لاپتا بچوں کی عدم بازیابی پر کراچی پولیس سے پیش رفت رپورٹ طلب

لاپتا بچوں کو جلد بازیاب کرایا جائے ورنہ پولیس کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے، سندھ ہائی کورٹ


کورٹ رپورٹر October 03, 2018
پولیس بچوں کی بازیابی کے لیے سنجیدہ کوشش کرے، جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا بچوں کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 3 ہفتوں میں پولیس سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو لاپتا بچوں کی بازیابی سے متعلق سماعت ہوئی۔ پولیس حکام نے 22 میں سے 2 بچوں کی بازیابی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔

عدالت نے بچوں کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریماکس دیئے لاپتا بچوں کو جلد بازیاب کرایا جائے ورنہ پولیس کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے۔ والدین پریشان نہ ہوں عدالت ان کے ساتھ ہے۔

ایس ایس پی عرفان بہادر نے بتایا کہ اخبارات میں اشتہارات دینے کے بعد لاپتا بچے سجاد کو فیصل آباد اور امہ فروا کو کورنگی سے بازیاب کرایا۔ آئی جی سندھ نے بچوں کی بازیابی کے لیے ڈی آئی جی سی آئی اے کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ پولیس نے 2014 سے اب تک 129 بچے بازیاب کرائے۔ مزید 2 بچے بھی بازیاب کرائے۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس میں کہا کہ آپ مزید لاپتا بچوں کو بازیاب کرائیں عدالت بھی پولیس کو شاباش دے گی۔ جو بچے واپس آئے انہیں کون لے کر گیا تھا۔ بچوں کی گمشدگی کا معاملہ خطرناک ہے، ہر پہلو کو دیکھا جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے پولیس بچوں کی بازیابی کے لیے سنجیدہ کوشش کرے اور ماڈل ڈیوائسز استعمال کی جائیں۔ عدالت نے 3 ہفتوں میں پولیس سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔ والدین نے عدالت میں بیان دیا کہ بلدیہ کے علاقے سے بچی صائمہ 2 سال سے لاپتا ہے۔ والدین نے آہ بکا کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کوئی تعاون نہیں کررہی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ایس ایس پی ویسٹ اور متعلقہ ایس ایچ او کو طلب کرلیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔