6 پروفیسر ریٹائر جناح اسپتال کے کینسر یونٹ سمیت دیگر شعبے غیر فعال
مریضوں کیلیے ریڈی ایشن کی سہولتیں ناپید، متعدد یونٹوں میں پروفیسرز موجود نہیں، نرسوں کی متعدد اسامیاں خالی پڑی ہیں
ترقی کے لئے اجلاس طلب کیا جائے، نرسوں کا مطالبہ۔
صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت چلنے والے جناح اسپتال کے متعد شعبے بند پڑے ہیں متعدد شعبوں کے پروفیسرز حضرات کی ریٹائرڈمنٹ کے بعد ان یونٹوں میں کسی کوسربراہ مقررنہیں کیا جاسکا اور ان یونٹوں کو جونیئر ڈاکٹروں کے حوالے کردیا گیا ہے۔
اس وقت جناح اسپتال کے کینسر یونٹ جہاں کینسرکے مریضوں کوریڈی ایشن دی جاتی ہے بند ہے اس وارڈ کے سربراہ پروفیسر احمدعثمان کے ریٹائرڈ ہونے کے بعد ریڈی ایشن دینا بندکردی گئیں کیونکہ ریٹائرڈہونے والے احمد عثمان کے نام ریڈی ایشن دینے کا لائسنس تھا، ذرائع کے مطابق اسپتال کا چیسٹ سرجری یونٹ مکمل بند کردیا گیا جبکہ میڈیسن وارڈ 7 کے پروفیسر کے ریٹائرڈ ہونے کے بعد یہ یونٹ بغیر پروفیسر کے کام کررہاہے ، نیورومیڈیسن کے سربراہ پروفیسر شوکت علی کے ریٹائرڈہونے کے بعداس یونٹ کوبھی جونیئر ڈاکٹروں کے حوالے کردیا گیا ہے۔
میڈیکل آئی سی یو کے پروفیسر ڈاکٹرلیاقت علی بھی ریٹائرڈ ہوچکے ہیں،ان کی جگہ کسی اورسینئر ڈاکٹرکی تعیناتی نہیںکی جا سکی،آرتھو پیڈک کے سربراہ سینئر پروفیسرغلام محبوب بھی مدت ملازمت مکمل کرنے کے بعدریٹائر ہوچکے ہیں،اسپتال کی سابقہ انتظامیہ نے ریٹائرڈ ہونے والے پروفیسرز حضرات کے بارے میں صوبائی محکمہ صحت کو آگاہ نہیں کیا گیا اور ان کی جگہ من پسند جونیئر ڈاکٹروں کی تعیناتیوں کے ازخود احکامات جاری کردیے جو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے قواعدکی بھی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر سے آنے والے مریضوںکوطبی سہولتیں فراہم کرنے والاجناح اسپتال گزشتہ 2 سال سے سیاست کا گڑھ بن چکا ہے جس کی وجہ سے آپس کی چپقلش میں بھی اضافہ ہوگیا ہے،اس طرح بانی پاکستان کے نام پر قائم کیے جانے والے جناح اسپتال کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے لیکن ارباب اختیار نے بھی خاموشی اختیارکر رکھی ہے۔
ادھر معلوم ہوا ہے کہ اسپتال میںنرسوںکی 40 اسامیاں خالی پڑی ہیں، نرسوں کواگلے گریڈ میں دی جانے والی ترقیاں بھی گزشتہ کئی سالوں سے التوا کا شکار ہیں، اسپتال میں چیف نرسنگ سپرینٹنڈنٹ گریڈ20 کی اسامی بھی خالی پڑی ہے،ڈپٹی چیف نرسنگ گریڈ19 کی اسامی خالی ہے، نرسنگ سپرنٹنڈنٹ گریڈ 18 کی اسامی پرگریڈ16 اور17 کی نرسوں کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ جناح اسپتال نرسنگ اسکول کی پرنسپل گریڈ19 کی بجائے گریڈ17 کی نرسنگ انسٹرکٹرکوتعینات کررکھا ہے، وائس پرنسپل گریڈ 18 کی بھی اسامی خالی پڑی ہے،اسسٹنٹ نرسنگ سپرنٹنڈنٹس کی 3اسامیاں خالی پڑی ہیں، نرسنگ ٹیوٹر، ہیڈنرسسس، اسٹاف نرسوں کی متعدد اسامیاں خالی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ گریڈ 17 کی 11 اور گریڈ18 کی 5 اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ نرسوں کی دیگر اہم اسامیوں پربھی من پسند تعیناتیاں کررکھی ہیں، چیف نرسنگ سپرنٹنڈنٹ گریڈ 19 کی2 اورایک گریڈ20 کی اسامی پربھی کسی کو تعینات نہیں کیاجاسکا یہ دونوں اسامیاں14سال سے خالی بتائی جاتی ہیں، اسپتال کے انتظامی ذرائع کے مطابق اسکول آف نرسنگ کی پرنسپل گریڈ 19 جبکہ گریڈ 18 کی نرسنگ انسٹرکٹرکی اسامیاں بھی کئی سالوں سے خالی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ گریڈ17کی ہیڈنرس کی 4 اسامی، کالج آف نرسنگ میں3 نرسنگ انسٹرکٹر اورگریڈ19 کی کالج آف نرسنگ کی وائس پرنسپل کی اسامی پرخالی پڑی ہے جبکہ ڈپٹی نرسنگ سپرٹینڈنٹس کی اسامیاں خالی بتائی جاتی ہیں، متاثرہ نرسوں کا کہنا ہے کہ اسپتال کی انتظامی من پسند نرسوں کواہم اسامیوں پر تعینات کرتی ہے اور نرسوں کی ترقی سے متعلق کوئی اجلاس بھی طلب نہیں کیا جاتا، ان نرسوں نے نگراں ایڈمنسٹریٹر سے مطالبہ کیا ہے کہ جناح اسپتال صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت ہے لہذا اسپتال میں دکھی انسانیت کی خدمت کرنے والی نرسوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں اور نرسوں کی ترقی کیلیے اجلاس طلب کیا جائے اور میرٹ پر ترقی دی جائے۔