بجلی کی لوڈشیڈنگ پھلوں کی پیداواری لاگت میں کئی گنا اضافہ
آم، کیلے، فالسے، جامن، امرود، چیکو اور لیچی سمیت پھلوں کی فصلیں پانی کی قلت سے متاثر.
سندھ میں 16گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کے باعث پھلوں کے باغات کو پانی کی فراہمی بری طرح متاثر ہورہی ہے باغات کو پانی کی فراہمی کے لیے جنریٹرز کے استعمال سے پھلوں کی پیداواری لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے جس سے باغات ٹھیکے پر لینے والے ٹھیکداروں کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔
سندھ میں ہزاروں ایکڑ اراضی پر لگے آم، کیلے، فالسے، جامن، امرود، چیکو اور لیچی سمیت متعدد موسمی پھلوں کی فصل پانی کی قلت کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے سندھ میں ٹنڈوالہ یار پھلوں کی پیداوار کے لحاظ سے اہم علاقہ ہے تاہم اس علاقے میں ایک جانب پانی کی قلت کا سامنا ہے دوسری جانب طویل لوڈشیڈنگ کے سبب محدود مقدار میں ملنے والے پانی کو بھی باغات تک پہنچانے کے لیے جنریٹرز چلانے کے لیے یومیہ بنیادوں پر لاکھوں روپے کے اضافی اخراجات کیے جارہے ہیں۔ ٹنڈو الہ یار میں باغات کے ٹھیکدار عبدالرزاق دل نے بتایا کہ ٹنڈہ الہ یار میں آم کے بڑے باغات موجود ہیں جہاں آم کی 20سے زائد ورائٹیز کاشت کی جاتی ہیں اس سال بدترین لوڈشیڈنگ کے سبب آم ٹھیکے پر لینے والے ٹھیکے داروں کو شدید نقصان کا سامنا ہے پانی کی کمی کی وجہ سے آم کا معیار اور ذائقہ بھی متاثر ہوتا ہے اور درخت سوکھنے سے باغات کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹنڈہ الہ یار میں 16گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے جس سے باغات کو پانی کی فراہمی کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے جس سے کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری پر نقصان کا سامنا ہے۔ ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ پھلوں کے باغات کو ڈرپ سسٹم کے ذریعے پانی فراہم کرکے پانی کی قلت کے مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے ڈرپ سسٹم بڑی فصلوں کے لیے موزوں نہیں ہے تاہم چھوٹی فصلوں پھل اور سبزیوں کے باغات کو پانی کی فراہمی کے لیے ڈرپ سسٹم کا استعمال پھلوں کو صحت مند رکھنے کم افرادی قوت کے ذریعے وسیع اراضی پر لگے باغات کو پانی فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہے اس طریقے سے پانی ضایع نہیں ہوتا اور درختوں کو اضافی پانی کے نقصانات سے بھی محفوظ رکھتا ہے اس طریقے سے درختوں کو لکویڈ زرعی ادویات اورکھاد تک فراہم کی جاسکتی ہے جس سے بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت میں بھی کمی واقع ہوگی۔
سندھ میں ہزاروں ایکڑ اراضی پر لگے آم، کیلے، فالسے، جامن، امرود، چیکو اور لیچی سمیت متعدد موسمی پھلوں کی فصل پانی کی قلت کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے سندھ میں ٹنڈوالہ یار پھلوں کی پیداوار کے لحاظ سے اہم علاقہ ہے تاہم اس علاقے میں ایک جانب پانی کی قلت کا سامنا ہے دوسری جانب طویل لوڈشیڈنگ کے سبب محدود مقدار میں ملنے والے پانی کو بھی باغات تک پہنچانے کے لیے جنریٹرز چلانے کے لیے یومیہ بنیادوں پر لاکھوں روپے کے اضافی اخراجات کیے جارہے ہیں۔ ٹنڈو الہ یار میں باغات کے ٹھیکدار عبدالرزاق دل نے بتایا کہ ٹنڈہ الہ یار میں آم کے بڑے باغات موجود ہیں جہاں آم کی 20سے زائد ورائٹیز کاشت کی جاتی ہیں اس سال بدترین لوڈشیڈنگ کے سبب آم ٹھیکے پر لینے والے ٹھیکے داروں کو شدید نقصان کا سامنا ہے پانی کی کمی کی وجہ سے آم کا معیار اور ذائقہ بھی متاثر ہوتا ہے اور درخت سوکھنے سے باغات کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹنڈہ الہ یار میں 16گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے جس سے باغات کو پانی کی فراہمی کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے جس سے کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری پر نقصان کا سامنا ہے۔ ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ پھلوں کے باغات کو ڈرپ سسٹم کے ذریعے پانی فراہم کرکے پانی کی قلت کے مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے ڈرپ سسٹم بڑی فصلوں کے لیے موزوں نہیں ہے تاہم چھوٹی فصلوں پھل اور سبزیوں کے باغات کو پانی کی فراہمی کے لیے ڈرپ سسٹم کا استعمال پھلوں کو صحت مند رکھنے کم افرادی قوت کے ذریعے وسیع اراضی پر لگے باغات کو پانی فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہے اس طریقے سے پانی ضایع نہیں ہوتا اور درختوں کو اضافی پانی کے نقصانات سے بھی محفوظ رکھتا ہے اس طریقے سے درختوں کو لکویڈ زرعی ادویات اورکھاد تک فراہم کی جاسکتی ہے جس سے بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت میں بھی کمی واقع ہوگی۔