ہفتہ رفتہ کاٹن مارکیٹ میں مندی فی من قیمتیں 6 ہزار 700 روپے تک آگئیں

اسپاٹ ریٹ6ہزار400 پرمستحکم،توانائی بحران اورسوتی دھاگے کے برآمدی آرڈرز میں کمی جیسے عوامل مندی کا سبب بنے، احسان الحق

اسپاٹ ریٹ6ہزار400 پرمستحکم،توانائی بحران اورسوتی دھاگے کے برآمدی آرڈرز میں کمی جیسے عوامل مندی کا سبب بنے، احسان الحق۔۔ فوٹو: فائل

بیان الاقوامی کاٹن مارکیٹس مالی سال2013-14 میں بین الاقوامی سطح پرکپاس کی پیداوارمیں کمی اور کھپت میں اضافے سے متعلق امریکی انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی(آئی سی اے سی) کی جاری ہونے والی رپورٹوںکے زیراثر رہیں اورگزشتہ ہفتے عالمی سطح پرروئی کی تجارتی سرگرمیوں تیزی ریکارڈ کی گئی۔

لیکن اسکے برعکس پاکستان میں توانائی بحران اورسوتی دھاگے کے برآمدی آرڈرز بتدریج کم ہونے جیسے عوامل مقامی کاٹن مارکیٹس مندی کا سبب بنے، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے )کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ آئی سی اے سی کی رپورٹ کے مطابق2013-14کے دوران دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار کا اندازہ 25ملین ٹن لگایا گیا ہے جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 5فیصد جبکہ پیوستہ سال کے مقابلے میں تقریبا10 فیصد کم ہونے کی توقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2013-14 کے دوران امریکا اور چین میں موسمی حالات کے باعث کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 100روپے فی من مندی کے بعدنقد ادائیگی پر 6 ہزار 700 روپے فی من جبکہ موخر ادائیگی پر 6ہزار900روپے فی من تک گر گئیں جبکہ نیو یارک کاٹن ایکس چینج میں گزشتہ ہفتے حاضر ڈلیوری روئی کے سودے3.80سینٹ فی پائونڈ اضافے سے 93.20سینٹ فی پائونڈ،جولائی ڈلیوری روئی کے سودے ریکارڈ 5.50سینٹ فی پائونڈ اضافے سے 84.60سینٹ فی پائونڈ،چین میں جولائی ڈلیوری کے سودے 70یوآن فی ٹن،بھارت میں روئی کے سودے 350روپے فی کینڈی اضافے سے 39ہزار روپے فی کینڈی تک پہنچ گئے جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 6ہزار400روپے فی من تک مستحکم رہے۔




انہوں نے بتایا کہ چین نے اپنے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کے لیے 2013-14 میں اپنے کسانوں سے 3 ہزار 300 امریکی ڈالر کے حساب سے روئی خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں اس وقت روئی کی قیمتیں 1ہزار867امریکی ڈالر فی ٹن ہیں یاد رہے کہ 2012-13 کے دوران بھی چین نے اپنے کسانوں سے 10ملین ٹن روئی اوپن مارکیٹ سے 40فیصد زائد قیمت پر خریدی تھی جس سے چین کا اپنے کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے رجحان کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

احسان الحق نے بتایا کہ چین نے اپنی کاٹن پالیسی میں یو ٹرن لیتے ہوئے مزید ڈیوٹی فری روئی درآمدی کوٹہ جاری کرنے کی بجائے اپنے کاٹن ریزروز سے مزید روئی فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے اور نئے پالیسی کے مطابق چین جولائی تک مزید 2ملین ٹن روئی اپنی ٹیکسٹائل ملز کو اپنے ریزروز سے فروخت کرے گا جبکہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چینی ٹیکسٹائل ملز رواں سال کے دوران 7 لاکھ 57 ہزارٹن روئی پورے ٹیکسوں سمیت درآمد کر کر چکی ہیں جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں تقریبا700 فیصد زائد ہیں اور درآمد ہونے اس روئی کا زیادہ تر حصہ بھارت سے درآمد کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ موسمیات نے 11/12 جون سے ملک بھر کے کاٹن زونز میں بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جس سے کپاس کی فصل کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے کپاس کی فصل کو ان بارشوں سے پہنچنے والے نقصان کی شرح کم سے کم کرنے کے لیے کسانوں کو چاہیے کو وہ کھیتوں سے پانی باہر جانے والے راستے مکمل طور پر صاف رکھیں کیونکہ پانی زیادہ دیر تک کھیتوں میں کھڑا رہنے سے نہ صرف کپاس کے پھول گر سکتے ہیں بلکہ اس سے کھیتوں میں جڑی بوٹیاں بھی زیادہ مقدار میں اگنے سے فی ایکڑ پیداوار میں کافی کمی واقع ہو سکتی ہے۔
Load Next Story