ناران عید کیلئے استور جانیولے 25 افراد کو بسوں سے اتار کر قتل کردیا گیا

حملہ آوروں کی تعداد10سے12، آرمی یونیفارم پہنے ہوئے تھے، پولیس،صدر،وزیراعظم ودیگررہنمائوں کی مذمت، رپورٹ طلب


BBC/AFP/Numaindgan Express August 17, 2012
حملہ آوروں کی تعداد10سے12، آرمی یونیفارم پہنے ہوئے تھے، پولیس،صدر،وزیراعظم ودیگررہنمائوں کی مذمت، رپورٹ طلب۔ فوٹو اے ایف پی

ISLAMABAD: ضلع مانسہرہ کے دوردراز علاقے بابو سرروڈپرناران کے قریب لولو سر کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد نے راولپنڈی سے استورجانیوالی 3 بسوں میںسوار 25 مسافروں کو گاڑیوں سے اتارکر قتل کردیا، واقعہ کے بعدگلگت میں مشتعل مظاہرین نے ٹائر جلاکر مختلف سڑکوں کو ٹریفک کیلئے بلاک کردیاجبکہ بازاربھی بند ہوگئے، بابو سرروڈ کو غیر معینہ مدت کیلیے بندکردیاگیا۔

مقامی پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق جمعرات کو3 مسافر گاڑیاں راولپنڈی سے گلگت جارہی تھیں ، سحری کے بعدجب گاڑیاں ناران سے روانہ ہوئیں تو ساڑھے6 بجے کے قریب لولو سر کے مقام پرکمانڈو کی وردی میںملبوس نقاب پوش مسلح افراد نے راستے میںرکاوٹیں کھڑی کرکے انھیں روک لیااور مسافروںکوشناختی کارڈچیک کرنے کے بعد نیچے اتارا اور لائن میں کھڑا کرکے گولیاں ماردیں ، پولیس ذرائع کے مطابق مارے جانے والوں میں شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے افرادشامل ہیں، ملزمان مقتولین کی نقدی اور شناختی دستاویزات بھی لے گئے، مقتولین کے سامان سے ایسالگ رہا تھا کہ جیسے وہ عیدمنانے کیلیے گھرجارہے تھے۔

اے ایف پی کے مطابق ضلع مانسہرہ کے انتظامی عہدیدارخالدعمرزئی نے بتایا کہ تمام مقتولین شعیہ برادری سے تعلق رکھتے ہیں، حملہ آوروں کی تعداد10 سے 12 تھی جو آرمی کی یونیفارم میں ملبوس تھے، مقامی پولیس افسرشفیق گل نے بتایا کہ حملہ آوروں نے مسافروں کو 9،6 اور 5 کے گروپوں میں کھڑاکرکے گولیاں ماریں ، مانسہرہ پولیس کے سربراہ شیراکبر خان نے بتایا کہ حملہ آور کمانڈو یونیفارم پہنے ہوئے تھے ، ڈی آئی جی گلگت علی شیر نے بتایا کہ واقعہ میں 22 افراد ہلاک ہوئے اور یہ واقعہ خیبرپختونخوا کی حدود میں پیش آیا ہے، تھانہ کاغان کے ایس ایچ اوکے مطابق لاشوںکو ڈسٹرکٹ اسپتال مانسہرہ منتقل کیا گیا ہے جن میں11 افرادکی شناخت ہوگئی ہے،مقتولین کی عمریں 25 سے 30سال کے درمیان ہیں اور ان میں کوئی خاتون یا بچہ شامل نہیں۔

تھانہ سٹی مانسہرہ کے ایس ایچ اوذوالفقار عباسی کے مطابق ہلاک افراد کی تعداد22 سے تجاوز کرگئی ہے، ابھی تک کسی نے واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ واقعے کے بعد گلگت میں مشتعل مظاہرین نے ٹائر جلاکر مختلف سڑکوں کو ٹریفک کیلیے بلاک کردیا ،کشیدگی کے باعث مختلف علاقوں میں بازار بھی بند ہوگئے، صورتحال پر قابو پانے کیلیے پولیس ، رینجرکی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے،جبکہ رینجرز اور گلگت بلستان اسکائوٹس کے دستوں نے مختلف علاقوں میں گشت شروع کردیا، بابو سرروڈ کو غیر معینہ مدت کیلئے بند کردیا گیا۔ صدرزرداری، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور وزیرداخلہ رحمن ملک نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔

گورنر گلگت بلستان پیرکرم علی شاہ اور وزیراعلیٰ سید مہدی شاہ نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے امن وامان کی صورتحال یقینی بنانے اور ملوث ملزمان کو جلد سے جلد گرفتار کرنے کی ہدایت کی ہے، ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ،چودھری شجاعت ،پرویز الٰہی ،عمران خان، منورحسن، الطاف حسین، مولانا فضل الرحمن اوردیگر رہنمائوں نے بھی واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ آن لائن کے مطابق ایک اور واقعے میں راولپنڈی سے گلگت جانیوالی مسافر بس پرچلاس میں شدت پسندوںکی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے، این این آئی کے مطابق ایک اور واقعہ میںلولوسرجھیل کے قریب چلاس سے مانسہرہ جانیوالے قافلے پرفائرنگ سے 4غیرملکی زخمی ہوگئے،زخمیوں کوکنگ عبداللہ اسپتال مانسہرہ منتقل کردیا گیاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں