کام سنبھالنا وقت بچانا سیکھیں

ٹائم ٹیبل پر عمل کرنے سے روزمرہ کے کام آسان ہو سکتے ہیں۔

ٹائم ٹیبل پر عمل کرنے سے روزمرہ کے کام آسان ہو سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

''اف ! ابھی تو بچوں کے یونیفارم بھی استری کرنے ہیں اور نبیل کا یونیفارم توکافی وقت لیتا ہے۔ حیدر کی ٹائی بھی ابھی ڈھونڈنی ہے۔''

خاتون خانہ کو اچانک بچوں کے کمرے میں بکھری چیزیں سمیٹتے ہوئے یاد آیا تو وہ اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گئیں۔ اتوار کا دن تھا جو صفائی کرنے اور کھانا پکانے میں گزر گیا تھا اور پھر رات کے گیارہ بجے انہیں یہ سب یاد آیا تو وہ پریشان ہوگئیں، کیوں کہ اب تھکاوٹ سے برا حال تھا ۔کاش وہ دن میں ہی کچھ وقت نکال کر یہ سب کام کرلیتیں تو اس وقت سکون سے نیند لے سکتی تھیں، مگر ان کی قسمت میں سکون کہاں تھا؟ وہ خود سے الجھتی ہوئی الماری سے کپڑے نکال کر استری کرنے لگیں۔

صبح آنکھ کچھ دیر سے کھلی تو گھر میں بھونچال تھا، چیخ پکار جاری تھی، کیوں کہ وقت کم تھا اور سب کو اسکول اور کالج کے لیے نکلنا تھا ۔اگر آٹا ہی گوندھ لیا ہوتا تو بچوں کو جلدی سے روٹی پکاکر اور آملیٹ ہی بنا دیتی، لیکن اب سلائس اور دودھ پر گزارا کرنا تھا۔ بچوں کا لنچ بکس بھی نہ بن سکا۔ وہ پریشانی اور غصے سے بچوں پر چلانے لگیں جو سہم کر خالی پیٹ اپنے بستے اٹھائے اسکول روانہ ہو گئے۔ بچوں کو بھی کام کی عادت نہ تھی کہ ان کی کچھ مدد ہی کردیتے۔ غصے اور ذہنی ڈپریشن سے بیماریاں ہی جنم لیتی ہیں ۔ان مسائل کو کچھ سوچ بچار کے بعد آسانی سے حل کیا جاسکتا ہے۔

خاتون خانہ کو صرف یہ کرنا ہے کہ سب سے پہلے اپنے روز کے کاموں کی فہرست بنالیں۔ اس کے بعد ان کی انجام دہی کے لیے ٹائم ٹیبل بنائیں، تاکہ کام کرتے ہوئے کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اپنے ذہن کو متوازن رکھیں، تاکہ آسانی سے تمام مسائل پر قابو پایا جاسکے۔ ٹائم ٹیبل کے مطابق روٹین سیٹ ہونے میں کچھ دن لگیں گے، لیکن اگر اس پر اچھے طریقے سے عمل ہوجائے تو آپ کی ساری پریشانی جاتی رہے گی۔

اپنی سرگرمیوں کی فہرست بنالیں۔ ناشتہ،کھانا، صفائی اور کپڑوں کی دھلائی کے لیے وقت مقرر کریں۔ ناشتے کے لیے کچھ سامان رات کو ہی تیار کر کے رکھ لیں، تاکہ آپ کو صبح اپنے کام کرنے میں آسانی رہے اور بچوں کو بھی مشکل کا سامنا نہ ہو۔ نہ تو وہ خالی پیٹ اسکول جائیں اور نہ انھیں لنچ بکس خالی ملیں، اس لیے بہتر ہے کہ آٹا گوندھ کر فریج میں رکھ لیں، ڈبل روٹی اور جیم، مکھن سب پر نظر ڈالیں، تاکہ یہ معلوم ہوجائے کہ سب چیزیں موجود ہیں اور اگر نہیں تو پہلے سے منگوا کر رکھ لیں۔ انڈے بھی فریج میں دیکھ لیں تاکہ صبح کے وقت افراتفری نہ ہو بل کہ سارا کام آسانی سے اور بغیر پریشانی کے کیا جاسکے۔

اگر بچے آملیٹ کے ساتھ ناشتہ کرتے ہیں تو پیاز اور ہری مرچیں رات کو ہی کاٹ لیں اور باورچی خانے میں ڈھانپ کر رکھ دیں۔ صبح بچوں کے ناشتہ کرتے کرتے سبزی یا چکن کے سینڈویچ بناکر ان کے لنچ بکس بھی پیک کرلیں۔ بچے جب پراٹھے کے لیے اصرار کریں تو انھیں پراٹھا بنا دیں، تاکہ وہ خوش ہوکر کھائیں ۔کچھ بچے ناشتے میں چائے کے شوقین ہوتے ہیں، اس لیے ناشتہ بناتے ہوئے چولہے پر قہوہ رکھ دیں تاکہ ناشتہ بنانے کے ساتھ ساتھ چائے بھی بن جائے۔


بڑے بچوں کو اپنے یونیفارم اور اسکول بیگ سمیٹنے اور اپنا کمرہ صاف کرنے کی عادت ڈالیں تاکہ اس الجھن سے نکل کر کچھ اور سوچا جاسکے۔ کپڑوں کی دھلائی اور استری کے لیے ایک دن مقرر کر لیں۔کمروں کی صفائی اور فرش دھونے کے لیے بھی وقت سیٹ کرلیں۔ناشتے کے بعد باورچی خانے کی صفائی کریں اور دوپہر کے کھانے کا مینو بھی سیٹ کرلیں۔ ایک ماہ یا ایک کم ازکم ایک ہفتے کا راشن خرید کر رکھیں۔

سبزی اور گوشت حسب ضرورت منگوالیں البتہ دالیں، چاول اور دلیہ خشک مسالوں کے ساتھ ہی منگوا لیں۔ دوپہر کا کھانا تیار کرنے کے ساتھ ساتھ ہلکا پھلکا سلاد اور رائتا بھی بنالیں۔ بچوں کی کھانے کا روٹین بھی تبدیل ہوگا تو انھیں بھی بہت اچھا لگے گا۔ دوپہر کے کھانے سے بچا ہوا کچھ سالن رات کے کھانے کے لیے رکھ لیں۔ رات کے کھانے میں زیادہ تگ و دو نہ کریں بل کہ دال چاول بنالیں۔

رات کی بچی ہوئی دال صبح ناشتے میں استعمال کی جاسکتی ہے۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ کھانا ضائع نہ ہو اور فوری طور پر فریج میں رکھ دیں اور جتنا استعمال کرنا ہو الگ برتن میں ڈال کر کھالیں۔ چھوٹے بچوں کے لیے صبح ناشتے کے لیے رات کو ہی دلیہ بنا کر رکھ دیں اور اسکول جانے والے بچوں کے ساتھ ہی انھیں بھی ناشتہ کرا دیا جائے تاکہ وقت کی بچت ہو۔

کپڑوں کی دھلائی اس طرح کریں کہ زیادہ کپڑے ایک ساتھ نہ دھونا پڑیں کہ انھیں دھونے میں پورا دن ہی صرف ہو جائے۔ چھوٹے بچوں کے کپڑے ایک دو دن بعد دھولیں اور باقی سب کے ہفتے بعد دھوئیں، لیکن کچھ کپڑوں کو جو اچانک کسی موقع پر پہننے پڑتے ہیں انھیں فوری دھو کر رکھ دیں، تاکہ آپ بھول نہ جائیں اور پھر عین وقت پر جب یاد آئے تب پریشانی کا سامنا کرنا پڑ ے۔

روزانہ سارے گھر کی صفائی کرنا ممکن نہیں ہوتا اس لیے بہتر ہے کہ اپنی ترتیب کچھ اس طرح بنائیں کہ روزانہ ایک کمرے اور باورچی خانے کی صفائی ہوجائے، کیوں کہ اس طرح آسانی بھی ہو گی اور گھر صاف بھی ہو جائے گا۔ جھاڑ پونچھ کے بعد اچھی طرح فرش دھو لیں اور کمرے کی بکھری چیزوں کو سمیٹ لیں ۔الماریوں اور فرنیچر کو اچھی طرح صاف کرلیں۔ بستر کی چادر بھی بدل لیں اور واش روم بھی دھو کر کمرہ کچھ دیر کے لیے کھلا چھوڑ دیں ۔

آپ اپنے روزمرہ کے کاموں کو اچھے انداز سے کر سکتی ہیں، لیکن اس مقصد کے لیے تھو ڑی سی توجہ کی ضرورت ہے، کیوں کہ پریشانی اور بے توجہی سے کام مزید بڑھ جاتے ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ ان کی ترتیب سیٹ کریں اور اس کے مطابق عمل بھی کریں جس کا آپ کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔
Load Next Story