
اگر یہ ایسا ہے تو کیا وہ صدارت کا عہدہ رفیق تارڑ کو دینے کا سوچ رہے ہیں،جنہیں جنرل پرویزمشرف نے استعفیٰ دینے پر مجبور کیا تھا۔ تارڑ جنہوں نے ''ہائی جیکنگ کیس'' میں نوازشریف کی سزا معاف کی تھی' انہیں 2001ء کے بعد پہلی مرتبہ ایوان صدارت میں دیکھا گیا۔ استعفیٰ کے بعد انہوں نے فیصلے کو چینلج کیا تھا نہ کوئی زیادہ شور مچایا تھا۔ کم گو رفیق تارڑ جو میڈیا کا سامنا کرنے سے جھجھکتے ہیں' وہ وزیراعظم نوازشریف کی دعوت پر تقریب میں شرکت کیلئے آئے تاہم اس دوران انہوں نے صحافیوں اور سیاستدانوں سے گفتگو کرنے سے اجتناب کیا۔ ہائی جیکنگ کیس جب انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چل رہا تھا تو یہ قیاس آرائیاں تھیں کہ مشرف کے مبینہ دبائو کے باعث نوازشریف کو سزائے موت دے دی جائے گی تاہم اس موقع پرسابق صدر نے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کیا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔