بجلی کے وولٹیج میں اتار چڑھاؤ سے برقی آلات جلنے لگے

ایئر کنڈیشنز، پانی کی موٹریں اور دیگر برقی آلات کا استعمال نا ممکن ہوگیا ، شہری


Staff Reporter June 11, 2013
ایئر کنڈیشنز، پانی کی موٹریں اور دیگر برقی آلات کا استعمال نا ممکن ہوگیا ، شہری فوٹو: فائل

شدید گرمی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کے بعد وولٹیج میں غیرمعمولی اتار چڑھاؤ نے کراچی کے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔

شہر کے بیشتر علاقوں میں وولٹیج میں اچانک کمی بیشی کی وجہ سے بڑی تعداد میں قیمتی برقی آلات جل گئے، ماہرین کے مطابق کے ای ایس سی نے بجلی کی پیداوار بڑھانے کے بجائے اپنی پیداوار کی مناسبت سے مقررہ تعداد سے زیادہ صارفین کو بجلی فراہم کررہی ہے جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں اضافہ تو نہیں ہوا لیکن شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کے وولٹیج انتہائی کم ہوگئے ہیں اور وولٹیج میں اچانک اتار چڑھاؤ کی وجہ سے بجلی کے آلات جل رہے ہیں، تفصیلات کے مطابق شہر کے بیشتر علاقوں میں گذشتہ چند دنوں سے بجلی کے وولٹیج میں انتہائی کمی اور اچانک کمی بیشی کی شکایات میں اضافہ ہوگیا ہے، وولٹیج میں کمی کی وجہ سے بجلی سے چلنے والے آلات کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے، خاص طور پر متعدد علاقوں میں ایئر کنڈیشنز، مائیکرو ویو اوون، پانی کی موٹریں اور دیگر آلات کا استعمال نا ممکن ہوکر رہ گیا ہے۔



وولٹیج میں انتہائی کمی اور بعض اوقات اچانک غیرمعمولی اضافے کی وجہ سے بجلی کے آلات تیزی سے جل رہے ہیں اور شہر کے تقریبا تمام علاقوں کے رہائشیوں کو اس سلسلے میں مشکلات کا سامنا ہے، شہریوں نے بتایا کہ جب وہ لاکھوں روپے مالیت کے برقی آلات جل جانے اور وولٹیج میں کمی کی شکایت کیلیے کے ای ایس سی کے شکایتی مراکز سے رجوع کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ یہ مسئلہ ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہے جبکہ کے ای ایس سی کے مرکزی شکایتی نمبر 118 پر کال کرنے کی صورت میں کہا جاتا ہے کہ وہ وولٹیج میں کمی اور برقی آلات جل جانے کی شکایات درج نہیں کرسکتے، ماہرین کے مطابق کراچی میں اس سے پہلے ہی بین الاقوامی معیار کے مطابق بجلی کی فراہمی نہیں کی جارہی ہے اور ہر صارف کو220 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کے ای ایس سی کی ذمے داری ہے تاہم تقسیم کے بوسیدہ نظام کی وجہ سے کراچی کے ہر صارف کو اپنے برقی اور الیکٹرونک آلات کیلیے مطلوبہ بجلی کی سپلائی کیلیے وولٹیج بڑھانے والے اسٹیبلائزرز کا استعمال کرنا پڑتا ہے، اس سلسلے میں کے ای ایس سی کے ترجمان سے رابطہ کرنے کی متعدد کوششیں بارآور نہیں ہوسکیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں