ہائیبرڈ وار دوسرا حصہ

مغرب میں اسے روسیوں کی ہائبرڈ وارفیئر سے متعلق انداز فکر تصور کیا گیا۔

ہائیبرڈ وارفیئر کی تعریف اور اس کے اثرات سے متعلق کوئی متفقہ تعریف نہیں۔ امریکی محکمہ دفاع، ناٹو اور یورپی یونین اس جنگی طریقے کو بنیادی طور پر جمہوری حکومتوں اور جمہوریت کو کمزور کرنے کے ذریعے کے طور پر دیکھتے ہیں، جس طرح کرنل فرینک ہوفمین کے نزدیک یہ روایتی اور غیرروایتی جنگی حربوں کا ملغوبہ ہے جس میں دہشت گردانہ کارروائیوں اور انتہائی حد تک تشدد کا استعمال بھی شامل ہے۔

2008ء میں امریکی آرمی چیف نے اسے بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایسا خطرہ ہے '' جو روایتی، غیر رسمی، دہشت گردی اور مجرمانہ صلاحیتوں کے استعمال کا کثیر الجہات اور متنوع امتزاج ہے'' امریکی جوائنٹ فورس کمانڈ اسے یوں دیکھتی ہے کہ ہائبرڈ وارفیئر ایسا خطرہ ہے جس میں بیک وقت روایتی و غیر روایتی جنگی حربے، دہشتگردی، مجرمانہ کارروائیوں کو ایک ساتھ ضرورت کے مطابق ایک ہی میدان میں استعمال کیا جاتا ہے۔ کسی ایک فریق کے بجائے اس جنگ میں ریاست اور غیر ریاستی عناصر بیک وقت حریف ہوسکتے ہیں۔

2011ء میں امریکی فوج نے ہائبرڈ تھریٹ کی تعریف یوں کی تھی'' یہ روایتی اور غیر رسمی فورس، جرائم پیشہ عناصر یا ان سبھی قوتوں اور عناصر کا متنوع اور کثیر الجہت اشتراک کار ہے جس کا مقصد مشترکہ طور پر مفید اثرات برآمد کرنا ہوتا ہے۔''

روسی فوج جنگ کی اس قسم کو بالکل برعکس انداز میں دیکھتی ہے۔ ان کے نزدیک یہ مغرب کی چالیں ہیں جنکی مدد سے وہ روس چین کے درمیان پیدا ہونے والی قربت اور یوریشین تصور کے تحت روس کے بطور عالمی قوت احیا کا راستہ روکنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس کی نمایاں مثال روسی چیف آف جنرل اسٹاف اور 2012میں صدر پیوتن کے مقرر کردہ نائب وزیر دفاع جنرل وسلی یوچ گیراسیموو کا مضمون ہے۔

فروری 2013میں ان کا یہ مضمون "The Value of Science Is in the Foresight: New Challenges Demand Rethinking the Forms and Methods of Carrying out Combat Operations". کے عنوان سے شایع ہوا۔ جنرل گیراسیموو نے اس مضمون میں ''ہائبرڈ وار'' کی اصطلاح استعمال نہیں کی بلکہ اسے '' بالواسطہ اور بے آہنگ طریقہ کار'' کا نام دیا۔ بعد میں یہ طریقہ کار یوکرین میں استعمال ہوا۔اس مضمون کی اشاعت سے تقریباً ایک برس قبل یوکرین میں میدان بغاوت ہوئی جس کے بعد شروع ہونے والا سلسلۂ واقعات کا نتیجہ کریمیا پر روسی قبضے اور مشرقی یوکرائن میں خانہ جنگی کی صورت میں نکلا، اس لیے مغرب میں اسے روسیوں کی ہائبرڈ وارفیئر سے متعلق انداز فکر تصور کیا گیا۔

انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے سینیئر نان ریزیڈنٹ فیلو ، مارک گیلوٹی نے بعد ازاں انگریزی میں اس کا ترجمہ کرکے اپنے بلاگ پر شایع کیا۔دل چسپ بنانے کے لیے مضمون پر ''گیراسیموو ڈاکٹرائن'' کی سرخی جمائی جب کہ وہ خود بھی جانتے تھے کہ یہ کوئی باقاعدہ ڈاکٹرائن نہیں تھا۔ ''گیراسیموو ڈاکٹرائن'' کی اصلاح پر بہت ہنگامہ کھڑا ہوا۔آج گیلوٹی اس اختراع پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور تسلیم کرتے ہیں کہ ایسا کوئی تصور وجود نہیں رکھتا'' ہم جب تک اسے ماننے کا دکھاوا کریں گے، ہم اس وقت تک روسی چیلنج سے متعلق غلط فہمیوں کا شکار رہیں گے، جب کہ درحقیقت یہ چیلنچ حقیقی اور مختلف شکل میں موجود ہے۔''


روسی نقطۂ نگاہ سے ''بالواسطہ اور بے آہنگ طریقہ کار'' مغرب کے ترکش کا تیر ہے۔ روسیوں کے نزدیک ہائیبرڈ وار فیئر سے مراد مغربی دنیا کے وہ حملے ہیں جو اس نے ایسے علاقوں پر کیے جہاں روس بہ آسانی اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھے ہوئے تھا۔ 1990کی دہائی میں یوگو سلاویا اور سربیا کی تقسیم کے عمل میں مغربی مداخلت، 2008میں جارجیا اور 2010میں وادیٔ فرغانہ میں مداخلت اس کی مثالیں سمجھی جاتی ہیں۔ وہ لکھتے ہیں:'' روسی فوج اس بات پر اٹل رہی کہ وہ ہائیبرڈ وار کی حکمت عملی کا استعمال نہیں کرتی۔''

ہائبرڈ وارفیئر کی تعریف سے متعلق مغربی اور روسی تصورات مختلف ہیں اسی طرح جیسے مغرب میں اس کے حوالے سے مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ گراسیموو نے جس غیر رسمی یا بے آہنگ ہتھکنڈے کی بات کی تھی اس کا تناظر جدید کے بجائے روایتی فن حرب سے زیادہ قریب ہے۔ انھوں نے جن اعداد کا حوالہ دیا اس کے مطابق ان کے نزدیک آج کی جنگ میں عسکری و غیر عسکری ذرایع کے استعمال کی نسبت چار اور ایک کی ہے۔ اس میں خفیہ آپریشن جن میں باغیوں کے ذریعے کیمیائی ہتھیاروں کے حملے کرواکر اس کا الزام شامی حکومت کے سر دھر دینا جیسی کارروائیاں، اقتصادی پابندیاں، سفارتی تعلقات منقطع کرنا اور حکومت کی تبدیلی جیسے حربے شامل ہیں۔

اینڈریو کوریبکو ایک سیاسی تجزیہ کار ہیں جو کئی آن لائن جرنلز کے لیے مضامین لکھتے ہیں، اس کے علاوہ وہ پیپلز فرینڈشپ یونیورسٹی آف رشیاکے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹیڈیز اینڈ پروڈکشنز سے بھی منسلک ہیں۔ 2015میں ان کی شایع ہونے والی تصنیف "Hybrid wars: The indirect adaptive approach to regime change" آن لائن دست یاب ہے۔ یہ کتاب جنرل گیراسیموو کے مضمون کی اشاعت کے تین برس بعد لکھی گئی، اس میں بہ آسانی رونما ہونی والی تبدیلیوں کی نشان دہی کی جاسکتی ہے۔ ایک جانب جب کہ گیراسیموو نے ہائیبرڈ وارفیئر کی اصطلاح استعمال تک نہیں کی، کوریبکو نے اس پر پوری کتاب لکھ دی۔

دونوں کی بنیادی تفہیم یکساں ہے، روسی سمجھتے ہیں کہ ہائیبرڈ وار فئیر کا بنیادی مقصد حکومتوں کی تبدیلی ہے اور یہ روسی دائرہ اثر کو محدود کرنے کے لیے مغرب کا ہتھکنڈا ہے۔ کوریبکو لکھتے ہیں: اس کتاب میں بالواسطہ جنگ کی نئی حکمت عملی پر بحث کی گئی ہے ، امریکا نے شام اور یوکرین میں جس کا عملی مظاہرہ کیا۔'' کوئیبکو کے نزدیک ہائیبرڈ وارفیئر صرف روس کے خلاف نہیں بلکہ یوریشین تصور کے اطلاق کے لیے بنائے گئے منصوبے مثلاً چین کا ون بیلٹ ون روڈ بھی اس کی زد میں ہیں۔ اس نے برطانوی جغرافیہ داں میکنڈر کا حوالہ بھی دیا ہے، جس نے یوریشین تصور کو تاریخ کا محور قرار دیا تھا۔ سرخی کے طور پر چینی مدبر سانزو کا حوالہ بھی دیا ہے کہ ''انتہائی برتری لڑے بغیر دشمن کی مزاحمت ختم کرنے میں ہے۔'' اس سے بہ آسانی یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ ہائیبرڈ وارفئیر سے متعلق روس کی تفہیم مغربی تجاوزات کے تجربے کی بنیاد پر ہے جہاں وہ اسے سہولت میسر تھی۔

(حال ہی میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی

میں کی گئی گفتگو کے اقتباسات)
Load Next Story