ڈاؤ یونیورسٹی کے تحت چلنے والے کالجوں میں داخلے روک دیے گئے
ڈاؤڈینٹل کالج اورڈاکٹر عشرت العباد اورل ہیلتھ سائنسز اجازت کے بغیر قائم کیے گئے۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائسنز کے ماتحت چلنے والے ڈاؤ ڈینٹل کالج اورڈاکٹرعشرت العباد اورل ہیلتھ سائسنزکو رواں سال 2018.19 کیلیے بی ڈی ایس میں داخلوں سے روک دیا ہے۔
ڈاؤ ڈینٹل کالج غیرقانونی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ 2012 میں قائم کیاجانے والے ڈاؤ ڈینٹل کالج کو تاحال پی ایم ڈی نے تسلیم کرنے سے انکارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاؤ ڈینٹل کالج پی ایم ڈی سی کی اجازت کے بغیر قائم کیاگیا اور داخلے دیے گئے جبکہ ڈاکٹرعشرت العباد اورل ہیلتھ سائنسزپر اعتراضات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ کالج کی اپنی عمارت نہیں۔
یہ کالج پہلے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی حدود میں قائم تھا تاہم 2014میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے قیام کے بعد ڈاکٹر عشرت العباد کالج کو اوجھا کیمپس میں قائم ڈاؤ انٹرنیشنل کالج کی عمارت میں منتقل کردیا، ڈاکٹر عشرت العباد اورل ہیلتھ سائنسزکالج کی اپنی عمارت بھی نہیں، اس لیے دونوں ڈینٹل کالجز رواں سال بی ڈی ایس کے داخلے نہیں دے سکتے۔پی ایم ڈی سی کے ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر عشرت العباد اورل ہیلتھ سائنسز میں فیکلٹی بھی کمی تھی۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے 2012میں پی ایم ڈی سی کی اجازت کے بغیر یونیورسٹی میں ڈاؤڈینٹل کالج (بی ڈی ایس )قائم کرلیاتھا جو غیر قانونی ہے اوراب تک اس ڈینٹل کالج سے 2 بی ڈی ایس کے بیجزفارغ التحصل ہو چکے ہیں جبکہ 4بیجز زیر تعلیم ہیں۔
پاس آؤٹ ہونے والے 2بیجز کے ڈاکٹروں کی تعداد100ہے جنھیں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے رجسٹریشن ہی نہیں دی جبکہ یونیورسٹی کی جانب سے پاس آؤٹ ہونے والے ڈاکٹروں کو اسناد بھی جاری کی جاچکی ہیں لیکن ان ڈاکٹروں کو پی ایم ڈی سی میں رجسٹریشن نہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر کراچی کے300 سے زائد طلبا اور ان کے والدین شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے 6ماہ قبل ڈاکٹر عشرت العبادخاںاورل ہیلتھ سائنسزکا انسپیکشن کیاتھا جس میں کونسل نے اعتراض کیا تھاکہ عشرت العباد کالج کی اپنی عمارت نہیں اور اس کالج کو عارضی طورپراوجھا کیمپس میں واقع ڈاؤ انٹرنیشنل کالج منتقل کیاگیا جوکونسل کی قواعدکے خلاف ہے جس پرپاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے ان دونوں ڈینٹل کالجوں میںرواں ماہ میں ہونے والے بی ڈی ایس کے داخلوں سے روک دیا ہے۔
ڈاؤ ڈینٹل کالج غیرقانونی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ 2012 میں قائم کیاجانے والے ڈاؤ ڈینٹل کالج کو تاحال پی ایم ڈی نے تسلیم کرنے سے انکارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاؤ ڈینٹل کالج پی ایم ڈی سی کی اجازت کے بغیر قائم کیاگیا اور داخلے دیے گئے جبکہ ڈاکٹرعشرت العباد اورل ہیلتھ سائنسزپر اعتراضات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ کالج کی اپنی عمارت نہیں۔
یہ کالج پہلے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی حدود میں قائم تھا تاہم 2014میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے قیام کے بعد ڈاکٹر عشرت العباد کالج کو اوجھا کیمپس میں قائم ڈاؤ انٹرنیشنل کالج کی عمارت میں منتقل کردیا، ڈاکٹر عشرت العباد اورل ہیلتھ سائنسزکالج کی اپنی عمارت بھی نہیں، اس لیے دونوں ڈینٹل کالجز رواں سال بی ڈی ایس کے داخلے نہیں دے سکتے۔پی ایم ڈی سی کے ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر عشرت العباد اورل ہیلتھ سائنسز میں فیکلٹی بھی کمی تھی۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے 2012میں پی ایم ڈی سی کی اجازت کے بغیر یونیورسٹی میں ڈاؤڈینٹل کالج (بی ڈی ایس )قائم کرلیاتھا جو غیر قانونی ہے اوراب تک اس ڈینٹل کالج سے 2 بی ڈی ایس کے بیجزفارغ التحصل ہو چکے ہیں جبکہ 4بیجز زیر تعلیم ہیں۔
پاس آؤٹ ہونے والے 2بیجز کے ڈاکٹروں کی تعداد100ہے جنھیں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے رجسٹریشن ہی نہیں دی جبکہ یونیورسٹی کی جانب سے پاس آؤٹ ہونے والے ڈاکٹروں کو اسناد بھی جاری کی جاچکی ہیں لیکن ان ڈاکٹروں کو پی ایم ڈی سی میں رجسٹریشن نہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر کراچی کے300 سے زائد طلبا اور ان کے والدین شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے 6ماہ قبل ڈاکٹر عشرت العبادخاںاورل ہیلتھ سائنسزکا انسپیکشن کیاتھا جس میں کونسل نے اعتراض کیا تھاکہ عشرت العباد کالج کی اپنی عمارت نہیں اور اس کالج کو عارضی طورپراوجھا کیمپس میں واقع ڈاؤ انٹرنیشنل کالج منتقل کیاگیا جوکونسل کی قواعدکے خلاف ہے جس پرپاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے ان دونوں ڈینٹل کالجوں میںرواں ماہ میں ہونے والے بی ڈی ایس کے داخلوں سے روک دیا ہے۔