بل نہ دینے والوں کی بجلی بند کی جائے چیف جسٹس
شارٹ فال30فیصدہے تولوڈشیڈنگ7گھنٹے ہونی چاہیے،دیہات میں بہتری آئی مگر شہروالے چیخ رہے ہیں.
NEW DELHI:
سپریم کورٹ نے بجلی کی منصفانہ اور مساوی تقسیم کے لیے فارمولا طے کرنے کا معاملہ اٹارنی جنرل کے سپردکردیا ہے۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے اٹارنی جنرل منیراے ملک کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام متعلقہ اداروں اور ماہرین کے ساتھ میٹنگ کرکے بجلی کی مساوی تقسیم کے لیے قابل عمل فارمولا بنائیں اور رپورٹ پیش کریں۔ ایم ڈی این ٹی ڈی سی ضرغام اسحاق پیش ہوئے اور بتایاکہ عدالتی حکم کے مطابق اب صارفین کے لیے مساوی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، دیہات میں لوڈشیڈنگ 18سے کم ہوکر 12گھنٹے تک آگئی ہے، شہروں میں 12سے کم ہوکر 10گھنٹے تک آگئی ہے جبکہ صنعتوں کو 3,4گھنٹے مسلسل بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ انھوں نے بتایاکہ اس وقت بجلی کی پیداوار 12770 میگاواٹ ہے جبکہ استعمال 17800ہے۔ اس لحاظ سے شارٹ فال 30فیصد ہے جس کی وجہ سے 10گھنٹے لوڈشیڈنگ کرنا پڑتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ اگر شارٹ فال 30فیصد ہے تو لوڈ شیڈنگ 10نہیں 7گھنٹے ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عدالتی فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں ہوا۔ مساوی تقسیم کے نام پراب ایک گھنٹا بجلی جا رہی ہے اور ایک گھنٹا آرہی ہے۔ تاہم دیہات میں بہتری آئی ہے مگر شہروالے چیخ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جو بل ادا نہیں کرتے ان کی بجلی بندکرو۔ یہ تو دکان جیسا حساب ہے کہ جو پیسہ دیتاہے اس کو مال دو، جو نہیں دیتا مت دو۔ مگر یہ حال ہے کہ جو بینک کو قرضہ واپس کرتا ہے اس پر سود لگادیا جاتاہے اور جو واپس نہیں کرتا اس کوکوئی پوچھتاہی نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا واجبات کی عدم ادائیگی میں سیاسی مداخلت بھی ہوتی ہے۔ نندی پور پاورپراجیکٹ سے متعلق مقدمے میں وزارت قانون نے تاخیر کی تمام تر ذمے داری سابق وزیرقانون بابراعوان، سابق 3وفاقی سیکریٹریوں اور وزارت کے دیگر افسران پر عائدکی ہے جبکہ وزارت کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری ریاض احمد نے اس تاخیرکے لیے بابراعوان اور مسعود چشتی کو ذمے دار ٹھہرایاہے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ اگر یہ منصوبہ وقت پر مکمل ہوتا تو 450میگاواٹ بجلی سسٹم میں داخل ہوتی۔
سپریم کورٹ نے بجلی کی منصفانہ اور مساوی تقسیم کے لیے فارمولا طے کرنے کا معاملہ اٹارنی جنرل کے سپردکردیا ہے۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے اٹارنی جنرل منیراے ملک کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام متعلقہ اداروں اور ماہرین کے ساتھ میٹنگ کرکے بجلی کی مساوی تقسیم کے لیے قابل عمل فارمولا بنائیں اور رپورٹ پیش کریں۔ ایم ڈی این ٹی ڈی سی ضرغام اسحاق پیش ہوئے اور بتایاکہ عدالتی حکم کے مطابق اب صارفین کے لیے مساوی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، دیہات میں لوڈشیڈنگ 18سے کم ہوکر 12گھنٹے تک آگئی ہے، شہروں میں 12سے کم ہوکر 10گھنٹے تک آگئی ہے جبکہ صنعتوں کو 3,4گھنٹے مسلسل بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ انھوں نے بتایاکہ اس وقت بجلی کی پیداوار 12770 میگاواٹ ہے جبکہ استعمال 17800ہے۔ اس لحاظ سے شارٹ فال 30فیصد ہے جس کی وجہ سے 10گھنٹے لوڈشیڈنگ کرنا پڑتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ اگر شارٹ فال 30فیصد ہے تو لوڈ شیڈنگ 10نہیں 7گھنٹے ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عدالتی فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں ہوا۔ مساوی تقسیم کے نام پراب ایک گھنٹا بجلی جا رہی ہے اور ایک گھنٹا آرہی ہے۔ تاہم دیہات میں بہتری آئی ہے مگر شہروالے چیخ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جو بل ادا نہیں کرتے ان کی بجلی بندکرو۔ یہ تو دکان جیسا حساب ہے کہ جو پیسہ دیتاہے اس کو مال دو، جو نہیں دیتا مت دو۔ مگر یہ حال ہے کہ جو بینک کو قرضہ واپس کرتا ہے اس پر سود لگادیا جاتاہے اور جو واپس نہیں کرتا اس کوکوئی پوچھتاہی نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا واجبات کی عدم ادائیگی میں سیاسی مداخلت بھی ہوتی ہے۔ نندی پور پاورپراجیکٹ سے متعلق مقدمے میں وزارت قانون نے تاخیر کی تمام تر ذمے داری سابق وزیرقانون بابراعوان، سابق 3وفاقی سیکریٹریوں اور وزارت کے دیگر افسران پر عائدکی ہے جبکہ وزارت کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری ریاض احمد نے اس تاخیرکے لیے بابراعوان اور مسعود چشتی کو ذمے دار ٹھہرایاہے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ اگر یہ منصوبہ وقت پر مکمل ہوتا تو 450میگاواٹ بجلی سسٹم میں داخل ہوتی۔