شمالی کوریا امریکا سے پھر مذاکرات کے لیے راضی

کم جونگ ان نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ملک کو تباہ ہونے سے بچا لیا۔


Editorial October 09, 2018
کم جونگ ان نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ملک کو تباہ ہونے سے بچا لیا۔ فوٹو: فائل

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ دوسرے مذاکراتی دور کے لیے حامی بھرلی ہے۔ مذکورہ فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکی سفیر نے پیانگ یانگ میں شمالی کوریا کے رہنما سے جوہری تنصیب کے خاتمے سے متعلق معنی خیز ملاقات کی ۔

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے بھی اتوار کی صبح کم جونگ ان سے دو گھنٹے کی ملاقات کی تھی۔ مائیک پومپیو نے کہا کہ کم جونگ ان نے امریکا، شمالی کوریا سمٹ پر جلدازجلد آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ شمالی کوریا کے صدارتی آفس سے جاری اعلامیہ میں سمٹ سے متعلق وقت اور مقام کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔ مائیک پومپیو کا اس حوالے سے یہ چوتھا دورہ تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما سے جون میں سنگاپور میں ملاقات کی تھی تاہم ناقدین کا کہنا تھا کہ مذکورہ ملاقات رسمی تھی۔ کم جونگ ان نے مائیک پومیپو سے ملاقات کو اچھا قراردیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اچھے دن کے ساتھ اچھے مستقبل کے وعدے ہوئے ہیں۔

1945ء میں جاپان کے کوریا پر قبضے کے خاتمے کے بعد یہ جزیرہ دو حصوں شمالی کوریا اور جنوبی کوریا میں تقسیم ہو گیا۔ جنوبی کوریا کے تعلقات امریکا سے اور شمالی کوریا کے سوویت یونین سے استوار ہوئے۔ دونوں کوریا ممالک کے درمیان 1951ء سے 1953ء تک جنگ بھی لڑی گئی جس کے بعد سے دونوں کے درمیان نفرت' مخاصمت اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا سلسلہ چلا آ رہا ہے۔

شمالی کوریا کی امریکا سے مخاصمت تو شروع ہی سے چلی آ رہی تھی مگر گزشتہ چند سال سے اس میں شدت آ گئی۔بات اتنی بڑھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان شدید ترین جملے بازی اور دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

شمالی کوریا نے امریکی دھمکیوں کی پروا نہ کرتے ہوئے اپنے جوہری اور میزائل پروگرام کوتیزی سے آگے بڑھانا شروع کر دیا۔ امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہوں کے درمیان دھمکیوں کا سلسلہ اس نہج پر پہنچ گیا جس سے یہ خدشہ پیدا ہونے لگا کہ ان میں جلد ہی جنگ چھڑ جائے گی اور یہ پورا خطہ آگ کی لپیٹ میں آ جائے گا۔

اچانک شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ نے پینترا بدلا اور امریکا کی طرف نہ صرف دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا بلکہ اپنی جوہری تنصیبات بھی تباہ کر کے یہ پیغام دیا کہ وہ جنگ نہیں امن چاہتے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق کم جونگ ان نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ملک کو تباہ ہونے سے بچا لیا اگر وہ اپنی ضد پر اڑ جاتے تو شاید آج ان کا حشر بھی افغانستان جیسا ہوتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں