ضمنی انتخابات لاہور میں ن لیگ کی کامیابی کے واضح امکانات
آج وفاق اور پنجاب میں پی ٹی آئی، ن لیگ کے درمیان طاقت کا توازن نئے سرے سے قائم ہوگا
تحریک انصاف کی وفاقی و صوبائی اقتدار کی موجودگی میں آج لاہور میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ(ن) برتری حاصل کرے گی۔
لاہور کے 2قومی اور2 صوبائی حلقوں میں ہونے والے الیکشن میں 3 حلقوں میں ن لیگ کی کامیابی کے واضح امکانات ہیں جبکہ این اے 131 میں ن لیگ اورتحریک انصاف کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوگا ، فتح اور شکست کا مارجن2 سے4 ہزار ووٹ کے درمیان ہو سکتا ہے۔
این اے 124میں تحریک انصاف کے امیدوار غلام محی الدین دیوان اور ن لیگ کے امیدوار شاہد خاقان عباسی کے درمیان''ون سائیڈڈ میچ''ہو رہا ہے،شاہد خاقان عباسی آج شام ایک مرتبہ دوبارہ سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوجائیں گے۔
لاہورمیں شہباز شریف نے دو صوبائی حلقوں سے کامیابی حاصل کی تھی جو بعد ازاں خالی کر دیئے تھے، ان میں سے پی پی 164 میں تحریک انصاف کے چودھری یوسف اور ن لیگ کے سہیل شوکت بٹ کے درمیان مقابلہ ہو رہا ہے تاہم سہیل شوکت بٹ بہت مضبوط پوزیشن میں ہیں۔
دوسرے حلقہ پی پی 165 میں تحریک انصاف کے منشاء سندھو اور ن لیگ کے ملک سیف الملوک کھوکھر کے درمیان سخت مقابلہ ہے تاہم حتمی نتائج کے بار ے امکان یہی ہے کہ ن لیگ یہ نشست دوبارہ جیتنے میں کامیاب ہوجائے گی تاہم اس نشست پر منشا سندھو کی جانب سے اپ سیٹ کے امکان کو ناممکن قرار نہیں دیا جا سکتا۔
سب سے دلچسپ مقابلہ این اے 131 میں ہورہا ہے، یہ نشست عمران خان نے خالی کی ہے اور ان کی جیت کا مارجن بھی نہایت ہی کم تھا، ن لیگ نے اپنے سابقہ امیدوار خواجہ سعد رفیق کو دوبارہ میدان میں اتارا ہے جبکہ تحریک انصاف نے چند ہفتے قبل شامل ہونے والے ہمایوں اختر خان کو ٹکٹ دیا ہے۔
آج ہونے والے ضمنی الیکشن اس حوالے سے بھی اہم ہیں کہ اس میں حاصل کردہ نشستوں کی بنیاد پر وفاق اور پنجاب میں تحریک انصاف اور ن لیگ کے درمیان طاقت کا توازن نئے سرے سے قائم ہوگا۔ن لیگ زیادہ نشستیں جیت گئی تو تحریک انصاف کیلئے پنجاب میں مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔
لاہور کے 2قومی اور2 صوبائی حلقوں میں ہونے والے الیکشن میں 3 حلقوں میں ن لیگ کی کامیابی کے واضح امکانات ہیں جبکہ این اے 131 میں ن لیگ اورتحریک انصاف کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوگا ، فتح اور شکست کا مارجن2 سے4 ہزار ووٹ کے درمیان ہو سکتا ہے۔
این اے 124میں تحریک انصاف کے امیدوار غلام محی الدین دیوان اور ن لیگ کے امیدوار شاہد خاقان عباسی کے درمیان''ون سائیڈڈ میچ''ہو رہا ہے،شاہد خاقان عباسی آج شام ایک مرتبہ دوبارہ سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوجائیں گے۔
لاہورمیں شہباز شریف نے دو صوبائی حلقوں سے کامیابی حاصل کی تھی جو بعد ازاں خالی کر دیئے تھے، ان میں سے پی پی 164 میں تحریک انصاف کے چودھری یوسف اور ن لیگ کے سہیل شوکت بٹ کے درمیان مقابلہ ہو رہا ہے تاہم سہیل شوکت بٹ بہت مضبوط پوزیشن میں ہیں۔
دوسرے حلقہ پی پی 165 میں تحریک انصاف کے منشاء سندھو اور ن لیگ کے ملک سیف الملوک کھوکھر کے درمیان سخت مقابلہ ہے تاہم حتمی نتائج کے بار ے امکان یہی ہے کہ ن لیگ یہ نشست دوبارہ جیتنے میں کامیاب ہوجائے گی تاہم اس نشست پر منشا سندھو کی جانب سے اپ سیٹ کے امکان کو ناممکن قرار نہیں دیا جا سکتا۔
سب سے دلچسپ مقابلہ این اے 131 میں ہورہا ہے، یہ نشست عمران خان نے خالی کی ہے اور ان کی جیت کا مارجن بھی نہایت ہی کم تھا، ن لیگ نے اپنے سابقہ امیدوار خواجہ سعد رفیق کو دوبارہ میدان میں اتارا ہے جبکہ تحریک انصاف نے چند ہفتے قبل شامل ہونے والے ہمایوں اختر خان کو ٹکٹ دیا ہے۔
آج ہونے والے ضمنی الیکشن اس حوالے سے بھی اہم ہیں کہ اس میں حاصل کردہ نشستوں کی بنیاد پر وفاق اور پنجاب میں تحریک انصاف اور ن لیگ کے درمیان طاقت کا توازن نئے سرے سے قائم ہوگا۔ن لیگ زیادہ نشستیں جیت گئی تو تحریک انصاف کیلئے پنجاب میں مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔