نیب کے سزایافتہ ملزم کیلیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم
بورڈ ملزم کو لاحق بیماریوں اور علاج کیلیے سفارشات 2 ہفتوں میں پیش کرے.
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے نیب کے سزا یافتہ ملزم کے طبی معائنے کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو بورڈ تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔
فاضل بینچ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ میڈیکل بورڈ ملزم کو لاحق بیماریوں اور ان کے علاج کے لیے دستیاب سہولتوں کے بارے میں اپنی سفارشات 2 ہفتوں میں عدالت میں پیش کرے، متروکہ املاک کے سابق ایڈمنسٹریٹر میجر (ر) محمد رشید خان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنی تقرری کے دوران ناجائز ذرائع سے اثاثے بنائے، اس الزام میں احتساب عدالت نے ملزم کو5 سال قید اور20 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی تاہم ملزم نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ وہ متعدد بیماریوں میں مبتلا ہے اور کراچی سینٹر ل جیل میں اسے مناسب طبی سہولیات دستیاب نہیں ہیں، اس لیے علاج باہر سے کرانے کی اجازت دی جائے۔
فاضل عدالت نے ان کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جے پی ایم سی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر درخواست گزار کو لاحق بیماریوں کی نوعیت جانچنے کی ہدایت کی اور کہا کہ عدالت کو یہ بھی بتایا جائے کہ ان بیماریوں کے علاج کے لیے جیل میں سہولتیں دستیاب ہیں یا مریض کو کسی اور اسپتال میں باقاعدہ داخل کرانا ضروری ہے۔
فاضل بینچ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ میڈیکل بورڈ ملزم کو لاحق بیماریوں اور ان کے علاج کے لیے دستیاب سہولتوں کے بارے میں اپنی سفارشات 2 ہفتوں میں عدالت میں پیش کرے، متروکہ املاک کے سابق ایڈمنسٹریٹر میجر (ر) محمد رشید خان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنی تقرری کے دوران ناجائز ذرائع سے اثاثے بنائے، اس الزام میں احتساب عدالت نے ملزم کو5 سال قید اور20 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی تاہم ملزم نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ وہ متعدد بیماریوں میں مبتلا ہے اور کراچی سینٹر ل جیل میں اسے مناسب طبی سہولیات دستیاب نہیں ہیں، اس لیے علاج باہر سے کرانے کی اجازت دی جائے۔
فاضل عدالت نے ان کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جے پی ایم سی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر درخواست گزار کو لاحق بیماریوں کی نوعیت جانچنے کی ہدایت کی اور کہا کہ عدالت کو یہ بھی بتایا جائے کہ ان بیماریوں کے علاج کے لیے جیل میں سہولتیں دستیاب ہیں یا مریض کو کسی اور اسپتال میں باقاعدہ داخل کرانا ضروری ہے۔