ٹیکس گوشوارے آسان بنانے کا کام فیڈریشن کو سونپ دیا گیا
بجٹ تجاویز پر ایف بی آراور ایف پی سی سی آئی کا اجلاس، ایس آر او کلچر کے خاتمے پرزور
KARACHI:
ایف بی آر نے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس گوشواروں کے فارم کو ٹیکس دہندگان کے لیے آسان بنانے کی ذمے داری ایف پی سی سی آئی کی بجٹ وٹیکسیشن کمیٹی کو سونپ دی۔
چیئرمین ایف بی آر انصر جاوید نے ٹیکس دہندگان کو سہولتوں کی فراہمی کے لیے یہ ذمے داری چیئرمین بجٹ کمیٹی فیڈریشن زکریا عثمان، چیئرمین ٹیکسیشن کمیٹی شوکت احمد اور چیئرمین کسٹمز اینڈ ویلیوایشن کمیٹی شکیل ڈھینگڑا پر مشتمل ایف پی سی سی آئی کی مذاکراتی کمیٹی سے بجٹ تجاویز پر فالواپ میٹنگ میں سونپی۔
پی پی آئی کے مطابق شوکت احمد نے بتایا کہ ایف بی آراس مقصد کے لیے فارمز جلد ایف پی سی سی آئی کو بھیجی گی، بجٹ وٹیکسیشن کمیٹیوں کے ارکان نے پیچیدہ ٹیکس ریٹرنز فارمز کے حولے سے شکایات کی تھیں جو ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہ ہونے کی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ایف پی سی سی آئی نے ایف بی آر کو تجویز دی ہے کہ گوشوارہ فارم کو اس قدر سادہ اور آسان بنایا جائے کہ عام آدمی خود ہی اس کو بھرلے، فیڈریشن نے نئے صنعتی یونٹس کے لیے بجٹ میں ٹیکس کریڈٹ کا بھی اعلان کیا جا سکے تاکہ صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری آئے، ریٹیلرز، ہول سیلرز اور ٹرانسپورٹرز کو ٹیکس دہندہ بننے کی ترغیب دینے کے حوالے سے ان کے لیے سادہ ضابطے وقوانین تیار کیے جائیں، سرمایہ کاری ماحول کی بہتری، صنعتی نمو اور انسدادغربت کے لیے ایمنسٹی اسکیم کا بھی اعلان کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ ایف بی آر کو ایسے قوانین کو واپس لینے کی تجویز دی گئی ہے جو کالے دھن کا باعث ہیں جبکہ ٹیکس دہندہ اور نادہندہ میں فرق کرنے کے لیے قوانین تیار کرنے پر زور دیا گیا ہے، ایف پی سی سی آئی ٹیم نے مشینری کی درآمد زیرو ریٹ کرنے، صنعتی وبرآمدی مصنوعات کے خام مال کی درآمد پر تمام ٹیکس ختم کرنے، سیلزٹیکس کی معیاری شرح کے تعین اور ایس آر اوکلچر کے خاتمے کی بھی سفارشات پیش کی ہیں۔ اجلاس میں ایف بی آر کے مشیرعبداللہ یوسف، سیلزٹیکس، کسٹمز وانکم ٹیکس ممبران بھی موجود تھے۔
ایف بی آر نے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس گوشواروں کے فارم کو ٹیکس دہندگان کے لیے آسان بنانے کی ذمے داری ایف پی سی سی آئی کی بجٹ وٹیکسیشن کمیٹی کو سونپ دی۔
چیئرمین ایف بی آر انصر جاوید نے ٹیکس دہندگان کو سہولتوں کی فراہمی کے لیے یہ ذمے داری چیئرمین بجٹ کمیٹی فیڈریشن زکریا عثمان، چیئرمین ٹیکسیشن کمیٹی شوکت احمد اور چیئرمین کسٹمز اینڈ ویلیوایشن کمیٹی شکیل ڈھینگڑا پر مشتمل ایف پی سی سی آئی کی مذاکراتی کمیٹی سے بجٹ تجاویز پر فالواپ میٹنگ میں سونپی۔
پی پی آئی کے مطابق شوکت احمد نے بتایا کہ ایف بی آراس مقصد کے لیے فارمز جلد ایف پی سی سی آئی کو بھیجی گی، بجٹ وٹیکسیشن کمیٹیوں کے ارکان نے پیچیدہ ٹیکس ریٹرنز فارمز کے حولے سے شکایات کی تھیں جو ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہ ہونے کی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ایف پی سی سی آئی نے ایف بی آر کو تجویز دی ہے کہ گوشوارہ فارم کو اس قدر سادہ اور آسان بنایا جائے کہ عام آدمی خود ہی اس کو بھرلے، فیڈریشن نے نئے صنعتی یونٹس کے لیے بجٹ میں ٹیکس کریڈٹ کا بھی اعلان کیا جا سکے تاکہ صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری آئے، ریٹیلرز، ہول سیلرز اور ٹرانسپورٹرز کو ٹیکس دہندہ بننے کی ترغیب دینے کے حوالے سے ان کے لیے سادہ ضابطے وقوانین تیار کیے جائیں، سرمایہ کاری ماحول کی بہتری، صنعتی نمو اور انسدادغربت کے لیے ایمنسٹی اسکیم کا بھی اعلان کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ ایف بی آر کو ایسے قوانین کو واپس لینے کی تجویز دی گئی ہے جو کالے دھن کا باعث ہیں جبکہ ٹیکس دہندہ اور نادہندہ میں فرق کرنے کے لیے قوانین تیار کرنے پر زور دیا گیا ہے، ایف پی سی سی آئی ٹیم نے مشینری کی درآمد زیرو ریٹ کرنے، صنعتی وبرآمدی مصنوعات کے خام مال کی درآمد پر تمام ٹیکس ختم کرنے، سیلزٹیکس کی معیاری شرح کے تعین اور ایس آر اوکلچر کے خاتمے کی بھی سفارشات پیش کی ہیں۔ اجلاس میں ایف بی آر کے مشیرعبداللہ یوسف، سیلزٹیکس، کسٹمز وانکم ٹیکس ممبران بھی موجود تھے۔