی مرتبہ ایوان نے مراد سعید کی شعلہ بیانی دیکھی، لیکن وزیر دفاع پرویز خٹک اپنے دوست جہانگیر ترین کے دفاع میں سب پر سبقت لے گئے، ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی عباد الرحمان نے جہانگیر ترین کو ٹھیکے دیئے جانے کا الزام لگایا جس پر سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے ان پر خوب چڑھائی کی، ویسے تواپوزیشن نے شور شرابہ کر کے انہیں پریشان کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مگر وزیردفاع ایوان میں اپنی موجودگی کا پہلی مرتبہ احساس دلاگئے۔