کیا جیا خان ناقابل یقین

نوجوان اداکارہ کی ناگہانی موت معما بن گئی


احد اقبال June 10, 2013
نوجوان اداکارہ کی ناگہانی موت معما بن گئی فوٹو: فائل 

''کیا! جیا خان؟ کیا یہ سچ ہے؟ ناقابل یقین!!!''

امیتابھ بچن کا یہ ''ٹوئٹ'' درحقیقت ردعمل تھا، اُس عجیب و غریب واقعے کا، جس نے 3 جون کی رات ممبئی کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا۔ ایک خوبرو اور باصلاحیت اداکارہ، جس نے اپنے کیریر کا آغاز ''بگ بی'' کے ساتھ کیا تھا، جوہو میں واقع اپنے فلیٹ میں مردہ پائی گئی۔ پھندا اُس کے گلے میں تھا اور رسی پھنکے سے بندھی تھی۔ ایک بھیانک موت!!

یہ جیا خان کی کہانی ہے، جو کئی روز گزر جانے کے باوجود اپنے انجام سے میلوں دُور نظر آتی ہے۔ ایک معما بن چکی ہے۔

جیا کو مردہ حالت میں ممبئی کے کوپر اسپتال لایا گیا، جہاں پَلوں میں میڈیا کے نمایندے پُراسراریت کی بو سونگھتے پہنچ گئے۔ ہر شخص کسی انکشاف کا منتظر تھا، لیکن پولیس، انتظامیہ اور جیا کا خاندان خاموش تھا۔ اور اِس خاموشی سے ابہام بڑھ رہا تھا۔

حقیقت شاید جیا کی کہانی میں پنہاں تھی، اُس کی عام سی کہانی میں، جس کا اختتامی حصہ تنہائی اور ناکامی کے نرغے میں آگیا۔

جیا کا اصل نام نفیسہ خان تھا۔ وہ نیویارک، امریکا میں پیدا ہوئی۔ لندن میں پلی بڑھی۔ کیریر کا آغاز 2007 میں رام گوپال ورما کی متنازع فلم ''نشبد'' سے کیا۔ مدمقابل امیتابھ بچن تھے۔ فلم نے جہاں توجہ حاصل کی، وہیں تنقید کی بھی حق دار ٹھہری۔ خیر، ایک دھماکے دار آغاز تھا وہ۔ 2008 میں وہ عامر خان کے ساتھ ''گجنی'' میں نظر آئی۔ 2010 میں وہ اکشے کمار کے مدمقابل ''اسپھل'' میں جلوہ گر ہوئی۔ اس عرصے میں اس نے چند اشتہارات میں بھی کام کیا۔ الغرض اس کی کہانی روایتی رفتار سے آگے بڑھ رہی تھی کہ 3 جون کا دن آگیا۔ اور اس موڑ پر اِس کہانی کا بے رحم ''اختتام'' کھڑا تھا۔

بھارتی میڈیا پر چلنے والی رپورٹس کے مطابق 25 سالہ جیا نے خودکشی کی تھی، تاہم پولیس فوری تصدیق کرنے کے لیے تیار نہیں تھی۔ شکوک و شبہات تھے۔
جیا خان کی موت کی خبر جنگل میں آگ کی طرح سوشل میڈیا پر پھیل گئی۔ جیا کا نام ٹوئٹر پر ''ٹرینڈ'' بن گیا۔ لاکھوں افراد نے اِس بابت ''ٹوئٹ'' کیا، جن میں امیتابھ بچن بھی شامل تھے۔ اداکارہ دیا مرزا نے ٹوئٹر پر لکھا: ''نفیسہ (جیا) خان۔۔۔ تم ابھی بہت چھوٹی اور خوب صورت تھیں۔''

سیکڑوں افراد نے اُس کے پیج کا رخ کیا، جہاں جیا نے خود کو ایک آرٹسٹ، شاعرہ، گلوکارہ، موسیقار اور خواب دیکھنے والی کے طور پر متعارف کروایا تھا۔ اس نے آخری ''ٹوئٹ'' چوبیس مئی کو کیا تھا، جس کے بعد مکمل خاموشی تھی۔

موت کے اسباب؟
جیا نے کیوں خودکشی کی؟
اس سوال کا جواب کھوجنا آسان نہیں۔ ہاں، یہ سچ ہے کہ وہ ان دنوں بے کار تھی۔ گو اُس کی تینوں ہی فلمیں کام یاب رہیں، مگر اسے تواتر سے فلمیں نہیں ملیں۔ اُسے پہلا چانس دینے والے رام گوپال ورما نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا: ''میں بے وقوف تھا کہ اسے صبر کرنے کی تلقین کرتا رہا۔ وہ تو گذشتہ چھے سال سے صرف انتظار کر رہی تھی، کام ملنے کا انتظار۔''

سوال یہ ہے کہ کیا بولی وڈ اِس قدر ''بے رحم'' ہے کہ محض پچیس سال کی عمر میں ایک لڑکی زندگی سے شکست کھا جائے؟
ہاں! کچھ افراد کا خیال ہے کہ بے کاری نے اس کی جان لے لی، مگر فلم نگری پر گہری نظر رکھنے والے چند افراد اس سے متفق نہیں۔ ان کے بہ قول، وہ صرف 25 سال کی تھی، اگر فلموں میں کام نہیں مل رہا تھا، تو ٹی وی میں کام کر سکتی تھی، مواقع کی کمی کسی طور اس کی موت کی وجہ نہیں ہو سکتی!
تو پھر کیا وجہ تھی؟ کیا محبت میں ناکامی؟ شاید!

خبروں کے مطابق وہ اداکار، ادیتا پنچولی کے بیٹے، سورج پنچولی کی محبت میں مبتلا تھی، جس کی ناکامی نے اُسے توڑ دیا۔ موت کی سمت دھکیل دیا۔
اس خبر میں خاصی صداقت ہے۔ پولیس نے سورج سے پوچھ گچھ بھی کی۔ چند خطوط بھی منظرعام پر آئے ہیں، تاہم حتمی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے۔ شاید مزید کچھ عرصے یہ موت ایک معما رہے!!

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں