وزیراعظم نے وزارت خزانہ سے 10 سال کے قرضوں کی تفصیلات طلب کرلیں
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس، معیشت سے متعلق اہم امور کا جائزہ لیا گیا
وزیراعظم عمران خان نے وزارت خزانہ سے گزشتہ 10 سال کے دوران لیے گئے قرضوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں معیشت سمیت مختلف اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے وزارت خزانہ سے گزشتہ 10 سال کے قرضوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی حکومتیں قوم کے اربوں روپے لوٹ کر کھاگئیں، وزارت خزانہ سے 10 سال کے قرضوں کی تفصیلات طلب کی ہیں، تاکہ معلوم ہوسکے کہ گزشتہ حکومتوں نے کیسے ملک پر قرضوں کا بوجھ ڈالا ہے اور قرضوں سے کون سے ڈیم اور بڑے منصوبے بنے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان پر 10 سال میں قرضوں کا بوجھ 6 سے بڑھ کر 30 ہزار ارب ہوگیا ہے، اس کا تفصیلی تخمینہ چاہیے کہ یہ پیسہ کہاں اور کن منصوبوں پر خرچ ہوا، اس کے نتیجے میں موجودہ حکومت 10 بار سوچے گی کہ اگر ہم قرضے لیں تو اس سے اتنا پیسہ اکٹھا ہو کہ قرضہ واپس کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اپنا گھر اتھارٹی ون ونڈو آپریشن ہوگا جس سے معیشت مضبوط، روزگار میں اضافہ اور نئی تعمیراتی کمپنیاں کھلیں گی۔
کابینہ کی جانب سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں مختلف افراد نام ڈالنے اور نکالنے کے معاملے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں مینجنگ ڈائریکٹر پاکستان بیت المال، چیئرمین نجکاری کمیشن، چیئرمین پی آئی اے اور چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کے تقرر پر بھی بات چیت ہوئی۔
وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کرتے ہوئے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے یوریا کی درآمد پر قواعد میں نرمی کا جائزہ لیا۔
اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں معیشت سمیت مختلف اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے وزارت خزانہ سے گزشتہ 10 سال کے قرضوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی حکومتیں قوم کے اربوں روپے لوٹ کر کھاگئیں، وزارت خزانہ سے 10 سال کے قرضوں کی تفصیلات طلب کی ہیں، تاکہ معلوم ہوسکے کہ گزشتہ حکومتوں نے کیسے ملک پر قرضوں کا بوجھ ڈالا ہے اور قرضوں سے کون سے ڈیم اور بڑے منصوبے بنے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان پر 10 سال میں قرضوں کا بوجھ 6 سے بڑھ کر 30 ہزار ارب ہوگیا ہے، اس کا تفصیلی تخمینہ چاہیے کہ یہ پیسہ کہاں اور کن منصوبوں پر خرچ ہوا، اس کے نتیجے میں موجودہ حکومت 10 بار سوچے گی کہ اگر ہم قرضے لیں تو اس سے اتنا پیسہ اکٹھا ہو کہ قرضہ واپس کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اپنا گھر اتھارٹی ون ونڈو آپریشن ہوگا جس سے معیشت مضبوط، روزگار میں اضافہ اور نئی تعمیراتی کمپنیاں کھلیں گی۔
کابینہ کی جانب سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں مختلف افراد نام ڈالنے اور نکالنے کے معاملے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں مینجنگ ڈائریکٹر پاکستان بیت المال، چیئرمین نجکاری کمیشن، چیئرمین پی آئی اے اور چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کے تقرر پر بھی بات چیت ہوئی۔
وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کرتے ہوئے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے یوریا کی درآمد پر قواعد میں نرمی کا جائزہ لیا۔