پھلوں و سبزیوں کی ایکسپورٹ کا منصوبہ 23 سال بعد بھی نامکمل
سندھ میں کراچی کے علاوہ کہیں بھی ایکسپورٹ زون قائم نہ ہوسکا،کراچی ایکسپورٹ زون بھی تاحال غیرفعال،3 مرتبہ نظرثانی۔
صوبہ سندھ میں کاشت کیے جانے والے پھلوں، سبزیوں اور پھولوں کی بیرون ممالک ایکسپورٹ کے لیے 23 سال پہلے ایگروایکسپورٹ پروسیسنگ زونز کے نام سے شروع کردہ منصوبہ تاحال مکمل نہ ہوسکا۔
محکمہ زراعت سندھ کی جانب سے مذکورہ منصوبے پر 40 کروڑ روپے کی رقم ضرور خرچ کی گئی ہے جس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ اس منصوبے کے تحت کراچی سمیت صوبہ سندھ کے 10 اضلاع میں ایگرو ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز قائم کیے جانے تھے لیکن 23 سال کا عرصہ گزرجانے کے باوجود کراچی کے علاوہ کسی بھی ضلع میں ایگرو ایکسپورٹ زون کا قیام عمل میں نہیں آسکا ہے۔
23 سال کے عرصے میں محکمہ زراعت سندھ نے مختلف ادوار میں تین مرتبہ اس منصوبے پر نظرثانی کی اور اس کی تکمیل کی تاریخ کو آگے بڑھایا اس کے باوجود یہ منصوبہ مکمل نہ ہوسکا۔
مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے مکمل ہونے پر صوبہ سندھ میں کاشت ہونے والے پھل، سبزیاں اور پھول حکومتی سرپرستی میں باآسانی بیرون ممالک ایکسپورٹ ہورہے ہوتے، مذکورہ منصوبے کے تحت جن اضلاع میں ایگرو ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز قائم ہونا تھے ان میں کراچی، گھوٹکی، نوشہروفیروز، شہید بینظیر آباد، بدین، میرپورخاص، حیدرآباد اور خیرپور شامل ہیں۔
محکمہ زراعت کے ذرائع کے مطابق کراچی میں قائم کردہ ایگرو ایکسپورٹ پروسیسنگ زون تاحال فعال نہیں جاسکا ہے جس کی وجوہ میں سب سے بڑی وجہ محکمہ زراعت کے افسران کی نااہلی ہے، ابتدائی طور پر یہ منصوبہ سال 2004 میں شروع کیا گیا جس کی کل تخمینی لاگت 370 ملین روپے تھی، مذکورہ منصوبے کی دوسری مرتبہ منظوری 18 فروری 2007 کو دی گئی، منصوبے کی تیسری مرتبہ منظوری 25 فروری 2010 کو دی گئی۔
یہ منصوبہ تقریباً 40 کروڑ روپے خرچ کرنے کے باوجود تاحال مکمل نہیں ہوسکا ، صوبہ سندھ میں کاشتکاروں کی تنظیم سندھ چیمبر آف ایگریکلچر نے بھی 23 سال کے عرصے میں مذکورہ منصوبے کے پایہ تکمیل تک نہ پہنچنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تنظیم کے صوبائی نائب صدر نبی بخش سٹھیو کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ صوبہ سندھ میں پھلوں،پھولوں اور سبزیوں کی کاشت کرنے والے کاشتکاروں کے لیے انتہائی اہم تھااس سلسلے میں جب محکمہ زراعت سندھ ڈائریکٹر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ کچھ منصوبوں میں بعض وجوہ کی بنا پر تاخیر ہوجاتی ہے۔
محکمہ زراعت سندھ کی جانب سے مذکورہ منصوبے پر 40 کروڑ روپے کی رقم ضرور خرچ کی گئی ہے جس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ اس منصوبے کے تحت کراچی سمیت صوبہ سندھ کے 10 اضلاع میں ایگرو ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز قائم کیے جانے تھے لیکن 23 سال کا عرصہ گزرجانے کے باوجود کراچی کے علاوہ کسی بھی ضلع میں ایگرو ایکسپورٹ زون کا قیام عمل میں نہیں آسکا ہے۔
23 سال کے عرصے میں محکمہ زراعت سندھ نے مختلف ادوار میں تین مرتبہ اس منصوبے پر نظرثانی کی اور اس کی تکمیل کی تاریخ کو آگے بڑھایا اس کے باوجود یہ منصوبہ مکمل نہ ہوسکا۔
مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے مکمل ہونے پر صوبہ سندھ میں کاشت ہونے والے پھل، سبزیاں اور پھول حکومتی سرپرستی میں باآسانی بیرون ممالک ایکسپورٹ ہورہے ہوتے، مذکورہ منصوبے کے تحت جن اضلاع میں ایگرو ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز قائم ہونا تھے ان میں کراچی، گھوٹکی، نوشہروفیروز، شہید بینظیر آباد، بدین، میرپورخاص، حیدرآباد اور خیرپور شامل ہیں۔
محکمہ زراعت کے ذرائع کے مطابق کراچی میں قائم کردہ ایگرو ایکسپورٹ پروسیسنگ زون تاحال فعال نہیں جاسکا ہے جس کی وجوہ میں سب سے بڑی وجہ محکمہ زراعت کے افسران کی نااہلی ہے، ابتدائی طور پر یہ منصوبہ سال 2004 میں شروع کیا گیا جس کی کل تخمینی لاگت 370 ملین روپے تھی، مذکورہ منصوبے کی دوسری مرتبہ منظوری 18 فروری 2007 کو دی گئی، منصوبے کی تیسری مرتبہ منظوری 25 فروری 2010 کو دی گئی۔
یہ منصوبہ تقریباً 40 کروڑ روپے خرچ کرنے کے باوجود تاحال مکمل نہیں ہوسکا ، صوبہ سندھ میں کاشتکاروں کی تنظیم سندھ چیمبر آف ایگریکلچر نے بھی 23 سال کے عرصے میں مذکورہ منصوبے کے پایہ تکمیل تک نہ پہنچنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تنظیم کے صوبائی نائب صدر نبی بخش سٹھیو کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ صوبہ سندھ میں پھلوں،پھولوں اور سبزیوں کی کاشت کرنے والے کاشتکاروں کے لیے انتہائی اہم تھااس سلسلے میں جب محکمہ زراعت سندھ ڈائریکٹر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ کچھ منصوبوں میں بعض وجوہ کی بنا پر تاخیر ہوجاتی ہے۔