ارسا نگرانی کرے پنجاب نے سندھ کا 30 ہزار کیوسک پانی چوری کرلیا پیپلز پارٹی کا الزام

ٹیل پر پانی کی شدید قلت، ٹھٹھہ اور بدین میں خشک سالی ،کوٹری سے نیچے پانی کا بہاؤ بالکل نہیں، انڈس ڈیلٹا خطرے میں پڑگیا


Staff Reporter June 08, 2013
محکمہ آبپاشی پنجاب ذمے دار ہے، پیپلز پارٹی حکومت کی آئینی مدت ختم ہوتے ہی سندھ کے پانی اور بجلی کے وسائل پر قبضہ ہونے لگا،تاج حیدر۔ فوٹو: فائل

پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب پر سندھ کا 30 ہزار کیوسک پانی چوری کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چشمہ اور تونسہ بیراج کے درمیان 30 مئی تک سندھ کا پانی چوری کیا گیا۔

یہ الزام پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری تاج حیدر نے جمعے کو اپنے بیان میں لگایا ہے۔ انھوں نے پانی کی چوری پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کی آئینی مدت ختم ہوتے ہی سندھ کے پانی اور بجلی کے وسائل پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ کو اس لیے یہ سزا دی جا رہی ہے کہ یہاں کے عوام نے انتخابات میں مذہبی انتہاپسندوں کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔



تاج حیدر نے کہا کہ سندھ کے کینالوں میں خاص طور پر ٹیل پر پہلے ہی پانی کی شدید قلت ہے، ٹھٹھہ اور بدین کے عوام اس وقت پانی کی شدید کمی کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔ اس وقت کوٹری سے سمندر کی طرف پانی کا بہاؤ بالکل ختم ہو چکا ہے، جس کے باعث انڈس ڈیلٹا کی صورتحال خطرناک بن چکی ہے۔ یہاں کے لوگ اور مویشی خشک سالی جیسی صورتحال میں زندگی گزار رہے ہیں۔ بعض علاقوں میں تو پینے کے لیے بھی پانی موجود نہیں۔ انھوں نے کہا کہ پانی کی یہ سنگین چوری پنجاب کے محکمہ آبپاشی کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتی۔ انھوں نے کہا کہ انڈس ریور اتھارٹی (ارسا) کی یہ آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ سندھ کے پانی کے بہاؤ کی مکمل نگرانی کرے اور تمام صوبوں کو ان کے حصے کے مطابق پانی کی فراہمی کو یقینی بنائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔