جناح اسپتال سابقہ انتظامیہ کے حامیوں کی ہڑتال کی کوشش

ایک گھنٹے اوپی ڈی بند رہی، اسپتال میں کشیدگی، ہلڑبازی، مریضوں کو مشکلات


Staff Reporter June 09, 2013
تسنیم احسن اور سیمی جمالی کی دوبارہ بحالی کیلیے سیاسی اثرورسوخ کا استعمال۔ فوٹو : محمد ثاقب / ایکسپریس

جناح اسپتال میں چوتھے روزبھی کشیدگی برقراررہی ، سابقہ انتظامی افسران کے حمایتی گروپ نے ہفتہ کو ایک گھنٹے اوپی ڈی بند کرادی اور اسپتال میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

اسپتال میں چوتھے روز بھی ہڑتال کا سماں رہا ، نگراں ایڈمنسٹریٹر مسائل حل کرانے میں ناکام رہے، اسپتال میں 2 سابق انتظامی افسران نے اپنی بحالی کیلیے سیاسی اثرورسوخ استعمال کرنا شروع کردیا اور پیپلزپارٹی مسلم لیگ سمیت مختلف سیاسی رہنماؤں سے رابطے شروع کردیے، تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال میں 4 دن گزرنے کے بعد بھی بدستورکشیدگی برقرار رہی، ہفتہ کواسپتال میں ہٹائے جانے والے 2 انتظامی افسران کے حامیوں نے اوپی ڈی بند کرادی، ایک گھنٹے اوپی ڈی بند رہنے کے بعد ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے اوپی ڈی کھلوائی جس کے بعد مریضوں کا معائنہ شروع کیا گیا تاہم ہفتہ کوبھی اسپتال میں خوف وہراس کی فضا برقرار رہی، اسپتال میں ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے نما ئندوں کے تبادلے کیخلاف منگل سے احتجاج شروع کیا گیا تھا۔

اس دوران اسپتال 3 دن تک مکمل بند رہا تاہم جمعرات کو ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور حکومت سندھ کے کامیاب مذاکرات کے بعد ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے جمعہ سے ہڑتال ختم کرکے اسپتال میں کام شروع کردیا تاہم اسپتال کے 2 انتظامی افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹائے جانے کے بعد ان کے حامیوں نے جمعہ سے اسپتال میں اپنا احتجاج شروع کردیا، ان کا کہنا ہے ڈاکٹر تسنیم احسن اور ڈاکٹر سیمی جمالی کو فوری بحال کیا جائے بصورت دیگر اسپتال میں احتجاج اورہڑتال جاری رہے گی،اسپتال میں منگل سے جاری کشیدہ صورتحال نے ہزاروں مریضوں کوعلاج سے محروم کر رکھا ہے جبکہ12 سو سے زائد مریضوں کے آپریشن بھی نہیں ہوسکے، ہفتہ کو انتظامیہ کے حامی گروپ نے جب اوپی ڈی بند کرائی تواس وقت مریض اسپتال میں موجود تھے جو علاج و معالجے کے بغیر اسپتال سے چلے گئے۔



احتجاج کرنے والے گروپ نے ڈاکٹر سیمی جمالی اور ڈاکٹر تسنیم احسن کی بحالی کیلیے اسپتال کے مرکزی گیٹ کے باہر مظاہرہ کیا،ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر سیمی جمالی اورتسنیم احسن کی بحالی تک احتجاج جاری رہے گا،مظاہرین نے 18ویں ترمیم کے خلاف بھی نعرے بازی کی اور کہا کہ جناح اسپتال کو واپس وفاق میں شامل کیا جائے، صوبائی محکمہ صحت میں ضم نہیں ہوناچاہتے ایک گھنٹے سے زائد یہ احتجاجی مظاہرہ جاری رہا جس کی وجہ سے سٹرک بھی بلاک ہوگئی تھی تاہم احتجاجی مظاہرین منشتر ہوگئے اس صورتحال کی وجہ سے مریضوں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا، مریضوں اورتیمارداروں کا کہنا تھا کہ اسپتال میں سیاست شروع ہوگئی اور ہٹائے جانے والے انتظامی افسران اپنی بحالی کے لیے اسپتال بند کرانا چاہتے ہیں لیکن مریضوں کو کس بات کی سزا دی جارہی ہے اسپتال میں 4 دن سے مریض علاج سے محروم ہیں۔

ہفتہ کو مریضوں کے ایکسرے، ایم آر آئی، سٹی اسکین بھی نہیں کیے جا سکے جبکہ لیبارٹری بھی بند رہی تاہم ڈاکٹرزایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے نگراں ایڈمنسٹریٹر سید ہاشم رضا زیدی سے نوٹس لینے کی درخواست بھی کی لیکن ان کی شنوائی نہیں ہوسکی جس پر ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے اوپی ڈی کھلوائی، دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ جناح اسپتال کی سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سابق جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے اپنی بحالی کیلیے مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں سے رابطے شروع کردیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں