سندھ میں لسانی عصبیت کے باعث شہری علاقوں میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے ایم کیو ایم
سندھ صرف دیہی علاقوں کانام نہیں بلکہ شہری علاقےبھی اس کاحصہ ہیں جبکہ صوبائی حکومت میں شہری سندھ کی کوئی نمائندگی نہیں
متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر نصرت نے کہا ہے کہ سندھ کی موجودہ حکومت دیہی سندھ کے نمائندوں کی حکومت ہے، لسانی عصبیت اور تفریق کےباعث شہری علاقوں میں احساس محرومی تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی کے دیگر ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر نصرت نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداداپنا سب کچھ پاکستان کے نام پرقربان کرکے یہاں آئے تھے، سندھ صرف دیہی سندھ کانام نہیں بلکہ شہری علاقے بھی اسی دھرتی کا حصہ ہیں، موجودہ سندھ حکومت میں شہری سندھ کی کوئی نمائندگی نہیں،لسانی تفریق سندھ کے مستقل باشندوں میں دوریاں پیدا کرنے کا سبب بنے گی اور اگر لسانی تفریق کا یہ عمل اسی طرح جاری رہا تو شہری سندھ میں احساس محرومی میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس 128 کے 6 پولنگ اسٹیشنز پر ہونے والی دوبارہ پولنگ پر انہیں شدید تحفظات تھے تاہم ناگزیر وجوہات کی بنا پر ایم کیو ایم نے انتخابات میں حصہ لیا۔
اس موقع پر سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 128 سے متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار وقار شاہ نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ نے ہمیشہ حق اور سچ کی بات کی، ان کے حلقے کے 6 پولنگ اسٹیشنز پر ہونے والی دوبارہ پولنگ کے دوران ہماری خواتین پولنگ ایجنٹس کو دھمکیاں دی گئیں اس کے باوجود انہوں نے اپنی ذمہ داریوں کو نبھایا، دہشت گردوں نے صرف ایم کیو ایم کے پولنگ ایجنٹس کو ہی نہیں بلکہ ووٹرز کو بھی ڈرایا دھمکایا اور انہیں پولنگ کے عمل سے باز رکھنے کی کوشش کی، ایک پولنگ اسٹیشن کے باہر درجنوں مسلح افراد نے ان کی گاڑی کا گھیراؤ کیا اور آدھے گھنٹے تک حبس بے جا میں رکھا اس موقع پر پاک فوج اور رینجرز نے ان کی جان بچائی۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی کے دیگر ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر نصرت نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداداپنا سب کچھ پاکستان کے نام پرقربان کرکے یہاں آئے تھے، سندھ صرف دیہی سندھ کانام نہیں بلکہ شہری علاقے بھی اسی دھرتی کا حصہ ہیں، موجودہ سندھ حکومت میں شہری سندھ کی کوئی نمائندگی نہیں،لسانی تفریق سندھ کے مستقل باشندوں میں دوریاں پیدا کرنے کا سبب بنے گی اور اگر لسانی تفریق کا یہ عمل اسی طرح جاری رہا تو شہری سندھ میں احساس محرومی میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس 128 کے 6 پولنگ اسٹیشنز پر ہونے والی دوبارہ پولنگ پر انہیں شدید تحفظات تھے تاہم ناگزیر وجوہات کی بنا پر ایم کیو ایم نے انتخابات میں حصہ لیا۔
اس موقع پر سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 128 سے متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار وقار شاہ نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ نے ہمیشہ حق اور سچ کی بات کی، ان کے حلقے کے 6 پولنگ اسٹیشنز پر ہونے والی دوبارہ پولنگ کے دوران ہماری خواتین پولنگ ایجنٹس کو دھمکیاں دی گئیں اس کے باوجود انہوں نے اپنی ذمہ داریوں کو نبھایا، دہشت گردوں نے صرف ایم کیو ایم کے پولنگ ایجنٹس کو ہی نہیں بلکہ ووٹرز کو بھی ڈرایا دھمکایا اور انہیں پولنگ کے عمل سے باز رکھنے کی کوشش کی، ایک پولنگ اسٹیشن کے باہر درجنوں مسلح افراد نے ان کی گاڑی کا گھیراؤ کیا اور آدھے گھنٹے تک حبس بے جا میں رکھا اس موقع پر پاک فوج اور رینجرز نے ان کی جان بچائی۔