پنجاب ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ میں یومیہ ہزاروں لیٹر دودھ کی خردبرد کا انکشاف
3 لاکھ روپے مالیت کا دودھ مبینہ طور پر افسروں کے گھروں میں جانے یا چوری ہونے کی تحقیقات شروع
پنجاب ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ میں یومیہ ہزاروں لیٹر دودھ کی خردبرد کا انکشاف ہوا ہے۔
پنجاب لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ کے خضر حیات فارم سے روزانہ ساڑھے 6 ہزار لیٹردودھ کی خردبرد کا انکشاف ہوا ہے۔ روزانہ 3 لاکھ روپے مالیت کا دودھ مبینہ طور پر افسروں کے گھروں میں جاتا تھا یا پھر چوری کرکے بیچ دیا جاتا تھا جس کی تحقیقات شروع ہوگئی ہیں۔
پنجاب لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ کے پاس 1500 کے قریب ساہیوال نسل کے دودھ دینے والے اعلی جانور ہیں جن سے روزانہ 8 ہزار لیٹر دودھ حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ دودھ پنجاب لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ کے زیرانتظام خضرآباد فارم سے لاہورسمیت مختلف شہروں میں لایا جاتا ہے، تاہم سرکاری ریکارڈ میں یہ دودھ صرف 1500 لیٹر دودھ ظاہرکیاجاتا ہے اور ساڑھے 6 ہزارلیٹردودھ روزانہ غائب ہوجاتا ہے جس کی مالیت 3 لاکھ روپے ہے۔
بورڈ کے سیکرٹری سیدشہبازبخاری نے بتایا کہ اس امرکی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں کہ روزانہ اتنی مقدار میں دودھ کہاں جاتا تھا ، انہوں نے بتایا کہ ایسے شواہد ملے ہیں کہ یہ دودھ سرکاری ریکارڈمیں لائے بغیرمارکیٹ میں بیچ دیا جاتا تھا جبکہ یہ بھی شبہ ہے کہ دودھ اعلی سرکاری افسروں کے گھروں میں بھیجاجاتا تھا۔
واضح رہے کہ پنجاب لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ میں درختوں کی غیرقانونی کٹائی اور فروخت، سلیج منصوبے میں خسارے ، لاہور میں لگائی گئی دودھ کی خودکار مشین اور جانوروں کو مہنگے داموں خرید کر سستا بیچے جانے کے معاملات کی پہلے ہی انکوائری چل رہی ہے۔
پنجاب لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ کے خضر حیات فارم سے روزانہ ساڑھے 6 ہزار لیٹردودھ کی خردبرد کا انکشاف ہوا ہے۔ روزانہ 3 لاکھ روپے مالیت کا دودھ مبینہ طور پر افسروں کے گھروں میں جاتا تھا یا پھر چوری کرکے بیچ دیا جاتا تھا جس کی تحقیقات شروع ہوگئی ہیں۔
پنجاب لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ کے پاس 1500 کے قریب ساہیوال نسل کے دودھ دینے والے اعلی جانور ہیں جن سے روزانہ 8 ہزار لیٹر دودھ حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ دودھ پنجاب لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ کے زیرانتظام خضرآباد فارم سے لاہورسمیت مختلف شہروں میں لایا جاتا ہے، تاہم سرکاری ریکارڈ میں یہ دودھ صرف 1500 لیٹر دودھ ظاہرکیاجاتا ہے اور ساڑھے 6 ہزارلیٹردودھ روزانہ غائب ہوجاتا ہے جس کی مالیت 3 لاکھ روپے ہے۔
بورڈ کے سیکرٹری سیدشہبازبخاری نے بتایا کہ اس امرکی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں کہ روزانہ اتنی مقدار میں دودھ کہاں جاتا تھا ، انہوں نے بتایا کہ ایسے شواہد ملے ہیں کہ یہ دودھ سرکاری ریکارڈمیں لائے بغیرمارکیٹ میں بیچ دیا جاتا تھا جبکہ یہ بھی شبہ ہے کہ دودھ اعلی سرکاری افسروں کے گھروں میں بھیجاجاتا تھا۔
واضح رہے کہ پنجاب لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ میں درختوں کی غیرقانونی کٹائی اور فروخت، سلیج منصوبے میں خسارے ، لاہور میں لگائی گئی دودھ کی خودکار مشین اور جانوروں کو مہنگے داموں خرید کر سستا بیچے جانے کے معاملات کی پہلے ہی انکوائری چل رہی ہے۔