سابق چیئرمین بورڈ ذکا اشرف کا نجم سیٹھی دور کے معاملات کی تحقیقات کا مطالبہ
بھارت سے سیریزتنازع کیس میں پاکستان کوکامیابی ملنا مشکل ہے، ذکا اشرف
سابق چیئرمین پی سی بی ذکااشرف نے نجم سیٹھی دور کے معاملات کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
لاہور میں ایک تقریب کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ذکا اشرف نے کہا کہ نجم سیٹھی نے بگ تھری کی حمایت کے بدلے جو ایم او یو سائن کیا اس میں بھارتی بورڈ نے اپنی حکومت کی اجازت کی شرط رکھی تھی،اس وجہ سے پی سی بی کا کیس کمزور ہے، سابق چیئرمین کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں بورڈکو بھاری مالی نقصان پہنچا، اس کی تحقیقات کرائی جائیں۔
ایک سوال پرذکا اشرف نے کہا کہ پی سی بی میں ابھی تک چیئرمین کے سوا کوئی تبدیلی نہیں آئی، سارے معاملات وہی لوگ دیکھ رہے ہیں جو گزشتہ دور میں بھی تھے،میں احسان مانی کی کامیابی کیلیے دعا گو ہوں لیکن حالات سدھارنے کیلیے انھیں کافی محنت کرنا پڑے گی، اگر نئے چیئرمین یہ سمجھتے ہیں کہ ٹی ٹین لیگ میں شفافیت نہیں تو ایک کمیٹی بناکر تحقیقات کرائیں اور سخت اقدامات اٹھائیں۔
ذکا اشرف نے کہا کہ بورڈ میں چیف ایگزیکٹیو کی تعیناتی سے اختیارات کی جنگ شروع ہوسکتی ہے، اگر سی ای او لایا گیا تو سربراہ کیا کرے گا؟ اس بات کی کیا ضمانت ہوگی کہ حکومتی تبدیلی کی بعد بھی سی ای او کا عہدہ برقرار رہے گا، پاکستان کرکٹ کو بہتر بنانے کیلیے ڈومیسٹک سسٹم کو مضبوط بنانا ہوگا۔
لاہور میں ایک تقریب کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ذکا اشرف نے کہا کہ نجم سیٹھی نے بگ تھری کی حمایت کے بدلے جو ایم او یو سائن کیا اس میں بھارتی بورڈ نے اپنی حکومت کی اجازت کی شرط رکھی تھی،اس وجہ سے پی سی بی کا کیس کمزور ہے، سابق چیئرمین کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں بورڈکو بھاری مالی نقصان پہنچا، اس کی تحقیقات کرائی جائیں۔
ایک سوال پرذکا اشرف نے کہا کہ پی سی بی میں ابھی تک چیئرمین کے سوا کوئی تبدیلی نہیں آئی، سارے معاملات وہی لوگ دیکھ رہے ہیں جو گزشتہ دور میں بھی تھے،میں احسان مانی کی کامیابی کیلیے دعا گو ہوں لیکن حالات سدھارنے کیلیے انھیں کافی محنت کرنا پڑے گی، اگر نئے چیئرمین یہ سمجھتے ہیں کہ ٹی ٹین لیگ میں شفافیت نہیں تو ایک کمیٹی بناکر تحقیقات کرائیں اور سخت اقدامات اٹھائیں۔
ذکا اشرف نے کہا کہ بورڈ میں چیف ایگزیکٹیو کی تعیناتی سے اختیارات کی جنگ شروع ہوسکتی ہے، اگر سی ای او لایا گیا تو سربراہ کیا کرے گا؟ اس بات کی کیا ضمانت ہوگی کہ حکومتی تبدیلی کی بعد بھی سی ای او کا عہدہ برقرار رہے گا، پاکستان کرکٹ کو بہتر بنانے کیلیے ڈومیسٹک سسٹم کو مضبوط بنانا ہوگا۔