اُف یہ گندگی

طلاق کے بعد سابق ہوجانے والے شوہر کا کہنا ہے کہ Lin بی بی سال میں بس ایک بار نہانے کا تکلف کرتی تھیں۔

طلاق کے بعد سابق ہوجانے والے شوہر کا کہنا ہے کہ Lin بی بی سال میں بس ایک بار نہانے کا تکلف کرتی تھیں۔ فوٹو: فائل

بعض لوگ جھوٹ بولتے ہوئے صفائی کا پورا خیال رکھتے ہیں، کچھ ہاتھ کی صفائی دکھانے میں کمال رکھتے ہیں، ایسے بھی ہیں جو گھر صاف کردینے کا کوئی موقع نہیں گنواتے۔ ان ''صفائی پسندوں'' کے ساتھ ایسے لوگ بھی انسانی برادری میں شامل ہیں جن کے نزدیک گندگی ہی زندگی ہے۔

تائیوان کی ان خاتون کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے جن کا نام ہے ''Lin۔'' موصوفہ کے شوہر نے طلاق کی درخواست دائر کرتے ہوئے اپنے اس فیصلے کی وجہ اپنی بیگم کے صفائی کے معاملے میں یکسر بے غم ہونا قرار دیا، اور عدالت نے یہ درخواست منظور کرلی۔ محترمہ صفائی سے اتنی بے زار ہیں کہ انھوں نے وکیل صفائی کرنا بھی پسند نہ کیا۔


طلاق کے بعد سابق ہوجانے والے شوہر کا کہنا ہے کہ Lin بی بی سال میں بس ایک بار نہانے کا تکلف کرتی تھیں، وہ کبھی کبھار ہی بال دھوتی تھیں، اور دانت مانجھنے کی زحمت بھی شاذ ہی کرتی تھیں۔

شاعر نے شاید ایسی ہی خواتین وحضرات کے لیے کہا ہے۔۔۔۔پاس جانا نہیں بس دور سے دیکھا کرنا۔ تعلق میں یہ مقامِ غلاظت آجائے تب ہی شاعر کو کہنا پڑتا ہے۔۔۔۔مجھ سے پہلی سی محبت مِرے محبوب نہ مانگ۔ شاعر صفائی پسند ہونے کے ساتھ صاف گو بھی ہو تو محبوب کو۔۔۔۔خاک میں لتھڑے ہوئے، ''دُھول'' میں نہلائے ہوئے کہہ کر پہلی سی محبت نہ مانگنے کا سبب بھی صاف صاف بتادیتا ہے۔ مذکورہ شوہر کی محبت پر بھی یہی بیتی۔ بے چارہ کبھی دل پر ہاتھ رکھ کر اقرارِ وفا کرتا ہوگا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ناک پر اور پھر آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر ''دور دفع'' کہنے پر مجبور ہوگیا۔

ویسے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ خاتون کتنی بھی گندی ہوں ان کی نیت اچھی تھی۔ غالباً دنیا میں بڑھتی ہوئی قلت آب سے خائف تھیں، اسی لیے وہ پانی سے دور دور رہیں اور اپنے حصے کا پانی قربان کردیا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ محترمہ طبعاً بہت وضع دار ہوں، چناںچہ انھوں نے میل کچیل کو دھونا بے مروتی گردانا اور صفائی کو جسم سے چمٹی گندگی سے بے وفائی سمجھا۔
Load Next Story