پروٹیز سے مقابلہ پاکستان بیٹنگ آرڈر میں چھیڑ چھاڑ نہیں کریگا

ٹیم لندن سے ایک بار پھر برمنگھم پہنچ گئی، آرام کو ترجیح دی، آج دوپہر پریکٹس سیشن کاانعقاد، چیمپئنز ٹرافی میں کل۔۔۔

یکایک تبدیلیوں سے اپنے کیمپ میں افراتفری نہیں پھیلا سکتے، پلیئرزکو ذمہ داری کا احساس کرنے کی ضرورت ہے، صرف ایک ناکامی سے گھبرانا نہیں چاہیے، مصباح۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

پاکستانی کرکٹ ٹیم لندن سے ایک بار پھر برمنگھم پہنچ گئی، ہفتے کو آرام کو ترجیح دی، اتوار کی دوپہر پریکٹس سیشن رکھا گیا ہے۔

چیمپئنز ٹرافی میں پیرکو جنوبی افریقہ کے خلاف دوسرا میچ ہونا ہے، ویسٹ انڈیز سے شکست کے باوجود بیٹنگ آرڈر میں اکھاڑ پچھاڑ کا کوئی امکان نہیں، کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ صرف ایک ناکامی سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، ٹرافی ابھی ہاتھ سے نہیں نکلی، دیگر تمام میچز جیتنے کی پوری کوشش کریں گے،ٹاس جیت لیتے یا گیل جلد قابو میں آجاتے تو میچ کا نتیجہ مختلف ہوسکتا تھا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستانی کرکٹ ٹیم ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں 2 وکٹ سے شکست کا زخم کھانے کے بعد برمنگھم پہنچ چکی جہاں اس کا پیر کو جنوبی افریقہ سے اہم ترین میچ ہوگا۔ ہفتے کے روز گرین شرٹس نے ٹریننگ نہیں کی تاہم اتوار کی دوپہر پریکٹس کا پروگرام ہے۔ پہلے میچ میں ناکامی کے بعد اب اگر پاکستان کو ٹرافی تک پہنچنا ہے تو پھر راہ میں آنے والے تمام میچز میں ہی اسے کامیابی درکار ہوگی، کپتان مصباح الحق کے مطابق ٹیم اس چیلنج کے لیے پوری طرح تیار ہے، انھوں نے کہا کہ اب ہمارے لیے صورتحال زیادہ واضح ہوچکی، ہمیں معلوم ہے کہ صرف فتح کے لیے کوشش کرنی ہے، یہ ناممکن نہیں کیونکہ پاکستان ماضی میں کئی بار ایسا کرچکا، شائقین کو مثبت سوچ رکھنے کی ضرورت ہے، ہم بھی ایسی کرکٹ کھیلتے ہوئے اپنے بقیہ تمام میچزاپنے نام کرنے کی کوشش کریں گے۔




کپتان واضح کیا کہ ویسٹ انڈیز سے شکست کے باوجود بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ ٹاپ آرڈر پر کامران اکمل یا پھر عمر امین کو آزمانے سے بھی اتفاق نہ کرتے ہوئے کہا کہ ریگولر اوپنرز نے گذشتہ میچ میں اچھا پرفارم کیا تھا مگراس بار ایسا نہیں ہوسکا، اس میں پریشان ہونے یا گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، وہ رنز بنارہے ہیں بس انھیں صرف کچھ مزید ذمہ داری کا احساس کرنے کی ضرورت ہے۔ مصباح الحق خود اس بار پانچویں نمبر پر بیٹنگ کیلیے آئے، اگلے میچ میں چوتھے نمبر پر کھیلنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ صرف ایک میچ بعد یہ کہنا درست نہیں، آپ یکایک تبدیلیوں سے اپنے کیمپ میں افراتفری نہیں پھیلا سکتے۔

ہمیں حکمت عملی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے، پورے 50 اوورز کھیلنے کی کوشش کرنی ہوگی، پہلے میچ میں بھی ہم یہ کرسکتے تھے، 3 وکٹیں گرنے کے باوجود صورتحال کنٹرول میں تھی مگر پھر غلطیاں ہونا شروع ہوگئیں، اس لیے یہ سارا معاملہ ذمہ داری کا احساس کرنے کا ہے۔ مصباح الحق نے کہا کہ تین چیزوں کی وجہ سے ہمیں زیادہ نقصان ہوا، ٹاس ہارنے کی وجہ سے ہم کنڈیشنز سے فائدہ نہیں اٹھا پائے، ناصر جمشید نے اچھی طرح سیٹ ہونے کے بعد وکٹ گنوائی، تیسرا یہ کہ ہم کرس گیل کو شروع میں ہی قابو نہیں کرپائے، اگر ایسا نہ ہوتا تو شائد نتیجہ مختلف ہوتا، پہلا میچ دیکھنے کیلیے اوول میں پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی، اس بارے میں مصباح نے کہا کہ ہر کوئی اپنے ہوم کراؤڈ کے سامنے کھیلنا چاہتا ہے، وہاں پاکستان ٹیم کو بڑی سپورٹ حاصل تھی، ہمیں ایسا لگا جیسے اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھیل رہے ہوں، اپنے کراؤڈ کے سامنے کھیلنا کافی اچھا لگا۔
Load Next Story