بیٹسمینوں کی مایوس کن کارکردگی لمحہ فکریہ ہے راشد

ٹیم انتشار کا شکار نظر آئی، اوپنرز ایک مرتبہ پھر ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے

ٹاپ آرڈر کی ناکامی لے ڈوبی، بیٹسمین غیرذمہ داری کے سبب وکٹ پر نہ ٹھہر سکے، معین۔ فوٹو: فائل

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں ویسٹ انڈیز سے شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف نے کہاکہ بیٹسمینوں کی مایوس کن کارکردگی لمحہ فکریہ ہے۔

بولرز نے ٹیم کو میچ میں واپس لانے کی بھر پور کوشش کی لیکن مختصر ہدف کے باعث کامیاب نہیں ہوسکے، انھوں نے کہا کہ ٹیم انتشار کاشکار نظر آئی، اوپنرز ایک مرتبہ پھر ذمہ داری نبھانے میں بُری طرح ناکام رہے،بعد میں آنے والے بیٹسمین بھی وکٹ پر نہیں جم سکے، مصباح نے ایک دفعہ پھر قائدانہ انداز میں اپنا کردار ادا کیا تاہم بدقسمتی ان کے آڑے آگئی،وہ اپنے118ویں ون ڈے میچ میں بھی سنچری کے قریب پہنچ کر ناکام رہے،جمشید ناصر کی 93 گیندوں پر 50 رنز کی اننگز سوالیہ نشان ہے۔

راشد لطیف نے کہا کہ طویل القامت تیز بولر محمد عرفان توقعات پر پورا اترے جبکہ سعید اجمل نے بھی اپنا کردار بخوبی ادا کیا، اب پاکستان کو اس ناکامی سے سبق سیکھنا جبکہ ٹیم مینجمنٹ کو آئندہ کے مقابلوں کے لیے منصوبہ بندی کر نا ہوگی۔




ایک اور سابق ٹیسٹ کپتان معین خان نے کہا کہ آج پھر اوپنرز کی ناکامی پاکستان کو لے ڈوبی،اچھے آغاز سے اگلے بیٹسمینوں کو اعتماد ملتا،گیم پلان کا فقدان ناکامی کا سبب بنا، 9 بیٹسمینوں کا دہرے اعداد عبور نہ کرنا افسوسناک ہے، ہمارے بیٹسمین غیر ذمہ داری کی وجہ سے وکٹ پر نہ ٹہر سکے، معین خان نے کہا کہ مصباح الحق نے تن تنہا حریف بولرز کا جس جواں مردی کے ساتھ مقابلہ کیا وہ قابل تحسین اور دیگر کھلاڑیوں کے لیے واضح مثال ہے، اگر پاکستان 200 رنز بھی بنالیتا توحریف ٹیم کیلیے مشکل ہوسکتی تھی۔

معین خان نے کہا کہ ہمارے بولرز نے مخالف ٹیم کو کافی پریشان کیے رکھا اور وہ میچ کو سنسنی خیزی کی جانب لے گئے،اب آگے کی طرف دیکھنا اور پیر کو جنوبی افریقہ کے خلاف اہم میچ میں نئی قوت اور حوصلے کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا۔
Load Next Story