پاک امریکا وزرائے خارجہ ملاقات خوش آئند پیش رفت
امریکی سینیٹر نے قبائلی علاقوں میں پاکستان کی جانب سے کی جانے والی پیش رفت کو سراہا۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو اورقومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، جس میں دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دفتر خارجہ کے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ملاقاتوں میں پاکستان اور امریکا کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
گزشتہ دنوں پاک امریکا تعلقات میں در آنے والی سردمہری کے بعد وزرائے خارجہ کے مابین ہونے والی یہ ملاقات خوش آیند ضرور ہے،مگر بریک تھرو نہیں ہوا، کیونکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں تنائو کی کیفیت کو ختم کیا جائے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بالکل صائب کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا طویل عرصہ سے ایک دوسرے کے اتحادی ہیں اور انھیں اپنے مضبوط باہمی تعلقات کی ازسر نو تعمیر کرنی چاہیے۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ پاک امریکا تعلقات ابتدا سے ہی اتار چڑھائو کا شکار رہے ہیں، اس کی وجوہات میں جہاں ایک طرف امریکا کے خطے میں مفادات کے تحت بھارت کی جانب جھکائو رہا وہیں ملک دشمن عناصر کی ریشہ دوانیوں اور پاکستان کی جانب امریکا کے التفات کم کرنے کے لیے اندرونی و بیرونی سازشوں کے جال نے مہمیز کا کردار ادا کیا۔
بلاشبہ ریاستوں کے مابین تعلقات میں مفادات کے تحت اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں لیکن امریکا کو پاکستان کی پرخلوص کوششوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم سے ملاقات بھی کی جس میں افغانستان کے معاملات کے ساتھ ساتھ پاک، امریکا تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹر نے قبائلی علاقوں میں پاکستان کی جانب سے کی جانے والی پیش رفت کو سراہا۔ پاکستان نے ''پرائی جنگ'' کی خاطر جو نقصانات اٹھائے ہیں ان سے ایک دنیا واقف ہوچکی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکا بھی اس بات کا ادراک کرے کہ بہتر تعلقات کے احیا میں تالی دونوں ہاتھ سے بجانی پڑے گی۔ برابری کی سطح پر تعلقات قائم کیے بنا چارہ نہیں۔ بہرحال پاک امریکا وزرائے خارجہ کے مابین حالیہ ملاقات کو خوش آیند قرار دیا جاسکتا ہے۔
گزشتہ دنوں پاک امریکا تعلقات میں در آنے والی سردمہری کے بعد وزرائے خارجہ کے مابین ہونے والی یہ ملاقات خوش آیند ضرور ہے،مگر بریک تھرو نہیں ہوا، کیونکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں تنائو کی کیفیت کو ختم کیا جائے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بالکل صائب کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا طویل عرصہ سے ایک دوسرے کے اتحادی ہیں اور انھیں اپنے مضبوط باہمی تعلقات کی ازسر نو تعمیر کرنی چاہیے۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ پاک امریکا تعلقات ابتدا سے ہی اتار چڑھائو کا شکار رہے ہیں، اس کی وجوہات میں جہاں ایک طرف امریکا کے خطے میں مفادات کے تحت بھارت کی جانب جھکائو رہا وہیں ملک دشمن عناصر کی ریشہ دوانیوں اور پاکستان کی جانب امریکا کے التفات کم کرنے کے لیے اندرونی و بیرونی سازشوں کے جال نے مہمیز کا کردار ادا کیا۔
بلاشبہ ریاستوں کے مابین تعلقات میں مفادات کے تحت اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں لیکن امریکا کو پاکستان کی پرخلوص کوششوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم سے ملاقات بھی کی جس میں افغانستان کے معاملات کے ساتھ ساتھ پاک، امریکا تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹر نے قبائلی علاقوں میں پاکستان کی جانب سے کی جانے والی پیش رفت کو سراہا۔ پاکستان نے ''پرائی جنگ'' کی خاطر جو نقصانات اٹھائے ہیں ان سے ایک دنیا واقف ہوچکی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکا بھی اس بات کا ادراک کرے کہ بہتر تعلقات کے احیا میں تالی دونوں ہاتھ سے بجانی پڑے گی۔ برابری کی سطح پر تعلقات قائم کیے بنا چارہ نہیں۔ بہرحال پاک امریکا وزرائے خارجہ کے مابین حالیہ ملاقات کو خوش آیند قرار دیا جاسکتا ہے۔