حکومت کو سمجھنا ہوگا معیشت چندے اور ملک جادو سے نہیں چلتا بلاول بھٹو زرداری
دھرنا دینے اور حکومت چلانے میں بہت فرق ہوتا ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ معیشت چندے، سیاست گالی اور ملک جادو سے نہیں چلتے۔
قومی اسمبلی میں فنانس ترمیمی بل پر بحث کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دھرنا دینے اور حکومت چلانے میں بہت فرق ہوتا ہے، حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ حکومت چندے سے، سیاست گالی سے اور ملک جادو سے نہیں چلتا، حکومت کے فیصلوں کا اثر کروڑوں عوام پر پڑتا ہے، حکومت کو اب سنجیدہ سیاست کرنی اور پالیسیاں بنانی ہیں۔ ہم بھی ایک کروڑ نوکریاں اور غریبوں کے لئے 50 لاکھ گھر چاہتے ہیں مگر حکومت کے بجٹ میں ان کے اپنے وعدوں کے حوالے سے ایک لائن بھی نہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صحت کا وعدہ کیا گیا اور صحت کے بجٹ میں کمی کردی گئی، کسان مشکل میں ہیں کیونکہ انہیں فصل کی صحیح قیمت نہیں مل رہی، حکومت نے وعدہ کیا تھا لیکن پانی کی کوئی اسکیم نہیں دی گئی، بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافےسےغریب کی زندگی مشکل ہوتی ہے، جنوبی پنجاب محاذ والے کو جب سے وزارت ملی ہے تب سے جنوبی پنجاب صوبے کا ذکر ہی نہیں ہورہا۔ کہا گیا تھا کہ بھیک نہیں مانگی جائے گی، قرضے نہیں لیے جائیں گے لیکن اب کیا ہورہا ہے۔ حکومت کا 100 روزہ ترقیاتی پلان کہاں ہے؟، ایف اے ٹی ایف معاملے پر کیا اقدامات کیے گئے پارلیمنٹ کو بتایا جائے۔
قومی اسمبلی میں فنانس ترمیمی بل پر بحث کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دھرنا دینے اور حکومت چلانے میں بہت فرق ہوتا ہے، حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ حکومت چندے سے، سیاست گالی سے اور ملک جادو سے نہیں چلتا، حکومت کے فیصلوں کا اثر کروڑوں عوام پر پڑتا ہے، حکومت کو اب سنجیدہ سیاست کرنی اور پالیسیاں بنانی ہیں۔ ہم بھی ایک کروڑ نوکریاں اور غریبوں کے لئے 50 لاکھ گھر چاہتے ہیں مگر حکومت کے بجٹ میں ان کے اپنے وعدوں کے حوالے سے ایک لائن بھی نہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صحت کا وعدہ کیا گیا اور صحت کے بجٹ میں کمی کردی گئی، کسان مشکل میں ہیں کیونکہ انہیں فصل کی صحیح قیمت نہیں مل رہی، حکومت نے وعدہ کیا تھا لیکن پانی کی کوئی اسکیم نہیں دی گئی، بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافےسےغریب کی زندگی مشکل ہوتی ہے، جنوبی پنجاب محاذ والے کو جب سے وزارت ملی ہے تب سے جنوبی پنجاب صوبے کا ذکر ہی نہیں ہورہا۔ کہا گیا تھا کہ بھیک نہیں مانگی جائے گی، قرضے نہیں لیے جائیں گے لیکن اب کیا ہورہا ہے۔ حکومت کا 100 روزہ ترقیاتی پلان کہاں ہے؟، ایف اے ٹی ایف معاملے پر کیا اقدامات کیے گئے پارلیمنٹ کو بتایا جائے۔