رنگون والا کمیونٹی سینٹر ہر سال14ہزار خواتین کو ہنر مند بنا رہا ہے
60اقسام کی ووکیشنل تربیت اورطبی سرگرمیاں جاری ہیں،تربیت یافتہ خواتین اورطالبات معاشرےمیں مفیدکرداراداکرتی ہیں،ارشدجمیل
رنگون والا کمیونٹی سینٹر میں ہر سال 14ہزار خواتین کو فنی و تکنیکی بنیاد پر باصلاحیت بنایا جاتا ہے۔
خواتین کی بڑی تعداد صلاحیت کی بنیاد پر اپنی معاشی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کرتی ہیں تاہم اکثریت ان صلاحیتوں کا استعمال صرف اپنے گھر کی حد تک کرتی ہیں سینٹر میں زیر تعلیم طالبات کا کہنا ہے کہ ان کے اندر صلاحیت تو پیدا ہوجاتی ہے تاہم پیشہ ورانہ مواقع کی کمی اور اس حوالے سے معلومات نہ ہونے سے وہ ان صلاحیتوں کے موثر استعمال سے قاصر ہیں،نمائندہ ایکسپریس کے رنگون والا کمیونٹی سینٹر کے سروے کے دوران سینٹر کی انتظامیہ نے کہا کہ ہم یہاں سیکھنے والی طالبات کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے مختلف راستے بھی فراہم کرتے ہیں اور خواتین اس سے فائدہ بھی اٹھاتی ہیں ،ڈپٹی ڈائریکٹر ارشد جمیل نے بتایا کہ کراچی میں رنگون والا کمیونٹی سینٹر 1971میں قائم ہوا۔
یہ کراچی میں وہ واحد کمیونٹی سینٹر ہے جہاں 60 اقسام کی ووکیشنل کورسز کے علاوہ طبی سرگرمیاں بھی جاری ہیں جس میں وی ایم لائبریری اینڈ اسٹڈی سینٹر، بانو بائی فزیوتھراپی سینٹر، زلیخا بائی مدر اینڈ چائلڈ کیئر سینٹر، زلیخا بائی ہال اینڈ کورٹ یارڈ اوروی ایم آرٹ گیلری قابل ذکر ہیں،سینٹر میں ہنر مند خواتین کو گھر بیٹھے آمدنی کے مواقع فراہم کر نے کیلیے آرڈرز کے حصول کیلیے بھی ایک گوشہ بنایا گیا ہے جہاں ان کے فن کو سراہتے ہوئے بوتیک اور شوپیس وغیرہ کے کاروبار سے منسلک افراد خواتین کو گھر بیٹھے کام کے آرڈرز دیتے ہیں،خواتین اور طالبات ہنر مند بن کر معاشرے میں مفید کردار ادا کرتی ہیں۔
سینٹر کا اہم مسئلہ تربیت یافتہ انسٹرکٹر کی کمی ہے اور غریب ترین طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین اور طالبات سینٹر کی کم ترین فیس بھی ادا کرنے سے قاصر رہتی ہیں تاہم سینٹر انتظامیہ فیسوں میں رعایت دیتی ہے،کورسز میں داخلہ لینے والی طالبات اور خواتین تجربہ کار اساتذہ اور انسٹرکٹرز سے بہت متاثر ہوتی ہیں، سینٹر میں مردوں کے لیے بھی انگلش لینگویج ،کمپیوٹر اور ٹائپنگ اسپیڈ کورسز جاری ہیں،سینٹر میں خواتین کی کثیر تعدا د کھانا پکانے اور گرومنگ کی تربیت پاتی ہیں کھانا پکانے میں مصروف خواتین کا کہنا تھا کہ7دن میں کوکنگ کلاسز لے کر کھانا پکانا باآسانی سیکھ لیتی ہیں،گرومنگ کلاس میں موجود خواتین نے کہا کہ مہنگے بیوٹی پارلر جانے کے بجائے یہاں سے تمام ہنر سیکھنے کے بعد اب ہم گھر پر بیوٹی ٹپس اور اسٹائل میک اپ، بالوں کی دیکھ بال پارٹی و برائیڈل میک اپ وغیرہ کرلیتی ہیں،سلائی و کٹنگ کی کلاس میں موجود خواتین کا کہنا تھا کہ درزیوں نے کپڑے کی سلائی مہنگی کردی ہے خواتین کیلیے من پسند کپڑے بنوانا مشکل ہوگیا ہے ۔
خواتین کی بڑی تعداد صلاحیت کی بنیاد پر اپنی معاشی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کرتی ہیں تاہم اکثریت ان صلاحیتوں کا استعمال صرف اپنے گھر کی حد تک کرتی ہیں سینٹر میں زیر تعلیم طالبات کا کہنا ہے کہ ان کے اندر صلاحیت تو پیدا ہوجاتی ہے تاہم پیشہ ورانہ مواقع کی کمی اور اس حوالے سے معلومات نہ ہونے سے وہ ان صلاحیتوں کے موثر استعمال سے قاصر ہیں،نمائندہ ایکسپریس کے رنگون والا کمیونٹی سینٹر کے سروے کے دوران سینٹر کی انتظامیہ نے کہا کہ ہم یہاں سیکھنے والی طالبات کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے مختلف راستے بھی فراہم کرتے ہیں اور خواتین اس سے فائدہ بھی اٹھاتی ہیں ،ڈپٹی ڈائریکٹر ارشد جمیل نے بتایا کہ کراچی میں رنگون والا کمیونٹی سینٹر 1971میں قائم ہوا۔
یہ کراچی میں وہ واحد کمیونٹی سینٹر ہے جہاں 60 اقسام کی ووکیشنل کورسز کے علاوہ طبی سرگرمیاں بھی جاری ہیں جس میں وی ایم لائبریری اینڈ اسٹڈی سینٹر، بانو بائی فزیوتھراپی سینٹر، زلیخا بائی مدر اینڈ چائلڈ کیئر سینٹر، زلیخا بائی ہال اینڈ کورٹ یارڈ اوروی ایم آرٹ گیلری قابل ذکر ہیں،سینٹر میں ہنر مند خواتین کو گھر بیٹھے آمدنی کے مواقع فراہم کر نے کیلیے آرڈرز کے حصول کیلیے بھی ایک گوشہ بنایا گیا ہے جہاں ان کے فن کو سراہتے ہوئے بوتیک اور شوپیس وغیرہ کے کاروبار سے منسلک افراد خواتین کو گھر بیٹھے کام کے آرڈرز دیتے ہیں،خواتین اور طالبات ہنر مند بن کر معاشرے میں مفید کردار ادا کرتی ہیں۔
سینٹر کا اہم مسئلہ تربیت یافتہ انسٹرکٹر کی کمی ہے اور غریب ترین طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین اور طالبات سینٹر کی کم ترین فیس بھی ادا کرنے سے قاصر رہتی ہیں تاہم سینٹر انتظامیہ فیسوں میں رعایت دیتی ہے،کورسز میں داخلہ لینے والی طالبات اور خواتین تجربہ کار اساتذہ اور انسٹرکٹرز سے بہت متاثر ہوتی ہیں، سینٹر میں مردوں کے لیے بھی انگلش لینگویج ،کمپیوٹر اور ٹائپنگ اسپیڈ کورسز جاری ہیں،سینٹر میں خواتین کی کثیر تعدا د کھانا پکانے اور گرومنگ کی تربیت پاتی ہیں کھانا پکانے میں مصروف خواتین کا کہنا تھا کہ7دن میں کوکنگ کلاسز لے کر کھانا پکانا باآسانی سیکھ لیتی ہیں،گرومنگ کلاس میں موجود خواتین نے کہا کہ مہنگے بیوٹی پارلر جانے کے بجائے یہاں سے تمام ہنر سیکھنے کے بعد اب ہم گھر پر بیوٹی ٹپس اور اسٹائل میک اپ، بالوں کی دیکھ بال پارٹی و برائیڈل میک اپ وغیرہ کرلیتی ہیں،سلائی و کٹنگ کی کلاس میں موجود خواتین کا کہنا تھا کہ درزیوں نے کپڑے کی سلائی مہنگی کردی ہے خواتین کیلیے من پسند کپڑے بنوانا مشکل ہوگیا ہے ۔