چیمپئنز ٹرافی پاکستان اور جنوبی افریقہ آج اپنی بقا کی جنگ لڑیں گے

قومی بیٹسمینوں کو حریف کیمپ میں تجربہ کار بولرز کی عدم موجودگی سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے، مصباح الحق


AFP/Sports Desk June 10, 2013
قومی بیٹسمینوں کو حریف کیمپ میں تجربہ کار بولرز کی عدم موجودگی سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے، مصباح الحق. فوٹو فائل

TASHKENT, UZBEKISTAN: چیمپئنز ٹرافی میں شکست خوردہ ٹیمیں پاکستان اور جنوبی افریقہ آج اپنی بقا کی جنگ لڑیں گی، پاکستانی کپتان پہلے ہی پلیئنگ الیون میں چھیڑ چھاڑ نہ کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔

بولنگ اٹیک پر نازاں قومی ٹیم کو بیٹسمینوں کی جانب سے عمدہ پرفارمنس کی توقع ہے، گرین شرٹس کو ایونٹ میں اپنا وجود برقرار رکھنے کیلیے ' فتح ' سے کچھ کم درکار نہیں ہوگا، کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ' مرو یا مرجائو' والی صورتحال ہماری ٹیم کے لیے نئی بات نہیں ہے، دوسری جانب پروٹیز ٹیم کو آزمودہ کار ڈیل اسٹین اور مورن مورکل کا ساتھ میسر نہیں ہوگا ، 26 سالہ کرس مورس کا ون ڈے ڈیبیو یقینی ہے، ابراہم ڈی ویلیئرز کا کہنا ہے کہ اسٹین کو نہ کھلانے پر ابھی ہم نے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن ان کی حالت اچھی دکھائی نہیں دے رہی، اچھی ٹیم سے مقابلہ کرنے جارہے ہیں، پاکستان بولنگ اٹیک سے آگاہ ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس میں پاکستانی کپتان مصباح الحق جنوبی افریقہ سے ' مارو یا مرجائو' والی صورتحال کے میچ پر بھی اپنی ٹیم سے دبائو کم کرنے کی کوشش کرتے نظر آئے، ان کا اصرار رہا کہ یہ صورتحال پاکستانی ٹیم کیلیے نئی نہیں ہے، پیر کو دونوں ممالک کو ایونٹ میں اپنا وجود برقرار رکھنے کیلیے فتح سے کچھ کم درکار نہیں ہے، یقینی طور پر میدان سے فتحیاب لوٹنے والی ٹیم کے ٹرافی کی جانب بڑھنے کا امکان روشن رہے گا جبکہ شکست خوردہ سائیڈ کے پاس وطن خالی ہاتھ واپسی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا،رواں برس مارچ میں جنوبی افریقہ نے پاکستان کو ہوم ون ڈے سیریز میں 3-2 سے شکست دی تھی، مصباح نے کہا کہ اس طرح کی صورتحال ہمارے لیے نئی بات نہیں ہے، جنوبی افریقہ میں ون ڈے سیریز کے دوران بھی ہم بالکل اسی صورتحال سے دوچار رہے، جہاں پر ہم نے خسارے میں جانے کے بعد چوتھا میچ جیت کر سیریز برابری تک پہنچادی تھی، ہماری ٹیم اسی طرح عمدہ کھیل پیش کرنے کیلیے پرعزم ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ بہترین چیز یہ ہوتی ہے کہ آپ گیم بائی گیم بہتری لاسکتے ہیں اور پیر کا میچ ہمارے لیے بھی بہت اہم ہے، جس میں ہمیں فتح درکار ہوگی، ویسٹ انڈیزکیخلاف میچ میں بیٹنگ لائن کا سارا بوجھ مصباح کے کندھوں پر آن پڑا تھا، اس تناظر میں انھوں نے کہا کہ یہ ٹرینڈ کئی برسوں سے ٹیم میں چلا آرہا ہے، میرے خیال میں مجھ سے قبل انضمام الحق اور محمد یوسف بھی اسی طرح کردار نبھاتے رہے، لہذا بطور سینئر پلیئر آپ کو ذمہ داری لینا پڑتی ہے، لیکن یہ زیادہ اچھی بات ہوتی ہے جب دیگر پلیئرز بھی اپنا کام بخوبی انجام دیکر اس میں شریک بنتے ہیں، انھوں نے کہا کہ پاکستان میں فاسٹ بولرز کو خاصی محنت کرنا پڑتی ہے، وہاں کی وکٹوں پر پیس نسبتاً کم ہوتا ہے۔



علاوہ ازیںپاکستانی کپتان مصباح الحق نے بھارتی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے اپنے بیٹسمینوں پر زور دیا ہے کہ وہ جنوبی افریقی الیون میں ڈیل اسٹین اور مورن مورکل کی عدم موجودگی کا بھرپور فائدہ اٹھائیں، انھوں نے کہا جب کبھی ٹیمیں اپنے ٹاپ پلیئرز سے محروم ہوتی ہیں وہ ان کیلیے دھچکا ہوتا ہے جیسا کہ اس وقت جنوبی افریقہ کے ساتھ معاملہ ہے، لیکن جہاں تک ہمارے بیٹسمینوں کی بات ہے ہمیں اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے، لیکن ہمیں مورن کے متبادل مورس کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے، انھوں نے مزید کہا کہ ہم پروٹیز کے بولنگ اٹیک کو کمتر خیال نہیں کررہے بلکہ ہم ان کی کمی سے فائدہ اٹھانے کی بات کررہے ہیں۔ہم خراب بیٹنگ کے دوبارہ متحمل نہیں ہوسکتے، ہمیں اپنے بولرز کیلیے اسکور بورڈ پر اچھا مجموعہ جوڑنا ہوگا۔ دوسری جانب جنوبی افریقی کپتان ابراہم ڈی ویلیئرز نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ اسٹین کا پاکستان سے میچ میں شرکت کا امکان بہت کم ہے، ہم نے تجربہ کار پیسر کی پلیئنگ الیون میں شمولیت کا حتمی فیصلہ ابھی نہیں کیا ہے لیکن وہ اچھی حالت میں نہیں دکھائی دے رہے، ان کی ٹرافی میں شرکت کا امکان ہمارے آخری لیگ میچ میں ہے۔

واضح رہے کہ پروٹیز گروپ کا اپنا آخری مقابلہ 14 جون کو کارڈف میں ویسٹ انڈیز سے کھیلیںگے، انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کیخلاف میچ کیلیے ان کے فٹ ہونے کی امید انتہائی کم ہے، جنوبی افریقی کے فاسٹ بولنگ اٹیک کو مزید مسائل کا بھی سامنا ہے کیونکہ بھارت کیخلاف میچ میں دوران بولنگ مورن مورکل بھی انجرڈ ہوکر ایونٹ سے باہر ہوچکے ہیں، انھیں ٹانگ میں انجری ہوئی ہے، جنوبی افریقی ٹیم منیجمنٹ نے مورن مورکل کی جگہ 26 سالہ کرس مورس کو اسکواڈ میں شامل کیا ہے، جو ابھی تک پروٹیز کی جانب سے محض دو ٹی 20 میچز ہی کھیل پائے ہیں اور پاکستان کیخلاف ان کا ون ڈے ڈیبیو متوقع ہے، پاکستان سے میچ کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ہم اپنے گیم پلان پر ہی عمل پیرا رہیں گے، ہم یقین رکھتے ہیں کہ اگر ہم نے اپنی پوری صلاحیتوں کے مطابق کھیل پیش کیا تو ہم کسی بھی حریف کو شکست دینے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

ابراہم ڈی ویلیئرز نے کہا کہ ہم پاکستان بولنگ اٹیک سے بخوبی واقف ہیں، ان کے پاس سردست بہترین بولرز موجود ہیں، ہم بہت اچھی ٹیم سے مقابلہ کرنے جارہے ہیں جو اس ایونٹ میں کسی بھی حریف کو مات دے سکتی ہے لیکن ہم نے اچھی کرکٹ کھیلنے کیلیے کچھ منصوبہ بندی کی ہے اور ہمیں پورا اعتماد ہے کہ ہم انھیں شکست دے سکتے ہیں، انھوں نے بھارت کیخلاف اپنی بیٹنگ لائن کے ناکام ہوجانے پر کہا کہ جس طرح کی وکٹ پر ہفتے کو آسٹریلیا اور انگلینڈ کھیلے ہیں، ہمارے ابتدائی میچ کی وکٹ بھی اسی طرح کی تھی، انگلش اسپنر جیمز ٹریڈ ویل نے نہایت شاندار بولنگ کی، جس کے بعد اس وکٹ پر گیند ریورس سوئنگ بھی ہونا شروع ہوگئی ، جس کی وجہ سے بیٹسمینوں کواسٹروکس کھیلنے میں خاصی دشواری کا سامنا رہا، وکٹ کیپر بیٹسمین نے مزید کہا کہ ہم اپنی حکمت عملی تبدیل نہیں کرسکتے، انھوں نے کہا کہ مجھے اچھی طرح یاد ہے ویسٹ انڈیز میں منعقدہ 2007 کے ون ڈے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں ہم نے آسٹریلیا کیخلاف اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی اور اگلے منٹ میں ہمارا اسکور 5وکٹ پر 20رنز ہوگیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں