کب آئے گی باری ہماری

تخت پر ادھیڑ عمر اسٹارز براجمان، نوجوان فن کار پریشان

تخت پر ادھیڑ عمر اسٹارز براجمان، نوجوان فن کار پریشان. فوتو : فائل

نیا کلاکار کئی امیدیں لیے انڈسٹری میں قدم رکھتا ہے۔

آنکھوں میں سپنے ہوتے ہیں۔ جادو نگری میں اپنا سکہ جمانے کی خواہش ہوتی ہے، اور اس ناممکن خواب کو سچ کرنے کے لیے وہ کچھ بھی کر گزرنے کو تیار ہوتا ہے۔ واقعی سپراسٹار کا درجہ اس قابل ہے کہ اس کے لیے سب کچھ تج دیا جائے۔ ستاروں سے بھرے آسمان کا حصہ بنا جائے۔ کسی بجھتے ہوئے ستارے کی جگہ لی جائے، اور پھر پوری آب و تاب کے ساتھ چمکا جائے۔

شومئی قسمت، بالی وڈ میں ایسا ہوتا نظر نہیں آتا کہ کوئی ستارہ بجھنے کو تیار نہیں۔ بلکہ جوں جوں وقت گزر رہا ہے، ان کی آب و تاب بڑھ رہی ہے۔ ایسے میں نئے کلاکاروں کے لیے جادو نگری خاصی تنگ ہوجاتی ہے۔ بڑی فلم کے لیے اُنھیں خاصا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اور اگر وہ کچھ کر بھی گزریں، تب بھی فلم بین اور ناقدین اُسے یوں توجہ نہیں دیتے، جسے سپراسٹارز کے حصے میں آتی ہے۔

اس وقت انڈسٹری پر حکم کے تین اکے حکم رانی کر رہے ہیں۔ سلمان خان، شاہ رخ خان اور عامر خان۔ بڑھتی عمر کے باوجود ایک کے بعد ایک ریکارڈ بناتے چلے جارہے ہیں یہ فن کار۔ عامر پہلے اداکار ہیں، جن کی مشہور زمانہ فلم ''تھری ایڈیٹس'' نے بڑی کامیابی سے دوسو کروڑ کی سرحد کو پھلانگا۔

اور پہلی فلم ٹھہری، جس کا مجموعی منافع (گروس کلیکشنز) تین سو کروڑ تک پہنچ گئے۔ سلمان خان کی فلموں نے بھی ریکارڈ توڑ بزنس کیا۔ لوکل مارکیٹ کے تو وہ مہاراجا ہیں۔ ہر فلم دھماکے دار آغاز کرتی ہے۔ خصوصاً ''ایک تھا ٹائیگر'' نے تو کمال ہی کر دیا۔ دوسری جانب انٹرنیشنل مارکیٹ شاہ رخ خان کے پاس ہے۔ بیرون ہندوستان انھیں ''آئی کون'' کا درجہ حاصل ہے۔ گذشتہ تین فلمیں سو کروڑ کلب کا حصہ بن چکی ہیں۔

فقط ''خانز'' نئے فن کاروں کے لیے وبال جان نہیں۔ اجے دیوگن کی تین فلمیں سو کروڑ کی حد عبور کر چکی ہیں۔ اکشے بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ اُن کی فلمیں بھی خوب چلتی ہے۔ سیف کو بھی نظرانداز مت کیجیے۔ چھوٹے نواب کئی برس انڈسٹری میں گزارنے کے بعد کام یابی کا کلیہ تلاش کر چکے ہیں۔

یہ واقعی ایک گمبھیر مسئلہ ہے۔ پچاس کے پٹھے میں موجود یہ فن کار نئے اداکاروں کی جگہ خالی کرنے کو تیار نظر نہیں آتے۔ شاید یہ ساؤتھ کے لیجنڈ رجنی کانت کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، جو بوڑھے ہونے کے باوجود کروڑوں دلوں کی دھڑکن بنے ہوئے ہیں۔


''خانز'' کے عروج کے دور میں کئی باصلاحیت فن کاروں نے انڈسٹری میں قدم رکھا۔ ابھیشیک بچن ان میں نمایاں ترین ہیں۔ ''ریفیوجی'' سے اُنھوں نے دھماکا دار انٹری کی۔ ''بلف ماسٹر''، ''یووا'' اور ''گرو'' جیسی اچھی فلمیں کیں۔ داد بھی بٹوری، مگر اب بھی ''خانز'' کے استھان سے وہ میلوں دور ہیں۔ ویویک اوبرائے بھی ایک قابل فن کار تھے۔ ''ستیہ'' اور ''ساتھیا'' جسی معیاری فلمیں اُن کے کریڈٹ پر ہیں، مگر وہ اب تک اپنی ساکھ نہیں بناسکے۔ جان ابراہام بھی بدقسمت رہے۔ ہر کوئی ان کے اسٹائل، ان کی کسرتی بدن، ان کی مسکراہٹ کی تعریف کرتا ہے۔ اچھی فلمیں بھی ملیں انھیں، جن میں سے چند ''ہٹ'' بھی ٹھہریں، مگر اس کام یابی کا ''خانز'' یا اجے اور اکشے کی کام رانیوں سے کوئی موازنہ نہیں۔

''عشق وشق پیار وار'' کے ساتھ فلم نگری میں قدم رکھنے والے شاہد کپور سے خاصی امیدیں وابستہ کرلی گئی تھیں۔ اُنھیں مستقبل کا شاہ رخ کہا جانے لگا۔ مگر وہ ابتدائی کام یابیوں کا تسلسل برقرار نہیں رکھ سکے۔ گو ''جب وی میٹ'' اور ''کمینے'' جیسی اچھی فلمیں اُن کے کریڈٹ پر ہیں، مگر کام یابی اب بھی میلوں دور ہے۔ ارجن رام پال بھی ایک بدقسمت فن کار ہیں۔ اگرچہ ان میں صلاحیت کی کمی نہیں، نیشنل ایوارڈز بھی بٹور چکے ہیں، مگر وہ سپراسٹارز کے کلب میں جگہ نہیں بنا سکے۔

یہ صورت حال پریشان کن ہے۔ ادھیڑ عمر فن کاروں کی فلمیں کل کے مقابلے میں آج زیادہ چل رہی ہیں۔ نئی نسل کے کلاکاروں کی سپرہٹ فلموں کا بزنس ''خانز'' کی ناکام فلموں کے بزنس تک بھی نہیں پہنچ پاتا۔

بہ ظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہ عجیب و غریب سلسلہ چند برس اور جاری رہے گے۔ بے چارے نئے فن کار!

ستاروں کی محفل میں چمکا ایک ستارہ!
ریتک روشن، اکلوتا فن کار جس نے بلند قامت فن کاروں میں کسی نہ کسی طرح اپنی جگہ بنا ہی لی۔ ''کہو ناںپیار ہے'' کے ساتھ اس نے دھماکا دار انٹری کی۔

کنگ خان سے موازنہ ہونے لگا، مگر جلد ہی سپراسٹارز کی قوت کے سامنے ان کی شہرت کے طوفان کا زور ٹوٹ گیا۔ بالآخر انھیں ''کہو ناں پیار ہے'' کے آسان میدان سے نکل کر نئے سفر کا آغاز کرنا پڑا۔ یہ کوشش سودمند ثابت ہوئی۔ آج انھیں ایک بڑے اسٹار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ان کی آخری فلم ''اگنی پتھ'' سو کروڑ کلب کا حصہ بنی۔ ''کرش'' سیریز کو بھی بہت پسند کیا گیا۔

''زندگی نہ ملے گی دوبارہ'' اور ''جودھا اکبر'' کو بھی سراہا گیا۔ ناکام فلموں میں بھی ان کی پرفارمینس لوگوں کو متوجہ کرنے میں کام یاب رہی۔ سچ تو یہ ہے کہ سلمان، عامر، شاہ رخ، اکشے اور اجے کا تعاقب کرنے کی جس فن کار نے حقیقی معنوں میں کوشش کی ہے، وہ ریتک روشن ہی ہے۔
Load Next Story