فیشن ایبل خواتین اور طالبات میں سگریٹ نوشی کا رجحان بڑھنے لگا

ملک میں 30فیصد مرد،2 فیصد خواتین اور 16فیصد طالبات تمباکو نوش ہیں، 43 فیصد لڑکے اور11فیصد لڑکیاں شیشے کا نشہ کرنے لگیں

لڑکیوں میں شیشہ اور تمباکو نوشی کے اثرات انکے بچوں پر مرتب ہونے لگے، ایندھنوں سے نکلنے والا دھواں بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ فوٹو اے ایف پی/ فائل

پاکستان میں خواتین سگریٹ نوشی فیشن کے طورپرکرتی ہیں جبکہ کالجوں واسکولوں کی طالبات بھی مغربی اندازاپناتے ہوئے سگریٹ نوشی یا شیشہ استعمال کرتی ہیں۔

ماہرین کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 30 فیصد مرد اور 2 فیصد خواتین پابندی کے ساتھ سگریٹ نوشی کرتی ہیں جبکہ اسکولوں وکالجوں کی طالبات کی 16 فیصد تعداد ایسی ہے جو مغربی اندازکواپناتے ہوئے سگریٹ پیتی ہیں جبکہ 43 فیصد نوجوان لڑکے 11 فیصد نوجوان لڑکیاں شیشہ کا نشہ کررہی ہیں، تمباکو نوشی،شیشہ اور دیہی علاقوں میں لکڑیوں اورکوئلوں پر پکائے جانیوالے کھانوں سے نکلنے والادھواں بھی نظام تنفس کو متاثر کرتا ہے دھواں سے سانس کے مختلف امراض جنم لے رہے ہیں جبکہ سگریٹ نوشی سے سانس کی نالیوں میں سوجن اور پھپھٹرے شدید متاثر ہوتے ہیں۔




برتھ اسٹڈی کے تحت تحقیق کرنے والے ماہرامراض سینہ پروفیسر جاوید اے خان اور جناح اسپتال شعبہ امراض سینہ کے سربراہ پروفیسر ندیم رضوی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ پاکستان میں سگریٹ نوشی کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے 30 فیصد مرد سگریٹ نوشی میں مبتلا ہیں جو مسلسل10سال سے سگریٹ نوشی کررہے ہیں ایسے افرادکو سانس لینے میں دشواریوں ، سانس کی نالیوں میں سوجن اورنالیوں میں تنگی کی شکایات ہیں ان ماہرین نے کہا کہ سانس پھولنے کی اصل وجہ بھی نالیوں کی تنگی ہوتی ہے۔

ان ماہرین نے بتایا کہ 11ملکوں بشمول پاکستان میں کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان میں 2 فیصد خواتین باقاعدگی سے سگریٹ نوشی کررہی ہیں جبکہ اسکولوں وکالجوں میں 16 فیصد طالبات سگریٹ نوشی فیشن کے طورپر کررہی ہیں،خواتین اور لڑکیوں میں سگریٹ نوشی کا رجحان انتہائی خطرناک ہے کیونکہ نوجوان لڑکیوں میں شیشہ اور تمباکو نوشی کے مضر اثرات ان کے بچوں پر بھی مرتب ہوتے ہیں، گھروں میں کھانے پکاتے وقت مختلف ایندھنوں کے استعمال سے نکلنے والا دھواں خواتین اور بچوں کے نظام تنفس اور سانس پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، سانس کے امراض پرقابوپانے کے لیے مختلف انہیلر کا استعمال مفید ہے۔
Load Next Story